متفرقہ
اخوانالمسلمیں: آل سعود مصر کے معاملات میں مداخلت سے باز رہے

انھوں نے سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کے دورہ قاہرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے دورے کا مقصد ہمارے موقف اور ہمارے انقلاب کی حمایت میں ہو تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اگر مقصد انقلاب کو ناکام بنانا ہو تو یہ دورہ بے فائدہ ہوگا۔
انھوں نے آل سعود سے مطالبہ کیا کہ مصر کے مسائل کے بارے میں اظہار خیال نہ کیا کریں کیونکہ مصری عوام مداخلت کرنے والی کسی قوت کی بات پر بھی کان نہیں دھریں گے۔
انھوں نے سابق صدر حسنی مبارک پر مقدمہ چلانے کی صورت میں آل سعود کی طرف سے امداد بند کرنے کی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھمکی بالکل غیر اہم ہے اور مصر بعض قوتوں کی سوچ سے کہیں زیادہ بڑا ہے اور اس کو سعودی امداد کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور مصر میں سعودیوں کی ان باتوں کو کوئی بھی اہمیت نہیں دیتا۔
انھوں نے کہا کہ مصر میں انقلاب دشمن عناصر سابقہ حکومت کے باقیات ہیں اور جو لوگ بڑے بڑے اسکینڈلز میں شریک ہیں اور اپنے اسکینڈلز کے طشت از بام ہونے سے خوفزدہ ہیں وہ انقلاب کے راستے میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ انقلاب مصر ابھی مکمل نہیں ہوا اور ابھی اس کو جاری رہنا ہے حتی کہ تمام رکاوٹوں کو اپنے راستے سے ہٹا دے۔
سعودی حکومت مصری انقلاب کو ناکام بنانے کے لئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لارہی ہے جبکہ اس نے امریکی پولیس مین کی حیثیت سے یمن اور بحرین میں بھی مداخلت کی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