سعودی عرب

سعودی عرب کی جانب سے امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کی دھمکی

bander sultan3شہزادہ بندر بن سلطان نے یورپی سفارت کاروں کے ساتھ ہونے والی اپنی حالیہ بات چیت میں واضح کیا ہے کہ شام کے بحران پر کوئی واضح اقدام کرنے اور تہران کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی کوششوں سے سخت ناراض سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ اپنے روابط میں "اہم تبدیلیاں” لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر سعودی حکمرانوں میں کافی اضطراب اور بے چینی پائی جاتی ہے، اسی لیے وہ خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی کی بات کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اس عرب ملک پر آل سعود کی آمریت کے آغاز سے ہی ریاض نے واشنگٹن کا دامن تھاما ہوا ہے۔ یہاں تک کہ آل سعود حکام نے اپنی حکومت کی بقاء کے لیے عالم اسلام کے حساس ترین مسئلے فلسطین کو بھی نظر انداز کر دیا ہے۔
سعودی عرب امریکی اسلحے کا بڑا خریدار ہے۔ سنہ 1990 کی دہائی میں خلیجی جنگ کے بعد سے سعودی عرب میں امریکی فوجی دستے بھی تعینات ہیں۔

شہزادہ بندر بن سلطان کے اس بیان سے قبل جمعے کو سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت قبول کرنے سے انکار کرکے بھی خطے میں آ رہی تبدیلیوں پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

واضح ہو کہ امریکہ میں 22 سال تک سعودی عرب کے سفیر کی خدمات انجام دینے والے شہزادہ بندر کا یہ بیان اس لیے بھی اہم ہے کہ انہیں امریکہ کا سب سے بڑا حامی سمجھا جاتا ہے۔

خارجہ امور میں سخت گیر پالیسیاں اپنانے، شام اور عراق سمیت دیگر ہمسایہ ممالک میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے لیے مشہور اور ایران کےسخت مخالف سمجھے جانے والے بندر سےخارجہ امور پر اختلاف رائے رکھنے کے سبب موجودہ سعودی حکمران شاہ عبداللہ نے ان سے امریکہ میں سفارت کاری کا منصب واپس لے لیا تھا جس کے بعد وہ ایک عرصے تک سیاسی ذمہ داریوں سے دور رہے تھے۔

لیکن شام میں جاری خانہ جنگی میں شدت کے بعد سعودی حکومت نے شہزادہ بندر بن سلطان کو ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔
خلیجی ممالک کے سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے شہزادہ بندر کو شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کا خصوصی ہدف دیا ہے۔

سفارتی حلقوں کے مطابق شام میں مسلح باغیوں اور دہشت گرد گروہوں کو ہتھیاروں اور دیگر امداد کی فراہمی بندر کے سپردہے جب کہ شامی تنازع پر سفارت کاری کا محاذ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے سنبھال رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button