مشرق وسطی

بحرین: عوامی احتجاج حکومتی تشدد

bahrain iiبحرین کے عوام نے ولیعہد سلمان بن حمد آل خلیفہ کی دارالحکومت منامہ کے مغرب میں واقع بوری علاقے میں موجودگی کے موقع پر اس علاقے میں مظاہرے کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بحرین کے عوام نے گزشتہ رات ان مظاہروں کے دوران آل خلیفہ حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نےآل خلیفہ حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا
مظاہرین نے ایسے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر سیاسی اصلاحات ، آئین میں ترمیم ، منتخب حکومت کی تشکیل اور مکمل اختیارات کی حامل پارلیمنٹ کے قیام کی ضرورت پر زور دیا گيا تھا۔
دوسری جانب آل خلیفہ حکومت کی سکیورٹی فورسز کے سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود بحرین کے مختلف علاقوں میں عوام نے کل بھی حکومت کے خلاف مظاہرے جاری رکھے۔
المعامیر ، نویدرات ، شہرکان اور کرانہ علاقوں میں عوام نے بھرپور احتجاجی مظاہرے کیے۔ اس موقع پر سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت اور آنسوگیس کا وحشیانہ استعمال کیا۔ 
ادھر بحرین کے ایک انقلابی رہنما کریم المحروس نے مظاہرین پر حملے کو آل خلیفہ حکومت کی ناکامی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آل خلیفہ حکومت کی سکیورٹی فورسز قابض سعودی فوجیوں کی مدد اور تعاون کے باوجود بھی بحرینی عوام کے مظاہروں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ 
درایں اثنا بحرینی علما کی کونسل کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وسط مدتی پارلیمانی انتخابات سے بحرین کے حالات مزید بحرانی ہو جائيں گے۔ شیخ عیسی قاسم نے کہا کہ وسط مدتی انتخابات ملک کے بحران کا حل نہیں ہیں بلکہ ان سے حالات مزید پیچیدہ ہو جائيں گے۔
بحرین، انتخابات کا بائیکاٹ
 بحرین کے تمام انقلابی دھڑوں نے وسط مدتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے ۔ انقلابی دھڑوں کا کہنا ہے کہ آل خلیفہ ایک طرف تو ملت بحرین کو کچل رہی ہے،قیدیوں کو جسمانی ایذائيں پہنچارہی ہے ، ٹیچروں، ڈاکٹروں نرسوں اور دیگر ملازموں کو کام سے نکال رہی ہے اور دوسری طرف وسط مدت انتخابات کا ڈھونگ بھی رچ رہی ہے۔ یادرہے بحرین کی پارلیمنٹ سے شیعہ دھڑوں کے اراکین نے حکومت کی تشدد آمیز پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوے استعفی دے دیا تھا۔ ملت بحرین اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہوئے اور آل خلیفہ کی غاصبانہ اور امتیازی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button