متفرقہ
لیبیا خانہ جنگی کے دہانے پر ہے:سیف قذافی

ایک ایسے وقت میں جبکہ حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ طرابلس تک پھیل گیا ہے، سیف الاسلام نے اصلاحات اور جمہوریت کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں ایک اجلاس کا انتظام کر رہے ہیں تاکہ ملک میں نئے قوانین رائج کیے جا سکیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں قومی سطح پر بات چیت کی جائے گی تاکہ لیبیا کے عوام کو آئین میں حیثیت دی جا سکے اور قومی سلامتی میں کردار ادا کرنے میں یہ عوام مدد کریں‘۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ فوج نے مظاہرین سے نمٹنے میں بے جا سختی سے کام لیا ہے تاہم انہوں نے حزبِ اختلاف کے گروہوں اور اسلام پسندوں پر ملک توڑنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ فوجیوں نے مظاہرین پر اس لیے گولی چلائی کیونکہ انہیں عوامی بےچینی سے نمٹنے کے لیے تربیت نہیں دی گئی تھی‘۔
سیف الاسلام نے بیرونِ ملک موجود حزبِ اختلاف کے عناصر پر مصر کی مانند لیبیا میں بھی ایک فیس بک انقلاب لانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے مہم شروع کہ تاکہ لیبیا کو بھی اسی مقام پر پہنچا دیا جائے جہاں مصر اور تیونس پہنچے تھے لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ لیبیا مصر یا تیونس نہیں ہے‘۔
انہوں نے مظاہروں کے دوران درجنوں افراد کی ہلاکتوں کی خبروں کی بھی تردید کی اور کہا کہ بن غازی میں زیادہ سے زیادہ چودہ افراد مارے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ کچھ لوگ مارے گئے ہیں لیکن غیر ملکی میڈیا تشدد کو بڑھا چڑھا کر بیان کر رہا ہے اور زیادہ ہلاکتوں کی باتیں فرضی ہیں‘۔
خیال رہے کہ مقامی ڈاکٹرز کے مطابق بن غازی میں اب تک دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سیف قذافی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ’خون خرابا چھوڑ کر ایک قوم کی شکل میں اکٹھے ہو جائیں‘۔ انہوں نے خانہ جنگی کا خطرہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’ اس ملک میں ہر کوئی مسلح ہے اور اگر جنگ شروع ہوئی تو یہاں سینکڑوں اور ہزاروں افراد کا ماتم ہوگا‘۔
کرنل قذافی کے بیٹے نے تصدیق کی کہ مظاہرین نے مشرقی لیبیا میں کچھ فوجی چھاؤنیوں اور ٹینکوں پر قبضہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نشے میں دھت چور سڑکوں پر ٹینک دوڑاتے پھر رہے ہیں۔
ادھر امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک نے بھی بن غازی میں عوام پر کیے جانے والے تشدد کی مذمت کی ہے۔ سیف الاسلام کی تقریر کے نشر ہونے سے قبل امریکی محکمۂ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’امریکہ لیبیا سے آنے والی پریشان کن خبروں اور تصاویر کی وجہ سے فکرمند ہے‘۔
عرب لیگ میں لیبیا کے نمائندے عبدالمنعم الہونی نے لیبیائی حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر اپنے عہدے سے استعفٰی دے دیا ہے۔