Uncategorized

فکری اور روحی تربیت انتہائی ضروری، اجتماعی شادیوں کا سلسلہ جاری رہیگا، سید ہاشم موسوی

shadiاسلام ٹائمز:کوئٹہ میں دوسری مرتبہ گیارہ جوڑوں کی اجتماعی شادی کی تقریب، مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی حلقوں نے سراہا، نوجوان اگر چاہیں تو فضول رسم و رواج کو بدل سکتے ہے، مقررین کا خطاب
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں چند مومنین اور مخیر حضرات کے تعاون سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام کوئٹہ ڈویژن سے گیارہ جوڑوں کی اجتماعی شادی کا انعقاد ہوا۔ جس میں ‌زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ پروگرام کا اہتمام امام بارگاہ قندھاری میں‌ کیا گیا، جسے مختلف سماجی، سیاسی اور مذہبی حلقوں نے سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ ثروت مند اور مخیر حضرات آگے بڑھیں تاکہ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے، تاکہ ہمارے معاشرے میں موجود شادی بیاہ کے غلط رسم و رواج اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی برائیوں‌کا خاتمہ ہو سکے اور شادی نہ ہونے کی وجہ سے نوجوانوں میں‌ پیدا ہونے والی خرابیوں کا عملی طور پر سدِباب ہو سکے۔
اجتمای شادی کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا، جسکے بعد نوحہ خواں عمران علی نے اپنی آواز میں منقبت پڑھی۔ تقریب میں سردار سعادت علی ہزارہ نے تمام نئے جوڑوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے اجتماعی شادی کے اس سلسلہ کو بہت سراہا۔ سردار صاحب نے خطاب کے دوران کہا کہ نوجوان اگر چاہیں تو ہر غلط رسم و رواج کو بدل سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے معاشرے میں‌ سادگی سے شادی کرنے کے رواج کو فروغ دینا ہو گا، ہماری قوم آج ایک نازک دور سے گزر رہی ہے۔ آغا اکبری ہزارہ قوم کے انہتائی مخلص آدمی ہے، انکا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ہماری قوم کے ہر فرد کو متحد ہونا ہو گا، ہم نے اکثر اپنی ہی غلطیوں کی وجہ سے مسائل اُٹھائے ہیں انہوں نے ہزارہ قوم کے نوجوانوں سے گزارش کی کہ ہر کام صبر و تحمل کے ساتھ کریں اور صبر و تحمل کرنے کا مطلب ڈرنا نہیں۔ سردار صاحب نے ہزارہ قوم کے نوجوانوں سے گزارش کی کہ وہ آنکھیں کھول کر اور سوچ سمجھ کر قدم اُٹھائیں، سردار سعادت علی ہزارہ نے محرم الحرام کے مہینے کو تمام شیعوں کیلئے ایک امتحان کا مہینہ قرار دیا ہے۔
تقریب سے امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے خطاب میں دوسری مرتبہ اجتماعی شادی کے اہتمام پر خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہر معاشرے کا سب سے زیادہ اہم مسئلہ نوجوانوں کی فکری اور روحی تربیت کرنا ہے، اس لحاظ سے ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ ان کار خیر میں حصہ لیں، انکا کہنا تھا کہ ہم آئندہ بھی اجتمای شادی کا یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔ انکا کہنا تھا کہ اجتماعی شادیاں روایتی ثقافت کو عام کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ انہوں‌ نے الٰہی ثقافت کو عام کرنے کیلئے اجتماعی شادی کو بہترین وسیلہ قرار دیا اور فحش طرز زندگی، مغربی تہذیب کو انسانیت اور قومی شرافت کیلئے زہر قاتل قرار دیا، جسے صہیونی اور فری میسن کے ایجنٹ بھرپور انداز میں‌ پھیلانے کی کوشیشوں میں مصروف ہیں۔ آخر میں علامہ سید ہاشم موسوی نے جوڑوں کے لئے خصوصی دعا کی۔ امام بارگاہ میں موجود تمام حاضرین کے چہرے پر خوشی کے آثار نمایاں ‌تھے، اجتماعی شادیوں کا انتظام کرنے والی تنظیم اور مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے دولہوں کو پچاس ہزارہ روپے کیش رقم اور مہمانوں کیلئے ولیمہ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ 

متعلقہ مضامین

Back to top button