مشرق وسطی

شام خان العسل میں پیروان اہلبیت(ع) کا قتل عام

alasalشام کے علاقے خان العسل میں دو روز قبل مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا لیکن میڈیا نے یہ خبر ظٓاہر نہیں کی کہ اس قتل عام میں زیادہ تر شہید ہونے والوں کی تعداد پیروان اہلبیت(ع) کی تھی۔
دو روز گزرنے کے بعد بھی خان العسل میں دھشتگردوں کے ہاتھوں قتل عام ہوئے مسلمانوں کی تعداد مشخص نہیں ہو سکی۔ شام میں سر گرم دھشتگردوں نے اپنی سائٹ کے ذریعے صرف ۵۱ افراد کو اپنی بربریت کا نشانہ بنائے جانے کا اعلان کیا جبکہ اس ملک کے سنی عالم دین نے ۲۰۰ سے زائد فوجیوں اور عام شہریوں کے قتل عام کی خبر دی ہے۔
شیخ عبد الرحمن علی ضلع نے بتایا ہے کہ خان العسل میں تکفیری دھشتگردوں کے ہاتھوں قتل عام ہونے والوں کی تعداد ۲۱۰ سے زیادہ ہے نہ وہ جو میڈیا نے اعلان کی کہ ۱۰۰ افراد قتل کئے گئے۔ اس لیے کہ ۲۱۰ افراد کے جنازے حلب کے فوجی ہسپتال میں ابھی بھی موجود ہیں۔
مرکز اتحاد اسلامی کے سربراہ نے تاکید کی: اس دردناک واقعہ کی اہم بات جو میڈیا نے نشر نہیں کی اور بہت سارے لوگ اس سے بے خبر ہیں وہ یہ ہے کہ خان العسل میں قتل عام کئے گئے افراد میں سے ۹۵ افراد کا تعلق مذہب تشیع سے ہے۔
اہلسنت کے اس عالم دین نے مزید بتایا: ان شہداء کے علاوہ ۷۵ عام شہریوں کو دھشتگردوں نے گرفتار کر لیا ہے اور ۷۵ افراد کو خان العسل میں محاصرے میں لے رکھا ہے۔
شیخ عبد الرحمن ضلع نے مزید وضاحت کی: جبھۃ النصرہ گروہ کے عناصر نے جو خان العسل کے شمال سے اس علاقے میں گھسے ہیں اس علاقے میں ایک حوزہ علمیہ اور ایک جامع مسجد کو جو خان العسل کے راستے میں واقع ہے مسمار کر دیا ہے۔
ادھر دوسری جانب شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کو خط لکھ کر مطلع کیا ہے کہ شام کے علاقے خان العسل میں کی گئی دھشتگردانہ کاروائی میں پڑوسی ممالک مخصوصا سعودی عرب کا ہاتھ تھا۔
اطلاعات کے مطابق سعودی عرب نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ شام میں سرگرم دھشتگردوں کو اسلحہ فراہم کر کے اس ملک کی حکومت کو سرنگوں کرے گا۔
واضح رہے کہ جمعہ کی شام کو شام کے شہر حلب کے علاقے خان العسل میں تکفیری دھشتگردوں نے عام شہریوں کا قتل عام کیا تھا شہید ہونے والوں میں ۹۵ افراد کا تعلق اہل تشیع سے بتایا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button