مشرق وسطی

بحرین: آل خلیفہ کے گماشتوں نے شیعہ قبرستان میں ہل چلایا

qabrustanرپورٹ کے مطابق آل خلیفہ کے گماشتوں نے ـ جو فروری 2011 میں انقلاب کے آغاز سے ہی جارح سعودی فورسز کی مدد سے پرامن عوامی اور اسلامی انقلاب کو کچلنے میں مصروف ہیں؛ اب تک بحرین کے سینکڑوں باشندوں کو شہید کیا ہے اور ہزاروں کو زخمی اور اسیر کرلیا ہے، اور درجنوں مساجد کو تباہ کرکے چنگیز اور ہلاکوخان اور اسرائیل کا ریکارڈ توڑ دیا ہے ـ نے اب قبرستانوں کا رخ کیا ہے۔
40 سے زائد مساجد اور ستر کے قریب امام بارگاہوں کی شہادت، ایک المناک جرم تھا اور عوامی اور بین الاقوامی احتجاج پر خلیفی استبدادیت نے ان مساجد کی تعمیر نو کے کھوکھلے وعدے بھی دیئے جن پر عمل کرنے کی ضرورت آج تک محسوس نہيں کی گئی ہے اور شہید کی جانے والی مساجد کے ملبے ہٹا دیئے گئے ہیں لیکن مساجد کی تعمیر نو کا کوئی عملی منصوبہ نظر نہیں آرہا اور کل جمعرات (5 ستمبر 2013) کو غاصب آل خلیفہ کے گماشتوں نے منامہ کے مغرب میں ابوصبیع کے علاقے میں ایک شیعہ قبرستان پر بلڈوز چلائے ہیں اور دیواروں کو گرانے کے بعد قبروں پر ہل چلا کر قبروں کو منہدم کیا ہے۔
ابوصبیع کا علاقہ ابتدائے انقلاب سے ہی آل خلیفہ کی غاصب استبدادی حکومت کے خلاف عوامی احتجاجات کے اہم مراکز میں شمار ہوتا ہے اور اس علاقے کے دسیوں افراد خلیفی جرائم کا نشانہ بن کر شہید ہوئے ہیں اور شہداء کی بڑی تعداد کو اسی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ خلیفی گماشتوں کا یہ اقدام حکمران خاندان کی پوری اطلاع اور منظوری سے انجام پایا ہے جبکہ مجرمانہ عالمی خاموشی بھی اور مغربی حکومتوں کی طرف سے غیر منتخب غاصب خلیفی حکومت کی حمایت کی وجہ سے بحرین میں رونما ہونے والے المیوں میں روز بروز شدت اور حدت آرہی ہے۔
یہ امر خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ بحرین میں عوامی انقلاب کا آغاز 14 فروری 2011 سے ہوا ہے اور اس عرصے میں آل خلیفہ کی غاصب حکومت نے بیرونی فورسز سے مدد لے کر عوامی صدا کو بجھانے کی ہزاروں کوششیں کی ہیں لیکن جائز مطالبات پر اصرار کرنے والے بحرینی عوام کا انقلاب پرامن انداز سے جاری و ساری ہے اور خلیفی حکمران امریکی، برطانوی اور سعودی امداد کے باوجود اس انقلاب کے شعلے بجھانے سے عاجز ہیں اور امر مسلم ہے کہ بحرین کی مظلوم قوم آخرکار کامیاب ہوگی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button