سعودی عرب

سعودی عرب کی شام اور دوسرے ممالک کے خلاف نئی سازش

saudia israilیورپی ذرائع ابلاغ نے مزید لکھا ہے کہ سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ بندر بن سلطان اپنے بھائی اور اس ملک کے نائب وزیر دفاع شاہزادہ سلمان کے ساتھ ملک کر اس فوج کی تشکیل کے پروسیس کی نگرانی کر رہے ہیں۔ لندن میں فوجی ذرائع نے فاش کیا ہے کہ یہ شروع میں پچاس ہزار افراد پر مشتمل ہوگي اور بعد میں اس کی تعداد اڑھائی لاکھ افراد تک جا پہنچے گي۔ کہا جاتا ہے کہ اس فوج کا ہیڈکوارٹر اردن میں ہوگا۔ اردن میں ہی اس کا مستقل اڈا ہو گا اور یہیں سے شام اور دوسرے ممالک کے خلاف کارروائی کو کنٹرول کیا جائے گا۔
توجہ طلب بات یہ ہے کہ سعودی عرب اس لشکر میں شامل عناصر کی تربیت پاکستان کے بجائے مصر کرنا چاہتا ہے۔ اس وقت شام جانے والے دہشتگرد اور سعودی عرب کے کارندے ریاض کے اخراجات کے ساتھ پاکستان میں تربیت پا رہے ہیں۔ پاکستان میں ٹریننگ کے بعد ان کو شام روانہ کردیا جاتا ہے ۔
لیکن سعودی عرب کی نئی سازش کے تحت مصر کے وزیر دفاع عبدالفتاح سیسی کو کئی ارب ڈالر دیے جائيں گے تاکہ قاہرہ کی جانب سے مصر میں ان عناصر کی تربیت کی اجازت حاصل ہو سکے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کے پیسوں سے مصر کی بعض مالی مشکلات بھی پوری ہوسکیں گي۔
سعودی عرب نے اپنی اس سازش پر عملدرآمد کے لۓ جنرل سیسی کا انتخاب اس لۓ کیا ہےکہ وہ اس سے قبل ریاض میں واقع مصر کے سفارتخانے میں فوجی اتاشی کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور سعودی عرب کے فوجی حکام کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات تھےاور سعودی عرب کے فوجی حکام ان پر اعتماد بھی کرتے تھے۔ اس لۓ یورپ کے بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ بعید نہیں ہے کہ جنرل سیسی نے مصرکی فوج کے لۓ امریکہ کی جانب سے فوجی امداد ملتوی کۓ جانے کے بعد سعودی عرب کے کہنے پر ہی روس سے اسلحہ خریدنے کا رجحان ظاہر کیا ہو۔
بعض سیاسی حلقے خطے کے بعض بحرانوں میں سعودی عرب کی مداخلتوں کا ذکر کرتے ہوئے ریاض کو خطے میں کشیدگي کا سبب قرار دے رہے ہیں۔ العالم ٹی وی چینل نے بھی حال ہی میں یہ خبر دی ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان ، اردن ، متحدہ عرب امارات اور فرانس کی مدد سے پانچ سے دس ہزار افراد پر مشتمل دو لشکر تیار کۓ ہیں جن کو ضروری تربیت کےبعد شام میں بھیجا جارہا ہے۔ اس طرح کی خبروں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ سعودی عرب خطے میں بحرانوں کا سب سے بڑا سبب ہے۔ خاص طور پر اس بات کے پیش نظر کہ ایران کے ایٹمی معاملے سے متعلق ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات کے سلسلے میں سعودی عرب کے منفی اقدامات کی خبریں روزانہ سامنے آرہی ہیں جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہےکہ سعودی عرب خطے کے بعض ممالک کے سلسلے میں کشیدگي پیدا کرنے کی پالیسی پر عمل کررہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button