دنیا

شیعوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو قانونی شکل دینا بنیادی آئین کی خلاف ورزی ہے

anti shia malisyanملائیشیا میں مختلف سیاسی پارٹیوں، مذہبی اداروں اور متعصب مذہبی رہنماوں کی طرف سے اس ملک میں شیعہ تعلیمات کے فروغ پر پابندی عائد کرنے اور اہل تشیع کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کی غرض سے ملک کے آئین میں تبدیلی لائے جانے کے لیے دباو بڑھایا جا رہا ہے۔
ملائیشیا وکلاء کے چیئرمین، کرسٹوفر لیونگ نے شیعوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی خاطر ملک کے آئین میں تبدیلی کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے کہا ہے: ملک کے آئین میں اس غرض سے تبدیلی لائےجانے کی کوشش کرنا کہ صرف اہلسنت و الجماعت مسلمان شمار ہوں ایسی کوشش ہے جو ملک کے بنیادی آئین کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اگر ہم دو مذہب شیعہ اور سنی کو باجودیکہ یہ دونوں فرقے اسلام ہی کے فرقے ہیں دو مستقل دین شمار کریں ملائیشیا کا بنیادی آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم دین تشیع پر پابندی لگا دیں اس لیے کہ بنیادی قانون کے آرٹیکل ۳ کے دوسرے حصے کے مطابق تمام ادیان امن و سلامتی کی فضا کا لحاظ رکھتے ہوئے اپنی تبلیغ و ترویج کی اجازت رکھتے ہیں۔
انہوں نے ایک دین سے وجود پانے والے دو فرقوں میں سے ایک کو رسمی مذہب قرار دیے جانے کے نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگر ہم اسلام کو صرف فرقہ اہلسنت میں منحصر کر دیں اور اس بات کے قائل ہو جائیں کہ اسلام صرف دین اہلسنت ہے لہذا اسے ملک کا رسمی دین قرار دیا جائے تو اس عمل سے ملک کے بنیادی قانون کے تیسرے آرٹیکل کی مخالفت ہو گی اس لیے کہ وہاں دین اسلام کو ملک کا رسمی دین شمار کیا گیا ہے نہ دین اہل سنت کو۔
اسی طرح بنیادی حقوق کے ماہر ’’شاہردزان جوہان‘‘ نے بھی مذہب تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک کی غرض سے آئین میں تبدیلی لائے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اس بات کا باعث بنے گا کہ پھر اہلسنت کے علاوہ دیگر اسلامی فرقے رسمی طور پر مسلمان شمار نہ ہوں جبکہ ملائیشیا میں اہلسنت کے علاوہ دیگر فرقے بھی موجود ہیں جنہیں ہم غیر مسلم قرار نہیں دے سکتے۔
انہوں نے اس اقدام کو مزید مورد اشکال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کی یہ تعریف کرنا مسلمانوں کے دیگر اقلیتی فرقوں کےحقوق کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے جس کی بنا پر وہ ملائیشیا میں اہلسنت کے ساتھ شادیاں کرنے کا حق نہیں رکھ پائٰیں گے عدالت میں وہ اپنے حقوق کا دفاع نہیں کر پائیں گے اور قانونی طور پر وہ حج کے مراسم میں شرکت نہیں کر پائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button