مشرق وسطی

شام ميں کيميائي ہتھياروں کا استعمال

syriaامريکي وزير خارجہ جان کيري نے يہ بات زور ديکر کہي کہ نيٹو کو بقول ان کے حکومت شام کي جانب سے ممکنہ کيميائي حملوں کے تدارک کے لئے پيشگي منصوبہ بندي کرنا چاہيے-
نيٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن کي تقرير کا بھي ايک بڑا حصہ صدر بشار اسد کي حکومت کے خلاف پروپيگنڈے سے مختص تھا اور انہوں نے حکومت شام کي جانب سے کيميائي ہتھياروں کے استعمال کا خدشتہ ظاہر کيا-
امريکي صدر باراک اوباما نے اس پہلے بھي کہا تھا کہ اگر بشار اسد کي حکومت نے اپنے مخالفين کے خلاف کيميائي ہتھيار استعمال کئے تو شام ميں فوجي مداخلت کے آپشن پر سنجيدگي سے غور کيا جائے گا-
دراصل کيميائي ہتھياروں کے استعمال کا معاملہ ايک بہانہ ہے جس سے مغربي ممالک شام پر فوجي جارحيت کے لئے استفادہ کرسکتے ہيں- حکومت شام کئي بار اس بات کا اعلان کرچکي ہے کہ وہ کيميائي ہتھيار استعمال نہ کرنے کي پابند ہے اور کبھي بھي اپنے اندروني مخالفين کے خلاف ايسے ہتھيار استعمال نہيں کرے گي-
کيميائي ہتھياروں کے استعمال سے متعلق مغربي ملکوں کي قياس آرائيوں کو ختم کرنے کے لئے روس نے بھي رسمي طور پر اعلان کيا ہے کہ اس نے شام کو جو کيميائي ہتھيار فروخت کئے ہيں وہ اس کے کنٹرول ميں ہيں اور وہ اس بات کي ضمانت ديتا ہے کہ يہ ہتھيار شامي شہريوں کے خلاف استعمال نہيں کئے جائيں گے-
ليکن اس کے باوجود شام کے خلاف ماحول بنانے کے لئے، فرانس اور برطانيہ نے يہ افواہيں پھيلانا شروع کردي ہيں کہ صدر بشار اسد کي وفادار فوج نے انيس مارچ کو دمشق کے دو نواحي علاقوں ميں کيميائي ہتھيار استعمال کئے ہيں- روسي وزير خارجہ سرگئي لاوروف نے نيٹو کے اجلاس کے بعد صحافيوں سے بات چيت کرتے ہوئے شام کے خلاف کئے جانے والے پروپيگنڈے کے بابت خبردار کيا ہے-
روسي وزير خارجہ کا کہنا تھا کہ شام ميں کيميائي ہتھياروں کے استعمال سے متعلق سامنے آنے والي ہر خبر کا بغور جائزہ ليا جانا چاہيے تاکہ عراق والے ڈرامے کو دہرانےسے بچا جاسکے-

متعلقہ مضامین

Back to top button