سعودی عرب

وہابیت کا خطرہ سعودی عرب کو بھی اپنے حصار میں لے گا

wahabiyatانہوں نے وہابیت کے اندر میں سے متعارض و متضاف تحریک کے پیدا ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ ایک مناسب موقع ہے کہ ان غلط فکروں کو لوگوں تک پہوچایا جائے لیکن اس نکتہ کا علم نہ ہونا اور اس کی صحیح پہچان نہ ہونے کی وجہ سے ہم لوگوں کے سامنے ایک دشمن ہے کہ جس سے مقابلہ کے لئے آسان طریقہ نہیں ہے ۔

تکفیری تحریک ایک خطرہ عالمی کانفرنس کے سیکریٹری نے اس اشارہ کے ساتھ کہ وہابی معاشرہ شدید طور سے نقل گرا ہے بیان کیا : ابن تیمیہ کا عقیدہ ہے کہ عقل بت ہے اور اس سے کبھی استفادہ نہیں کیا جائے ۔ اس نظریہ کے مقابلہ میں وہابیت میں ایک عقل گرا تحریک تشکیل پائی ہے اور وہابی مدرسہ علمیہ میں عقل کی بحث جڑیں مضبوط کر رہی ہے ۔

انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ اس وقت وہابیوں کی طرف سے کفر و شرک و ایمان کے سلسلہ میں جاہلانہ فتوا کے خلاف وہابی معاشرے کے بعض لوگوں کی طرف شدید مخالفت ہوئی ، بیان کیا : حالیہ صورت حال وہابیوں کے لئے ایسی ہو گئی ہے کہ ریاض کی یونیورسیٹی میں کھلے عام اعلان کیا گیا ہے کہ اب ایسا نہیں ہو سکتا کہ مخالفوں کو کافر کہا جائے یہاں تک کہ فیصلہ کیا ہے کہ ملک شام میں جنگ کے لئے کسی کو نہیں بھیجا جائے گا ۔

حجت الاسلام علیزاده موسوی نے بیان کیا : عبدالرحمان الافرنجی نے جو ایک کتاب لکھی ہے اس میں وہابیوں کی طرف سے شاذ و مضحکہ خیز بیان کئے گئے فتووں کو جمع کیا ہے، یہ کتاب لبنان میں ابھی تک کئی مرتبہ شایع ہو چکی ہے ۔

انہوں نے اظہار کیا: سعودی عرب میں وہابیوں کی تین تحریک سرگرم ہے ؛ انتہا پسند حکومت کی مخالف تحریک ، مذہبی حکومت کی طرف دار تحریک اور نو سلفیان ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button