مشرق وسطی

زنانہ لباس پہن کر دھشتگرد بھاگ رہے ہیں

taliban womenالعہد نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق القصیر میں سرگرم دھشتگردوں کے درمیان شدید اختلاف کی وجہ سے بعض دھشتگرد برقعے پہن کر شامی فوج سے اپنی جانیں بچاتے ہوئے بھاگ رہے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق اختلاف کی اصلی وجہ اس علاقے میں دھشتگروں کی کھلی شکست ہے جس کی ذمہ داری وہ ایک دوسرے کی گردن پر ڈال رہے ہیں ۔علاوہ از ایں جبہۃ النصرہ کے بہت سے دہشت گرد دیگر حریف عسکری تنظیموں کی جانب سے پیسہ اور بہتر انتظامات کے وعدوں پر بھرتی کر لئے گئے تھے۔ تاہم کہا جا رہا ہے کہ یہ افراد النصرہ فرنٹ کے شامی سربراہ ابو محمد الجولانی کی جانب سے القاعدہ سے وابستگی کے اعلان کے بعد اپنی وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔واضح ہو کہ مذکورہ اعلان النصرہ کی قیادت پر عراقی انتہا پسندوں کے قبضہ کے بعد کیا گیا ہے۔
اسی سلسلہ میں حلب عدلیہ کمیٹی کی عسکری شاخ کے سربراہ محمد نجیب بنان نےاپنے ایک بیان میں کہا ہے:
’’جبہۃ النصرہ ٹوٹ چکی ہے۔ ہماری کمیٹی کو شام کے اصل باغی گروہوں کی حمایت حاصل ہے اور ہم حلب میں شرعی عدالت کے ساتھ ساتھ سول اور فوجی عدالتیں چلا رہے ہیں‘‘۔
’’جبہۃ النصرہ کے کچھ سپاہی الجولانی کے بیانات کے حامی اور کچھ مخالف ہیں‘‘۔
ادھر دوسری جانب شام کی فوج نے القصیر شہر میں کئی دھشتگردوں کے سرغنوں کو ہلاک کرنے اور کچھ کو گرفتار کرنے کی خبر دی ہے
واضح رہے کہ دھشتگردوں کو شکست دینے میں شامی فوج کو قدم بقدم کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button