مشرق وسطی

مسلح باغیوں نے شام کے مشرق میں 60 اہل تشیع مسلمانوں کو قتل کر دیا

327357شام میں سرگرم عمل غیر ملکی حمایت یافتہ باغی اور تکفیری دہشتگردوں نے منگل کے روز شام کے مشرقی صوبہ دیر الزور کے گاوں "حطلہ” پر حملہ کرنے کے بعد اس دیہات میں مقیم 60 اہل تشیع افراد کو قتل کر دیا ہے۔ قبل ازین "حطلہ” گاوں کے

رہائشیوں نے اپنے دفاع کے لئے حملہ آوروں پر جوابی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں دس مسلح باغی بھی مارے گئے۔ غیر ملکی حمایت یافتہ مسلح باغیوں کے حملے
کے بعد اہل گاوں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔

دھشتگردوں کے اس بھیانک اور ناقابل برداشت اقدام کا ایک نمونہ یہ ہے کہ تکفیریوں نے حطلہ کے رہنے والے ایک شیعہ عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین سید ابراہیم السید کے کمسن بیٹے کو اس کی ماں  سمیت تمام اہل خانہ کے سامنے ذبح کردیا۔ دھشتگردوں نے صرف لوگوں کو ذبح کرنے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ان کے جسدوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے پھینک دیا۔ شام سے موصولہ اطلاعات کے مطابق تکفیریوں نے اس علاقے میں موجود مساجد اور امام بارگاہوں کو آگ لگا دی ہے اور کچھ خواتین کو اغوا کر لیا ہے۔

’’ حطلہ‘‘ دیہات شہر دیر الزور کے مشرق میں واقع ہے جہاں ۲۰ ہزار آبادی ہے جبکہ اکثریت شیعوں کی ہے۔

یاد رہے کہ مارچ 2011ء کے وسط سے شام غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردوں کی دہشت گردی کا  شکار ہے اور اب تک عام لوگوں سمیت سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد ان جھڑپوں میں جاں بحق ہوچکی ہے۔ شامی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری بدامنی کو بیرون ملک سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور مسلح باغی اپنے غیر ملکی حمایتیوں کی ہدایات پر اپنی دہشتگردانہ کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔ نیز ایسی معتبر رپورٹس بھی ہیں جن کے مطابق شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے بہت سے دہشتگردوں کا تعلق بیرونی ممالک سے ہے۔ دمشق کی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض مغربی ممالک اور ان کے علاقائی اتحادی جیسے سعودی عرب، قطر اور ترکی شامی حکومت کے خلاف سرگرم عمل مسلح دہشتگردوں کی مالی اور فوجی مدد کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی بعض بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ شام میں غیر ملکی حمایت یافتہ مسلح باغیوں نے کئی بار جنگی جرائم کا بھی ارتکاب کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button