بیروت میں ایرانی سفارتخانے پر دہشت گردانہ بم حملے میں شہزادہ بندر بن سلطان کے ملوث ہونے کا انکشاف
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق لبنان میں حال ہی میں القاعدہ کی دہشت گرد ٹیم کے سربراہ سعودی باشندے ماجد الماجد کی گرفتاری عمل میں آئی جس سے سیکورٹی اہلکاروں کی پوچھ گچھ جاری ہے۔ تفتیش کے دوران اس نے کئی سنسنی خیز حقائق کا انکشاف کیا ہے۔ القاعدہ دہشت گرد ماجد الماجد لبنان میں ایک دہشت گردانہ نیٹ ورک "عبداللہ عزام” گروپ کی سربراہی کر رہا تھا۔
لبنان کے باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ماجد الماجد نے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس کا گروپ بیروت میں واقع ایرانی سفارتخانے کے خلاف دہشت گردانہ بم حملے میں ملوث تھا۔ اسی طرح ماجد الماجد نے سعودی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ شہزادہ بندر بن سلطان کے ساتھ اپنے براہ راست رابطے کا بھی اعتراف کیا ہے۔ اگرچہ سعودی میڈیا نے ماجد الماجد کی گرفتاری کو چھپانے کی کوشش کی لیکن کل لبنانی وزیر دفاع نے اس دہشت گرد کی گرفتاری کی تصدیق کر دی۔ گرفتاری کے بعد لبنان کے سیکورٹی اہلکاروں نے اس کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی لیا تاکہ اس کی شناخت یقینی ہو سکے۔
القاعدہ دہشت گرد کمانڈر ماجد الماجد گذشتہ کئی سالوں سے جنوبی لبنان میں واقع عین الحلوہ کیمپ میں رہائش پذیر تھا اور چند ماہ قبل شام بھی گیا تھا۔ اس نے شام کے سفر کے دوران القاعدہ سے وابستہ دہشت گرد گروہ النصرہ فرنٹ کے کمانڈر ابومحمد الجولانی کے ہاتھ پر بیعت کی اور الجولانی کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد لبنان واپس لوٹ آیا۔ لبنان آرمی نے ایک کامیاب آپریشن کے دوران ماجد الماجد کو بیروت کے ایک اسپتال سے گرفتار کر لیا۔ ماجد الماجد دمشق کے نواحی علاقے القلمون میں شام آرمی کے ساتھ ایک جھڑپ کے دوران زخمی ہو گیا تھا اور علاج کی غرض سے لبنان لوٹا تھا۔ اس نے جعلی کاغذات کے ذریعے اسپتال میں داخلہ لیا تھا اور مختصر علاج معالجے کے بعد دوبارہ شام جانے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن اسی دوران لبنان آرمی کے پھندے میں گرفتار ہو گیا۔
ماجد الماجد نے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس نے بیروت میں واقع ایرانی سفارتخانے کے خلاف دہشت گردانہ بم حملے کی منصوبہ بندی لبنان میں ہی رہ کر انجام دی اور اسے اس حملے کے احکامات سعودی انٹیلی جنس سربراہ شہزادہ بندر بن سلطان کی طرف سے دیئے گئے۔ ماجد الماجد کئی دہشت گردانہ اقدامات میں ملوث ہے اور وہ ایک عرصے سے لبنان، سعودی عرب اور امریکہ میں اشتہاری مجرم قرار دیا جا چکا تھا۔