سعودی عرب

سعودی شیعہ مسلمان آل سعود کے جبر کا شکار ہیں ۔ایمنسٹی انٹر نیشنل رپورٹ

saudi shia protestنمایاں شخصیات کو انتہائی غیرمنصفانہ سماعت کے دوران لمبی مدت کی سزائیں سنائی گئی ہیں: ایمنسٹی
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب پر الزام عائد کی ہے کہ اس نے عرب ممالک میں آنے والی احتجاجی لہر کو اپنے ملک میں سختی سے دبانے کی کوشش کی ہے۔
اپنی رپورٹ میں عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ ہزاروں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن میں سے کئی ایسے ہیں جن کے خلاف نہ کوئی الزام ہے اور نہ ہی انہیں عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ’نمایاں شخصیات کو انتہائی غیرمنصفانہ سماعت کے دوران لمبی مدت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔‘
بے چینی کا عنصر اب تک ملک کے مشرقی حصے میں آباد شعیہ برادری تک محدود ہے۔
تہتّر صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ جمعرات کو جاری کی گئی جس میں عالمی تنظیم نے سعودی حکام پر سینکڑوں ایسے افراد کو گرفتار کرنے کا الزام عائد کی جو سیاسی اور معاشی اصلاحات یا اپنے پیاروں کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے جنہیں بغیر کسی الزام کے قید میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک میں فروری سے شروع ہونے والی احتجاجی لہر کے تناظر میں سعودی حکومت نے مشتبہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا اور زیادہ تر مشرقی صوبے میں شیعہ مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا۔
مارچ کے مہینے سے اب تک قطیف، اہسہ اور عوامیہ میں ہونے والے پرامن مظاہروں کے تین سو کے قریب شرکاء کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ بیشتر افراد کو اس یقین دہانی پر رہا کردیا گیا کہ وہ آئندہ مظاہروں میں شرکت نہیں کریں گے جبکہ کئی دیگر افراد پر سفر کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔
گزشتہ ہفتے نمایاں شخصیات سمیت سولہ افراد کو پانچ سے تیس سال تک قید کی سزائیں دی گئیں۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ سماعت کے لیے ان افراد کو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ہتھکڑیوں میں لایا گیا تھا جبکہ ان کے وکلاء کو پہلی تین سماعتوں کو دوران عدالت میں آنے کی اجازت نہیں تھی۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہزاروں لوگوں کی دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتاریاں جاری ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ حراست کے دوران تشدد اور نارواسلوک روا رکھا گیا ہے۔
تاہم سعودی عرب نے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button