مشرق وسطی

آل خلیفہ کی جیل میں انقلابی اسیر کی شہادت

m almashiyaمحمد المشیمع آج منگل کے روز آل خلیفہ کے اذیتکدوں میں شہید ہوگئے ہیں وہ ایک سال سے آل خلیفہ کے ہاتھوں میں اسیر تھے / آل خلیفہ کی حکومت اپنے جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے / بحرین میں ڈاکٹروں کو سزا سنائے جانے کی عالمی سطح پر مذمت۔

رپورٹ کے مطابق محمد المشیمع جو ایک سال قبل جمہوریت کے لئے ہونے والے مظاہروں کے الزام میں سات سال قید کی سزا پاکر آل خلیفہ کے اذیتکدوں میں اسیر تھے، جیل میں ہی شہید ہوگئے ہیں اور یوں انقلاب کرامت کے شہداء کی تعداد 93 ہوگئی ہے۔
محمد المشیمع 14 فروری 2011 سے شروع ہونے والے انقلاب کرامت کے دوران آزادی، جمہوریت اور اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے بحرینی عوام کے ہمراہ پرامن مظاہروں میں شریک ہوئے تھے جس کی بنا پر سینکڑوں دیگر بحرینی انقلابیوں کی مانند انہیں بھی گرفتار کرکے نمائشی مقدمے میں سات سال کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ ایک سال اسیری کی زندگی گذارنے کے بعد جیل میں ہی شہید ہوگئے ہیں۔
دریں اثناء آل خلیفہ کے گماشتوں کے غیرقانونی ہتھیاروں سے شہید ہونے والے علی نعمہ کے جلوس جنازہ میں آل خلیفہ نے کسی کو شرکت کی اجازت نہ دی۔
بحرین: آل خلیفہ کی حکومت اپنے جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے
جمعیۃالوفاق الاسلامی الوطنی کے سابق رکن شوری نے کہا: آل خلیفہ کی مستبد حکومت امریکہ، برطانیہ اور آل سعود کی حمایت سے عوام کے خلاف اپنے
مظالم و جرائم اور انسانی حقوق کی پامالی جاری رکھے ہوئے ہے۔
اطلاعات کے مطابق جمعیۃالوفاق الاسلامی الوطنی کے سابق رکن شوری ابراہیم المدہون نے کہا ہے حالیہ دنوں میں ایک بحرینی نوجوان اور پھر جیل میں ایک سیاسی قیدی کی شہادت سے معلوم ہوتا ہے کہ اصلاحات کے سلسلے میں آل خلیفہ کے وعدے جھوٹے ہیں اور بحرین کی عدالتوں میں نمائشی عدالتی کاروائیاں بھی جنیوا کی انسانی حقوق کانفرنس میں آل خلیفہ کی طرف سے عالمی برادری کو دیئے گئے وعدوں سے تضآد رکھتی ہیں۔
انھوں نے کہا: پرامن مظاہرین کو قتل کرنا اور میڈیکل اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ـ زخمیوں کو علاج معالجے کی سہولیات بہم پہنچانے کے جرم میں ـ اور اسپورٹس سے وابستہ افراد کو ـ پرامن مظاہروں میں شرکت کرنے کے جرم میں ـ سزائیں دینا اس بات کی دلیل ہے کہ آل خلیفہ خاندان غلط راستے پر گامزن ہے۔
انھوں نے کہا: ہم نے عالمی برادری کو بحرین میں ہونے والے جرائم سے پوری طرح آگاہ کردیا ہے لیکن عالمی برادری پھر بھی آل خلیفہ کے استبدادی خاندان کے ان اقدامات کے مقابلے میں مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے اور ہم اس عالمی رویئے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا: آل خلیفہ کے اذیتکدوں میں قید تمام اسیر صرف اور صرف اپنے عقیدے اور سیاسی رائے کے اظہار کی وجہ سے پابند سلاسل ہیں اور ان کا ایک بڑا جرم (!) یہ ہے کہ وہ بحرین کے موجودہ آئین کے مطابق ملک میں جمہوریت کے قیام کے بارے میں اظہار خیال کرچکے ہیں۔
انھوں نے کہا: بحرینی عوام کے تمام طبقوں کو مساوات اور حق و عدل کی بنیاد پر زندگی کا حق حاصل ہے جبکہ یہاں عدلیہ سیاسی ادارے میں تبدیل ہوچکی ہے جو آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے اور بحرین کی نام نہاد پارلیمان بھی عوام خواہشات کے مطابق عمل نہیں کررہی ہے۔

