مشرق وسطی

کویت، پارلیمانی انتخابات میں اہل تشیع نے 17 نشستیں حاصل کر لیں

victory کویت کے پارلیمانی انتخابات میں شیعہ امیدواروں نے پارلیمنٹ کی 17 نشستیں حاصل کر لی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کویت کے پارلیمانی انتخابات کے سرکاری نتائج کے مطابق اس ملک کے اہل تشیع نے پارلیمنٹ کی 50 سیٹوں میں سے 17 نشتیں حاصل کر لی ہیں۔ اس سے قبل پارلیمنٹ میں اہل تشیع اراکین کی تعداد 6 تھی جبکہ 2009ء کی پارلیمنٹ میں بھی اہل تشیع کے صرف 9 اراکین تھے۔ انتخابات کا بائیکاٹ کرنیوالے سلفی گروہوں نے اعلان کیا ہے کہ انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے۔ کویت کی 12 لاکھ مقامی آبادی کا ایک تہائی حصہ شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔

فارس نیوز کے مطابق کویت کی وزارت اطلاعات و نشریات نے اعلان کیا ہے کہ ابتدائی نتائج کے مطابق کویتی پارلیمنٹ کے کل ہونے والے انتخابات میں 38٫8 فی صد لوگوں نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا ہے۔ جبکہ انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرنے والے پارلیمنٹ کے سابق رکن خالد سطان کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں 26٫7 فی صد سے زائد لوگوں نے شرکت نہیں کی۔ اب تک کی رپورٹس کے مطابق کویتی امیر کی طرف سے انتخابی قانون میں اصلاح کی بنیاد پر انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والوں کی مخالفت کے باوجود کویت کی اہل تشیع اقلیت نے اب تک پارلیمنٹ کی ایک تہائی نشتیں حاصل کر لی ہیں۔

 کویتی الیکشن کمیشن کے اعلان کے مطابق پارلیمنٹ کی 50 نشتوں میں سے 17 نشتیں اہل تشیع نے حاصل کر لی ہیں۔ اسلام پسند اہل تسنن جنہوں نے ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا، اب تک 4 نشتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، جبکہ گذشتہ پارلیمنٹ میں ان کی سیٹوں کی تعداد 23 تھی۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ کویت کی نمایاں سیاسی جماعتوں نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور انہوں نے ان انتخابات میں شرکت نہیں کی۔ اسلام پسند اہل تسنن کی پارٹی، لبرالسٹ، نیشنلسٹ اور اخوان المسلمون کے علاوہ عرب قبائل کے شیوخ نے بھی ان انتخابات میں شرکت نہیں کی۔ اس طرح کویت کی نئی منتخب پارلمنٹ میں کویت کے "مطیر” اور "العوازم” جیسے بڑے قبائل جو کہ کویت کی کل آبادی کا 18 فیصد ہیں، اس پارلیمنٹ میں ان کی کوئی نمائندگی نہیں ہوگی۔

کویت میں کل صبح 8 بجے پولنگ کا آغاز ہوا تھا، کویتی عوام نے پارلیمنٹ کے 50 نمائندوں کے انتخاب کے لئے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ گذشتہ ایک سال کے دوران ہونے والے یہ کویتی پارلیمنٹ کے دوسرے انتخابات تھے۔ کویتی حکومت کے مخالفین جن میں اسلام پسند، لیبرالسٹ، نیشنلسٹ اور دیگر نے ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا تھا۔ جمعہ کے روز ہزاروں کویتیوں نے انتخابی قانون  میں اصلاحات کے امیر کویت کے حکم کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ امیر کویت کے اس حکم کے مطابق ہر رائے دہندہ صرف ایک امیدوار کو ووٹ دے سکتا ہے جبکہ اس سے پہلے کے قانون کے مطابق ہر کویتی اپنے پسند کے چار نامزد امیدواروں کو ووٹ دے سکتا تھا۔

گذشتہ موسم گرما میں امیر کویت نے ایک حکم کے ذریعے پارلیمنٹ کو ایک ماہ کے لئے معطل کر دیا تھا، لیکن اس حکم کے دو دن بعد ہی وہاں کی عدالت نے اس حکم کو غیر موثر قرار دے دیا تھا۔ اس عدالت نے فروری میں پارلیمنٹ کے انتخابات کو باطل قرار دے کر دسمبر 2011ء میں تحلیل ہونے والی پارلیمنٹ کو بحال کر دیا تھا۔ کویتی حکومت اور مخالفین کے درمیان کئی ماہ کی درگیری کے بعد امیر کویت نے نئے انتخابات کا حکم جاری کر دیا تھا۔ کویتی پارلیمنٹ خلیج فارس کے دیگر تمام ممالک کے قانون ساز اداروں سے زیادہ طاقتور ہے، لیکن اس کے باوجود امیر قطر نے اس ملک کے اہم پوسٹوں پر تعیناتی اور دیگر اختیارات اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں اور اپنے ان اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے امیر کویت 2006ء سے لے کر اب تک چار مرتبہ پارلیمنٹ کو تحلیل کر چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button