مشرق وسطی

بحرین میں پر امن مظاہروں میں شریک خواتین پر براہ راست فائرنگ

bahrain woen protestبحرين ميں حکومت مخالف احتجاج جاري ہے اور شاہي حکومت کے سيکورٹي اہلکاروں نے جمہوريت کے حق ميں مظاہرہ کرنے والي خواتين کو اپنے حملوں کا
نشانہ بنايا ہے۔ خبروں ميں کہا گيا ہے کہ بحريني شاہي حکومت کے سيکورٹي اہلکاروں نے جنہيں سعودي فوجيوں کي بشت پناہي حاصل ہے دمستان نامي ٹاؤن ميں
مظاہرہ کرنے والي خواتين پر براہ راست فائرنگ کي ہے- کہا جارہا ہے کہ آل خليفہ حکومت کے کارندوں نے مظاہرين پر چھّرے والي گوليوں اور زہريلي آنسوگيس کے گولوں کا آزادانہ استعمال کيا ہے جس کے نتيجے ميں کئي خواتين سميت
متعدد افراد شہيد اور زخمي ہوگئے ہيں۔
دوسري جانب المعامير، الدراز بوري، اور دارالحکومت منامہ ميں بھي ملک پر مسلط خانداني آمريت کے خلاف پرجوش مظاہرون کي خـبريں موصول ہورہي ہيں- مظاہرين نعرے لگا رہے تھے کہ
ظالموں سے شہيدوں کے خون کا انتقام لے رہيں گے۔ادھر انساني حقوق کے لئے کام کرنے سرکردہ بحرين کارکن سعيد شہابي نے کہا ہےکہ حکومت لاتعداد جرائم
کي مرتکب ہورہي ہے اور جيلوں ميں سياسي قيديوں پر تشدد اور مظاہرين کے خلاف طاقت کے استعمال کے نتيجے ميں شہيد ہونے والوں کا خون براہ راست اسکي گردن
پر ہے- انہوں کہا کہ حکومت بحرين اپنے جرائم کو عالمي برادري کي نگاہوں سےپوشيدہ رکھنے کے لئے طرح طرح کے حربے آزما رہي ہے۔
بحرين کے واقعات کو توڑ مروڑ کر پيش کرنا بھي اسي پاليسي کا حصہ جس انقلابي تحريک کے آغاز سے
آج تک عمل کيا جارہا ہے۔حال ہي ميں حکومت بحرين نے انسداد ايذا رساني سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصي رپورٹر جوآن مينڈيز کو بحرين آنے کي اجازت دينےسے انکار کرديا ہے۔جوآن منڈيز نے حکومت بحرين کے اس اقدام کي مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اس ملک کي شاہي حکومت اپني ذمہ داريوں پہلوي تہي کر رہي
ہے۔بحرين کي سرکاري خبر رساں ايجنسي سے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصي رپورٹر کا دورہ بحرين غير معينہ مدت کے لئے ملتوي کيا گيا ہے- يہ پہلي بار
نہيں ہے جب بحرين کي شاہي حکومت نے اقوام متحدہ کے خصوصي رپورٹروں کو اپنے ملک آنے کي اجازت دينے سے انکار کيا ہے- حکومت بحرين کے يہ اقدامات اس حکومت کے ماہيت کا پردہ چاک کردينے کے لئے کافي ہيں۔ چند روز قبل امريکي وزارت خارجہ نے بھي انساني حقوق سے متعلق ايک رپورٹ جاري کي تھي جس ميں
حکومت بحرين پر انساني حقوق کي خلاف ورزيوں کا الزام عائد کيا گيا تھا۔ اس رپورٹ ميں کہا گيا تھا کہ عوام پرامن مظاہروں ميں شرکت کي اجازت نہيں دي
جارہي ، مظاہرين کو بے بنياد الزامات کے تحت گرفتار اور جيلوں ميں تشدد کا نشانہ بنايا جارہا ہے۔ جبکہ ملزمان کے خلاف مقدمات ميں انصاف کے تقاضوں کو پورا نہيں کيا جارہا۔
سب سے اہم بات يہ ہے کہ يہ رپورٹ ايسے وقت ميں جاري کي گئي جب گزشتہ دوسال کے دوران امريکہ اور برطانيہ بحرين عوام کے خلاف حکومت کے سرکوب گرانہ
اقدامات کي حمايت کر تے رہے ہيں۔بہرحال انسداد ايذرساني کے عالمي رپورٹر جوآن مينڈيز نے حکومت بحرين سے اپيل کي ہے کہ وہ عوام کے حقوق کي پاسداري کرے اور سيکورٹي اہلکاروں سے شکنجوں اور ايذرساني کي بھينٹ چڑھے
والے لوگوں سے ہمدردي کا اظہار کرے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button