مشرق وسطی

بحرین: بادشاہ کاخطاب مسترد

SHIITENEWS bahrinملت بحرین نے بادشاہ کے بیانات کو مسترد کردیا ہے۔ بحرین کے ایک انقلابی رہنما اور انسانی حقوق مرکز کے رکن عباس العمران نے کہا کہ عوام نے شاہ بحرین کے خطاب کو مسترد کردیا ہے اور انقلابیوں کے مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں۔ عباس العمران نے کہا کہ شاہ کی تقریر سے لگتا ہےکہ وہ عوام کے مطالبات پورے کرنے میں کوئي دلچسپی نہيں رکھتے ہیں۔ادھر ایک اور انقلابی رہنما سعید الشہابی نے کہا ہے شاہ بحرین کے خطاب سے معلوم ہوتا کہ یہ ایسے شکست خوردہ فرد کا خطاب ہے جو عوام کے محاصرے میں گھر چکا ہے اور بحران سے نکلنے کےلئے اس کے پاس کوئي چارہ نہیں ہے ۔ شہابی نے کہا کہ بحرین کے بادشاہ اور وزیراعظم کے درمیاں شدید اختلافات پاے جاتےہیں کیونکہ وزیراعظم نے عرب تجویز کو مسترد کرتےہوے کہا ہےکہ بحرین خلیج فارس تعاون کونسل کےہاتھوں کھلونا نہیں رہ سکتا۔ سعید الشہابی نے کہا کہ وزیراعظم کی برطرفی سے بھی کوئي مسئلہ حل نہیں ہوگا کیونکہ عوام شاہی حکومت کا خاتمہ چاہتےہیں۔ ایک اور انقلابی رہنما قاسم الہاشمی نے کہا کہ شاہ بحرین کے خطاب سے پتہ چلتا ہےکہ عوام مطالبات حق ہیں اور انہیں نظر انداز کیا جاتارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ بحرین انقلابیوں کو منحرف کرنے کی کوشش کررہےہیں۔ ادھر بحرین کی عمل اسلامی پارٹی کے رہنما نے خبر دار کیا ہےکہ بحرین کے بادشاہ انقلابیوں میں اختلاف ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ علوی نے کہا کہ بحرینی عوام شاہی حکومت پر اعتماد نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ شاہی حکومت ایک طرح سے پسپائي اختیار کررہی ہے اور یہ پسپائي امریکہ کی نئي پالیسیوں کی تحت ہے جو اس نے عرب ملکوں میں عوامی تحریکوں کے پیش نظر اختیار کی ہے اور اس کا مقصد عوام کی تحریکوں کوہائي جیک کرنا ہے۔ بحرین کے ایک اور انقلابی رہنما محمد جاسم الدرازی نے کہا ہےکہ شاہ جھوٹ بولتےہیں اور انہوں نے اپنے خطاب میں کوئي نئي بات نہیں کی ہے ۔ قابل ذکرہے شاہ بحرین نے گذشتہ روز عوام سے خطاب میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کا اعتراف کرتے ہوئے پولیس اور فوج کے اقدامات پرتنقید کی تھی۔ ملت بحرین اپنے لئے مساوی حقوق مانگ رہی ہے اور حکومت کی امتیازی پالیسیوں کےخلاف احتجاج کررہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button