مشرق وسطی

جندُ انصارِ اللہ نامی دہشت گرد تنظیم کےمسلح عناصر غزہ سے شام پہنچ گئے ہیں

jannusraرپورٹ کے مطابق جند انصار اللہ نامی انتہا پسند وہابی تنظیم کے سربراہ ابو النور المقدسی نے سنہ 2009 میں غزہ میں اسلامی امارت کا اعلان کیا تھا اور اس کو حماس کے شدید رد عمل کا سامنا کرنا پڑا۔ حماس نے اس گروہ کا محاصرہ کرلیا اور ان کے اصل اڈے "مسجد ابن تیمیہ” پر حملہ کیا اور اس ٹولے کے دہشت گردوں نے بھی جوابی فائرنگ کی اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران فریقین کے درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے اور حماس نے متعدد افراد کو گرفتار کیا اور باقیماندہ افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
اس جھڑپ میں گروپ کا سرغنہ ابوالنور المقدسی اور عسکری ونگ کا سرغنہ ابو عبداللہ السوری بھی ہلاک ہوئے۔ ابو عبداللہ السوری فلسطینی تھا جو غزہ آنے سے قبل شام میں قیام پذیر تھا چنانچہ السوری کہلواتا تھا۔
اس جنگ کے بعد جند انصار اللہ خفیہ سرگرمیوں میں مصروف رہی اور حماس کی نظروں سے اوجھل رہنے کے لئے متعدد اقدامات کئے۔
تازہ ترین خبر یہ ہے کہ جند انصار اللہ نے چار سال زیر زمین سرگرمیوں کے بعد غزہ کو چھوڑ کر شام کی راہ لی جہاں انہیں دہشت گرد تنظیموں نے تربیت دی اور انہیں منظم کیا۔
انصار جند اللہ کے ایک قریبی ذریعے نے ایشیا خبر ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے حملے کے وقت مسجد میں موجود اکثر افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے اور اب ان کی ایک بڑی تعداد شام پہنچ گئی ہے اور باقی افراد بھی شام آرہے ہیں۔
اس نے کہا: ابوالکرم اور ابو مسلم جند انصار اللہ کے نمایاں ترین راہنما تھے جو شام پہنچ گئے ہیں اور اس گروہ کی قیادت ابوالکرم کے ہاتھ میں ہے جو ابو النور المقدسی کا دست راست تھا۔
ابوالکرم ابو مسلم ابن تیمیہ مسجد پر حماس کے حملے میں زخمی ہوئے تھے اور اسی حالت میں گرفتار ہوئے تھے اور حماس کے ہاتھ سے چھوٹتے ہیں شام پہنچ گئے ہیں۔
اس شخص کے مطابق جند انصار اللہ کے تمام افراد ـ جو شام پہنچ گئے ہیں ـ انتہا پسند وہابی تکفیری گروپ داعش میں شامل ہوگئے ہیں اور ان سب نے اس گروپ کے سرغنے ابو بکر البغدادی کے ہاتھ پر بیعت کی ہے اور باقی ماندہ افراد بھی شام پہنچ کر یہی کچھ کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button