جنت البقیع سے گرفتار عراقی شہری کو سزائے موت!
نیوز ایجنسی نے عراقی نیوز ایجنسی براثا سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ عراقی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی کمیشن نے جنت البقیع سے گرفتار کئے جانے والے ایک عراقی شہری کو سزائے موت کا حکم سنائے جانے کی خبر کو سعودی حکومت کا شیعہ دشمنی پر مبنی اقدام قرار دیا ہے۔ سامی العسکری نے کہا کہ عراقی حاجی کہ جس کا سر اڑانے کا حکم سعودی عدالت نے جاری کیا ہے، ایک عراقی شہری ہے اور وہاں پر ایک زائر ہے۔ اگر اس نے کوئی فحش فعل بھی انجام دیا ہے تو سعودی عرب کا قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ اس کو سزائے موت سنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکام لبنانی، ایرانی، عراقی حتیٰ سعودی عرب کے شیعہ شہریوں کے خلاف بھی دشمنی برتتے ہیں لیکن جمہوریت کا دم بھرنے والے مغربی ممالک اس سلسلے میں کوئی بھی رد عمل نہیں دکھاتے۔ سامی العسکری نے کہا کہ سعودی حکام شیعہ مسلمانوں سے کینہ رکھتے ہیں اور یہ پہلے بار نہیں ہوا کہ جنت البقیع کے شیعہ زائرین کے ساتھ ظالمانہ برتائو کیا گیا ہو بلکہ یہ عمل صدیوں سے جاری ہے۔
واضح رہے کہ عراقی حاجی سلام کاظم کو، کہ جو جنت البقیع میں اہل بیت علیہم السلام کے قبور کے نزدیک گریہ و زاری میں مشغول تھے سعودی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار نے گرفتار کر لیا اور سعودی عدالت نے ان کا سر تن سے جدا کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ اس حکم پر عمل در آمد حج کے مراسم کے اختتام کے بعد کیا جائے گا۔