سعودی عرب

تکفیری جہنم کے کتے ہیں/ سعودی حکام دہشت گرد پال رہے ہیں/اخبار

mufti3رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں انسانی حقوق بورڈ کے رکن اور عدلیہ کے اعلی ادارے میں فقہ مقارن کے استاد شیخ عبدالعزیز الفوزان نے ٹویٹر میں اپنے پیج میں تکفیری دہشت گرد تنظیموں پر شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ تکفیری عناصر اور بموں کے حملے کرنے والے دہشت گرد روئے زمین پر بدستور فساد پھیلا رہے ہیں اور صورت حال یہ ہے کہ آج تیونس میں 20 سال سے کم عمر کے دو نوجوانوں نے سابق صدر حبیب بو رقیبہ کے مقبرے کے سامنے اور ایک ہوٹل کے سامنے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
ان لوگوں کے یہ اعمال دشمنوں کی وسیع خوشنودی اور کا سبب بن رہے ہیں اور وہ ان تکفیری تنظیموں کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں؛ دشمن ان تنظیموں کی کارکردگی دیکھ کر خوشیاں مناتے ہیں اور ان اقدامات سے فائدہ اٹھا کر ہمارے استحکام کو درہم برہم کرتے ہیں اور ہماری سلامتی کو خطروں سے دوچار کرتے ہیں اور ہماری ساکھ اور وقار کو برباد کردیتے ہیں اور ہمارے دین پر حملہ آور ہوتے ہیں اور ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔
الفوزان نے علمائے اسلام سے درخواست کی ہے کہ ان تکفیریوں کے مد مقابل آ کھڑے ہوجائیں اور ان کا مقابلہ کریں۔
انھوں نے لکھا: یہ تکفیری مٹھی بھر نادان اور جاہل ہیں جو امت کے حال اور مستقبل اور مسلمانوں کی قسمت کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔
الفوزان نے سوال اٹھایا کہ: ان نادان اور جرائم پیشہ افراد کے سامنے مجرمانہ خاموشی کب تک جاری رہے گی؟ حالانکہ یہ افراد امت اسلامیہ کے حال اور مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں، امن و امان کو تباہ کرتے ہیں اور نوجوانوں کو فریب دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ گویا کوئی نیک کام انجام دے رہے ہیں۔
الفوزان نے کہا ہے کہ تکفیری جہنم کے کتے اور شر اور بدی کا سرچشمہ ہیں۔
الفوزان نے قبل ازیں القاعدہ کے دہشت گرد نیٹ ورک پر بھی تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ اگر وہ امت اسلامی کی کامیابی اور فتح یابی چاہتے ہیں تو وہ شرانگیزی چھوڑ دیں اور مداخلت نہ کریں کیونکہ ان کی مداخلت اغیار کی مداخلت اور اغیار کی افواج کی یلغار کے لئے راستہ ہموار کرتی ہے۔
ادھر ایک سعودی روزنامے نے اعتراف کیا ہے کہ سعودی حکومت اپنے تعلیمی و تربیتی نظام کے ذریعے دہشت گردوں کی پرورش کررہی ہے۔
سعودی اخبار "الشرق” نے لکھا ہے کہ سعودی تکفیری خودکش حملے کرکے اپنے آپ کو بھی ہلاک کردیتے ہیں عراق میں بےگناہ انسانوں کو بھی قتل کرتے ہیں؛ جس کی وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب میں نوجوانوں کو کچھ اس طرح سے تعلیم دی جاتی ہے کہ وہ منطق اور عقل کی قوت کو کھو دیتے ہیں اور آج سعودی عرب کے نوجوان سوچنے کی قوت اور عقل و منطق سے بالکل بےبہرہ ہیں۔
روزنامہ الشرق کے ایک مضمون بعنوان "300 دہشت گرد۔۔۔ ہم قتل میں شریک ہیں” ميں عراقی اسپیشل فورسز کے کمانڈر کا وہ بیان نقل کیا ہے جو انھوں نے ایک سماجی ویب سائٹ پر اپنے اکاؤنٹ میں شا‏ئع کرکے عراقی وزارت داخلہ کے بیانات کا حوالہ دیا تھا۔
ان اطلاعات کے مطابق 2003 سے لے کر اب تک 300 سعودی باشندوں نے عراق میں دراندازی کرکے خودکش حملے کئے ہیں۔
یاد رہے کہ عراقی حکومت کے ایک حالیہ بیان میں کہا گیا تھا کہ 2003 سے اب تک 4000 ہزار سعودی دہشت گردوں نے عراق میں خودکش دھماکے کئے ہیں تاہم سعودی اخبار نے اس رپورٹ کی طرف اشارہ نہیں کیا ہے۔
مضمون نگار نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ: ایک سعودی نوجوان اتنی آسانی سے کیوں خودکشی کے لئے تیار ہوجاتا ہے؟ کیا ایک سعودی نوجوان جو سیاسی اور جماعتی و سماجی سرگرمیوں سے دور رکھا گیا ہے اس قدر سادہ لوح ہے کہ آسانی سے اپنے آپ کو جان سے مارنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے؟ یا پھر یہ کہ گھر اور اسکول میں بچپن سے نوجوانی تک تربیتی اور تعلیمی نکات کچھ ایسے تھے کہ سعودی نوجوان ایک غیر مستحکم اور بےارادہ شیئے میں تبدیل ہوچکا ہے؟
مضمون نگار لکھتا ہے: اگر ہم حقائق سے خالی نظریہ پردازیوں سے ہرہیز کریں تو حقیقت یہ ہے کہ ہم سب ان بدبخت اور محروم نوجوانوں کی شخصیت کی تشکیل میں کردار ادا کرتے رہے ہیں ہم اپنی احمقانہ تربیت کے ذریعے اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں کہ اپنے بڑوں کی بلا چون و چرا اطاعت کریں اور یوں ہم ایک عظیم خداداد نعمت یعنی عقل و منطق ان سے چھین لیتے ہیں۔
یہ بچے باپ کی بلاچون و چرا اطاعت کے عقیدے کو بڑوں کی میراث عنوان سے محفوظ کرتے ہیں اور اپنے بچوں کے لئے بھی ارث کے طور پر چھوڑتے ہیں اور درس کے حلقوں میں بھی انہیں سکھایا جاتا ہے کہ تفکر کے بجائے صرف حفظ کریں اور ازبر کریں؛ چنانچہ فطری امر ہے کہ یہ بچے نام نہاد مجاہدین کے نام نہاد شیخ کے حکم کی تعمیل کریں گے اور بڑی آسانی سے خودکشی کریں گے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت ـ جو مغربی ایشیا میں امریکہ کی تزویری حریف حکومت ہے ـ دنیا بھر کے ممالک میں تکفیری بھجوانے اور اور تکفیریوں کی تعلیم و تربیت میں اہم ترین کردار ادا کررہی ہے اور جنوبی ایشیا کے ممالک سمیت کئی عرب ممالک میں بھی سعودی حکومت اور ان کے وہابی تفکرات سے وابستہ مدارس میں بھی دہشت گردی اور خودکش حملوں کی تعلیم دی جاتی اور ان مدارس کے اخراجات سعودی حکمران برداشت کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button