دنیا

انڈونیشیا:شیعیان حیدر کرار(ع) کے گھروں اور تجارتی مراکز پر لوٹ مار

Shia Property Looted In Indonesia Refugees In Madura Need Food Clothingانڈو نیشیا کے علاقے مشرقی جاواکے شہر سمپانگ میں ایک شیعہ خاندان کے گھر اور دکان کو لوٹ لیا گیا ہے ۔شیعت نیوز کی مانیٹرنگ ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل ایک نزدیکی شیعہ مسلم بورڈنگ اسکول پر بھی حملہ ہو چکا ہے ۔سیکڑوں بے یار و مدد گار شیعہ افراد مادورا شہر میں کھانے پینے ،کپڑے،قالینوںاور دیگر ضروریات زندگی کے منتظر ہیں۔و ہ مادورا اسلامک بورڈنگ اسکول پر آتشی حملے کے متاثرین ہیں۔
کرن پنانگ میں اسی طرح کے ایک اور حادثہ کے متاثرہ٣٩ سالہ شخص اولول الباب نے کہا کہ ،مشتعل ہجوم نے جمعہ کی شام ان کے گھر اور دکان کو تہس نہس کر دیا ،مزید کہا کہ لوٹنے والے وہی وہابی انتہا پشند تھے جنہوںنے جمعرات کو شیعہ مسلم بورڈنگ اسکول میں بھی آگ لگا دی تھی۔لٹیرے اور بلوائی ان کی موٹر سائیکل اور کپڑوں سمیت گھر کی تمام اشیاء ساتھ لے گئے ہیں۔
اولول الباب ان ٣٥١ افراد میںسے ایک ہے جو جمعرات کو بورڈنگ اسکو ل میں کئے گئے حملے کے بعدکئے گئے حملوں میں اس پورے خطے میں بے یار ومدد گارامداد کے منتظر ہیں۔وہ اور انکے ساتھ دیگر متاثرہ افراد سامپانگ میں کئے گئے ناصبی وہابی دہشت گردوں کے حملے میں متاثر ہوئے ہیں۔
ان کاکہنا ہے کہ وہ اس امید پر ہیںکہ ڈسٹرکٹ پولیس ان کے گھر کے مال و اسباب کو لوٹنے والوں گرفتار کرے اور ان کا لوٹا ہوا سب مال واپس دلوائے۔
ایک اور شیعہ متاثر ہ شخص عقلیل الملال کاکہنا ہے کہ انڈونیشیا میں شیعوں کے ساتھ ہونے والا سانحہ اس لئے رونما ہوا ہے کہ شیعہ یہاں اقلیت میں ہیں اس لئے وہابی ناصبی دہشت گردوں نے ان پر پے در پے حملے کر کے ان کے مال ومتاع کولوٹ لیاہے۔
الملال کاکہنا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنے گھروں کو واپس نہیںجائیں گے جب تک ان کے علاقے یعنی سامپانگ کی پولیس اور ڈسٹرکٹ انتطامیہ وہاں کے شیعہ مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی نہیں بناتے۔
دوسری جانب لوکل برانچ آف کنٹراس کے کو آرڈینیٹر اینڈی عرفان کاکہنا ہے ہمیں تاحال ابھی تک مسلسل شیعہ مسلمانوں کی شکایات موصول ہو رہی ہیں جو انڈو نیشیا کے مختلف علاقوں میں ناصبی وہابی دہشت گردوںکی لوٹ مار کی کاروائیوں میں متاثر ہوئے ہیں۔
ان کاکہنا ہے کہ علاقے کے شیعہ مکین تاحال ناصبی وہابی دہشت گردوں کی دھمکیوں کی زد میں ہیںجبکہ پولیس انتظامیہ کسی سنجیدہ ایکشن کے موڈ میں نظر نہیں آ رہی ہے۔
شیعہ علاقوں میں لوٹ مار میں متاثر ہونے والے تاجل کاکہناہے کہ ہم اپنے ان گھروںمیں رہنا چاہتے ہیں جہاں ہم پیدا ہوئے اور ہمیں ایسا محسوس ہو رہاہے کہ حکومت سمیت پولیس انتظامیہ کسی سنجیدہ کاروائی کرنے کے حق میں نہیں جس کے سبب سیکڑوں متاثرہ شیعہ افراد کو ان کے گھروں میں واپس بھیجا جائے۔
ایک اور متاثرہ شخص احمد جمالی جو کہ شیعہ ہیں ،زرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم اپنے گھر کو واپس جانا چاہتے ہیں جہاں ہمارے مویشی موجود ہیں اور جو ہمارے روزگار کا زریعہ ہیں اگر میں اپنے گھر نہ گیا تومستقبل میں روزگار سے محروم ہو جاؤں گا۔
جمالی نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شدید خطرہ ہے کہ ناصبی وہابی دہشت گرد ایک مرتبہ دوبارہ ان کے گھروں پر حملہ کریں گے اور انکے مویشیوں کو بھی لوٹ کر لے جائیں گے۔
واضح رہے کہ ناصبی وہابی دہشت گردوں کے ایک بڑے ہجوم نے تاجل میں شیعہ مکینوں کے گھروں میں لوٹ مار کے علاو ہ مساجدسمیت اسکولوں کے اساتذہ اور دیگر افراد کو بھی زد وکوب کرتے ہوئے لوٹ مار کی ہے۔
یاد رہے کہ انڈونیشیا جو کہ سنی اکثریتی آبادی کا ملک ہے اور شیعیان حیدر کرار (ع) اقلیت میں موجود ہیں ۔
عقلیل الملال کاکہنا ہے کہ اس وقت ٣٠٠ شیعہ مسلمان شدید مشکلات کا شکار ہیں اور امداد کے منتظرہیںکیونکہ ان کاسب کچھ لوٹ لیا گیا ہے ،اور وہ اس وقت سامپانگ کے اسپورٹس کمپلکس میں اپنے گھروں سے ٢٠ کلو میٹر دور پناہ لئے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اندونیشیا کے مختلف علاقوں میں ناصبی وہابی درندوںکے حملوں میں سیکڑوں شیعہ متاثر ہو ئے ہیں جن میں بچے،خواتین،بزرگ اور جوان شامل ہیں جبکہ مساجد کی عمارتوں سمیت اسکول کی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ شیعہ متاثرین کا کل ٧٠٠ ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button