بحرین میں ڈاکٹروں کو سزا سنائے جانے کی عالمی سطح پر مذمت
بحرین میں انسانی حقوق فورم کے رکن نے کہا آل خلیفہ کی طرف سے ڈاکٹروں کو دی جانے والی قید کی سزاؤں کو عالمی سطح پر مذمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے انسانی حقوق فورم کے رکن نے کہا کہ آل خلیفہ کی اپیل کورٹ نے حال میں عدالت کی طرف سے میڈیکل اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو زخمی احتجاجیوں کے علاج کی پاداش میں سنائی جانے والی قید کی سزاؤں کو برقرار رکھا ہے اور یہ مسئلہ عالمی سطح پر شدید مذمت کا سامنا کررہا ہے۔
بحرین کے انسانی حقوق فورم کے رکن باقر درويش نے منگل کے روز العالم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: اقوام متحدہ سے وابستہ اعلی انسانی حقوق کمیشن نے ڈاکٹروں کو دی جانے والی سزاؤں کو سیاسی ظلم قرار دیا ہے اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ان احکام سے ثابت ہوتا ہے کہ آل خلیفہ حکومت کی طرف سے عدل و انصاف کے قیام کے دعوے جھوٹے ہیں۔
واضح رہے کہ بحرین کے نام نہاد "محکمۂ عدل” نے کل (پیر کے روز) 9 ڈاکٹروں اور نرسوں کو زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے پر دی گئی سزاؤں کو برقرار رکھا اور پیرامیڈیکل اور میڈیکل اسٹاف کے 32 کارکنوں کے کیسز کو فوجداری عدالت (Criminal Court) میں بھجوادیا ہے گوکہ علاج معالجے کی سہولتیں محکمہ طب کے کارکنوں کے حلف کا حصہ ہے اور اب یہ سوال بہرحال موجود ہے کہ علاج و معالجے کو کیونکہ کریمنل کیس قرار دیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا: حال ہی میں جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آخری اجلاس میں آل خلیفہ کی حکومت سے کہا گیا کہ "انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر کرے”، "سیاسی اسیروں کو رہا کردے”، اور "بحرین میں سیاسی احتجاج و اعتراض کی اجازت دی جائے”، چنانچہ آل خلیفہ کو ان سب مطالبات پر عمل کرنا چاہئے لیکن آل خلیفہ کے حکام عالمی قوتوں کی مدد سے سیکورٹی آپشن کو ہی ترجیح دیتے ہیں گرفتاریوں میں اضافہ ہورہا ہے اور پرامن مظاہروں کو وحشیانہ انداز سے کچلا جارہا ہے اور ان کے تمام اقداامات بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔
انھوں نے کہا: جو لوگ 100 سے زائد شہریوں کے قتل اور ہزاروں افراد کو زخمی کرنے، قید کرنے اور ٹارچر کرنے اور ہزاروں افراد کو اداروں، کمپنیوں اور کارپوریشنوں سے نکال باہر کرنے اور روزگار سے محروم کرنے میں ملوث عناصر پر مقدمہ چلایا جانا چاہئے؛ مگر افسوس کا مقام ہے کہ منظم جرائم اور عوام پر جارحیت اور تجاوز کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور ان تمام مسائل میں آل خلیفہ کے حکام ملوث ہیں جن کو قانونی تحفظ حاصل ہے!!!
انھوں نے کہا: آج تک مذکورہ بالا جرائم میں ملوث ایک فرد کو بھی گرفتار نہيں کیا گیا اور کسی پر مقدمہ نہيں چلایا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button