مشرق وسطی

شامی افواج نے حلب کے کئی علاقوں کو دہشت گردوں سے آزاد کرایا

terrpristدریں اثناء شامی قوج نے حلب شہر کے مختلف علاقوں میں کاروائیاں کرکے ان علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شام کی مسلح افواج نے العامریہ اور تل الزرازیر کو دہشت گردوں سے خالی کرادیا ہے اور ان کا کنٹرول سنبھال لیا ہے ہے جبکہ دوسرے علاقوں میں کاروائیاں شدت و حدت کے ساتھ جاری ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق درجنوں دہشت گرد شامی افواج کی کاروائیوں میں ہلاک ہوچکے ہیں اور متعدد دہشت گرد ریف دمشق کے علاقے میں حراست میں لئے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، یہ درست ہے کہ ڈیڑھ سال پہلے کی نسبت دمشق میں عام زندگی میں کافی فرق آیا ہے لیکن یہ بھی درست ہے کہ دمشق کی سڑکوں پر عوام کی ریل پیل ہے اور لوگ اس شہر میں بدستور زندگی بسر کررہے ہيں اور دکانیں اور بازار بھی بند نہيں ہوئے ہیں۔
حال ہی میں فوج کے ہیڈکوارٹرز پر بم حملوں کے بعد صرف چند گھنٹوں تک شہر کی سڑکیں سنسان ہوئی تھیں لیکن اس کے بعد عوام نے معمول کی زندگی کا آغاز کردیا۔
ایک شامی شہری نے العالم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کے بعد دمشق کے بعض علاقوں میں رات گئے تھے حالات دھماکوں سے متاثر رہے لیکن صبح ہوئی تو لوگ اپنے اپنے کاموں پر چلے گئے اور زندگی معمول پر آگئي۔
شامی اخبار نویس سومر حاتم کا کہنا تھا: شام کے عوام کو معلوم ہے کہ ان کے ملک کو معاشی پابندیوں کا سامنا ہے چنانچہ وہ دوگنا محنت کرتے ہیں تا کہ ان پابندیوں اور سزاؤں کو شکست سے دوچار کرسکیں۔
اطلاعات کے مطابق حلب میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد درجنوں تک پہنچی ہے۔
شامی افواج کے ریٹائرڈ میجر جنرل یحیی سلیمان نے العالم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بعض مسلح گروپوں جھوٹا دعوی کرتے ہیں شام کا پچھتر فیصد علاقہ ان کے کنٹرول میں ہے لیکن ایسا ہوہی نہیں سکتا؛ ہم دہشت گردانہ کاروائیوں اور عوام کے قتل عام کی مذمت کرتے ہیں اور ہمیں دہشت گردوں کی ناجائز خواہشیں پوری ہونے یا شام میں انہیں کوئی کامیابی ملنے کے آثار دکھائی نہيں دے رہے ہیں اور دہشت گردوں کی قسمت میں ناکامی اور بدنامی کے سوا کچھ بھی لکھا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔
ریف دمشق اور دوسرے علاقوں میں دہشت گردوں کا تعاقب جاری ہے اور بڑی تعداد میں دہشت گرد شامی افواج کے ہاتھوں گرفتار ہوئے ہیں جن میں متعدد افراد کا تعلق مختلف عرب ممالک اور افغانستان نیز پاکستان سے ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button