مشرق وسطی

انقلاب بحرین کی نئی کامیابی؛ جلاد وزیر اعظم فرار ہوگئے ہیں

shiitenews bahrain pmچالیس سال سے بادشاہ کے چچا اور بحرینی عوام پر مسلط جلاد و سفاک وزیر اعظم «خليفة بن سلمان آل خليفة» مشکوک انداز میں ملک سے نامعلوم منزل کی جانب فرار ہوگئے ہیں۔
 ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق ایسے حال میں کہ بحرین کا عوامی انقلاب ساتویں مہینے میں داخل ہوگیا ہے اس ملک پر چالیس سال سے مسلط سفاک وزیر اعظم کے استعفے اور ملک سے فرار کی خبریں گردش کرنے لگی ہیں۔ 
آل خلیفہ کی سرکاری خبر رساں ادارے نے بھی اپنے وزیر اعظم کے استعفے کی طرف اشارہ کئے بغیر کہا ہے کہ وہ طویل المدت دورے پر بیرون ملک چلے گئے ہیں گو کہ اس خبررساں ادارے نے ان کا منزل مقصود کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے گریز کیا ہے تا ہم خیال کیا جاتا ہے کہ بحرینی عوام کو قتل و تشدد کا نشانہ بنانے والے وزیر اعظم نے آل سعود خاندان کی پناہ لی ہوگی کیونکہ ایک طرف سے آل سعود خاندان کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات ہیں تو دوسری طرف سے اس سال کے آغاز میں عالم عرب میں بیداری کی لہریں اٹھنے اور فرعون مصر کی سرنگونی کے بعد سے اس خاندان نے علاقے میں امریکی پولیس مین کا کردار سنبھال اب تک دو ڈکٹیٹروں کو پناہ دے رکھی ہے چنانچہ عین ممکن ہے کہ آل سعود نے انہیں بھی پناہ دی ہو؛ اگرچہ آل سعود خاندان کو بھی عوامی بیداری کا سامنا ہے اور یہ معلوم نہيں ہے کہ آل سعود خاندان کے افراد خود کس ملک میں پناہ لینا پسند کریں گے۔
سیاسی مبصرین نے خلیفی وزیر اعظم کے فرار کو قطر اور امارات کی تجویز کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ 
خلیج فارس کی ان دو ریاستوں کے حکمران خاندان نے آل خلیفہ خاندان کے بچاؤ کے لئے تجویز دی تھی کہ خلیفی وزیر اعظم استعفا دے دیں کیونکہ بحرینی عوام کے اہم ترین مطالبات میں ان کا استعفا بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ بحرین کی ایران سے علیحدگی کے ساتھ ہی آل خلیفہ خاندان کے وزیراعظم نے یہ عہدہ سنبھالا تھا اور وہی بحرین کے حقیقی حکمران سمجھے جاتے تھے۔ 
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وزیر اعظم کی برطرفی بحرینی عوام کے اصلی مطالبات میں سے ایک ہے لیکن وہ نیا وزیر اعظم آزاد انتخابات کے ذریعے چننا چاہتے ہیں اور ان کا اصلی مطالبہ یا تو آل خلیفہ حکومت کا مکمل خاتمہ ہے یا پھر وہ بادشاہت کو آئینی بادشاہت میں بدلنے اور با اختیار پارلیمان، با اختیار وزیر اعظم اور با اختیار کابینہ کی تشکیل کے حق میں ہیں جس کے نتیجے میں بادشاہ کا عہدہ صرف ایک رسمی اور نمائشی عہدہ ہوگا اور حکومت منتخب وزیراعظم کے کنٹرول میں ہوگی۔ 
ادھر بحرینی عوام اپنے انقلاب کو ایک اندرونی مسئلہ سمجھتے ہیں اور وہ قطر یا کسی بھی دوسرے ملک کی ثالثی کے بھی سخت خلاف ہیں۔
ریڈیو تہران کی رپورٹ
بحرین کے بادشاہ نے موجودہ بحران سے نکلنے کے لئے وزیراعظم خلیفہ بن سلمان کو معزول کرنے کی حامی بھر لی ہے۔
بحرینی اپوزیشن کی نیوز ویب سائٹوں نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ قطر اور متحدہ عرب امارات نے یہ تجویز دی تھی جس میں وزیر اعظم کو برطرف کرنا بھی شامل تھا تاہم آل خلیفہ نے اس بارے میں کوئي خاص رد عمل ظاہر نہیں کیا تھا۔
بحرین کےاخبار الوطن نے لکھا ہے کہ وزیراعظم خلیفہ بن سلمان لمبی چھٹیوں پر بحرین سے باہر چلے گئے ہیں۔ انقلابی دھڑوں نے اس اقدام کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کی مکمل سرنگونی کے خواہاں ہیں۔ 
ادھر جمعیت الوفاق نے کہا ہے کہ حکومت نے پرامن مظاہرے کرنے کےجرم میں چار سو طلباء کو تعلیم سے محروم کر دیا ہے۔ جمعیت الوفاق کے رہنما سید ہادی موسوی نے کہا کہ اب تک چارسو طلباء کو تعلیم سے محروم کر دیا گيا ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ طلبہ ذہین تھے اور اچھے نمبر حاصل کرتے تھے

متعلقہ مضامین

Back to top button