مشرق وسطی

پابندیوں کےباوجود بحرین میں جمہوریت کےحق میں مظاہرے

bahrain protest womenبحرين کي وزارت داخلہ نے ملک ميں جمہوريت کے حق ميں ہونے والے عوامي مظاہروں کو روکنے کے لئے بڑے پيمانے پر سيکورٹي اہلکاروں کو تعينات کرديا ہے۔

بحرين کي سب سے بڑي اپوزيشن جماعت الوفاق اور انقلابي نوجوانوں کے اتحاد نے جمعے کو عوام سے شاہي حکومت کے خلاف ملک گير احتجاج کي اپيل کي ہے۔اور ان کی اپیل پر ملک گیر احتجاجی مظاہرے ہوءے ۔
سعودي عرب کي حمايت يافتہ بحريني حکومت نے عوامي مظاہروں پر پابندي لگادي ہے اور بڑے پيمانے پر سيکورٹي اہلکاروں کو ملک کے مختلف شہروں ميں تعينات کرديا ہے۔
بحرين کي سياسي جماعتوں اور سماجي تنظيموں نے مظاہروں پر بندش کو انساني حقوق کي خلاف ورزي قرار ديتے ہوئے اس عزم کا اظہار کيا تھا کہ وہ آج مظاہروں ضرور حصہ ليں گے۔بحرين کي اپوزيشن جماعت الوفاق کے جاري کردہ بيان ميں کہا گيا ہے کہ دارالحکومت منامہ سميت ملک کے کسي بھي حصے ميں پرامن احتجاج کرنا ہمارا جہموري حق ہے اور حکومت کي جانب سے مظاہروں پر پابندي لگانا غير قانوني اور ناقابل قبول ہے۔
تازہ ترين خبروں ميں کہا گيا ہے کہ بحريني عوام نے سرکاري پابنديوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ملک کے مختلف شہروں ميں جمہوريت کے حق ميں آج بھي مظاہرے کئے ہيں۔ مظاہرين نے شاہي حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور اپنے ملک سے سعودي فوجيوں کے فوري انخلا کا مطالبہ کيا۔
واضح رہے کہ بحرين ميں گزشتہ سال فروري سے انقلابي تحريک جاري ہے اور لوگ ملک ميں جمہوري حکومت کے قيام کا مطالبہ کرتے چلے آرہے ہيں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button