مشرق وسطی

شيخ الازہر: مجھ پر اہل تشیع کو کافر کہنے کے لئے دباؤ تھا / اسلام نصر اللہ جیسے مجاہد پر فخر کرتا ہے

shiitenews_Islam_is_Proud_of_Mujahids_Lik_Nasrollah_Sheikh_Al_Azhar_Seminaryشیخ الازہر نے کہا: اسرائیل نواز حسنی مبارک کی حکومت نے مجھ سمیت تمام علمائے مصر کو طویل عرصے سے دباؤ میں رکھا تا کہ ہم اہل تشیع کو کافر قرار دیں. انھوں نے کہا: اسلام سید حسن نصر اللہ کی طرح کے عظیم مجاہد پر فخر کرتا ہے۔
العالم کی ویب سائٹ نے التوافق نیوز ویب سائٹ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شیخ الازہر ڈاکٹر احمد الطیب نے کل مصر کی سیاسی جماعت "حزب ناصری” کے راہنماؤں سے ملاقات کی اور حسنی مبارک حکومت کی طرف سے دھونس اور دباؤ اور مختلف قسم کی رکاوٹوں کا انکشاف کرتے ہوئے کہا: حسنی مبارک صہیونی ریاست کی خوشنودی حاصل کرنے اور اسلامی ملتوں کے درمیان جھگڑا فساد ڈالنے کی غرض سے مصری علماء پر مسلسل دباؤ ڈالتے رہے کہ وہ فتوی دے کر اہل تشیع کو کافر قرار دیں۔
انھوں نے کہا: حسنی مبارک نے مجھ سے کئی بار کہا کہ اہل تشیع اور لبنان کی حزب اللہ کے خلاف فتوی جاری کروں لیکن ان کے شدید تقاضوں اور دباؤ کے باوجود میں نے ان کی یہ خواہش ٹھکرادی۔
ڈاکٹر الطیب نے کہا: حسنی مبارک کے سیکورٹی اداروں کی طرف سے بھی مجھے شدید دباؤ کا سامنا تھا اور یہ دباؤ اس وقت تک شدید تھا جب میں مصر کا مفتی تھا اور جب مجھے شیخ الازہر بنایا گیا تو اس دباؤ میں بھی کمی آگئی تاہم دباؤ حالیہ عوامی انقلاب کے نتیجے میں حسنی مبارک کی حکومت کے خاتمے تک جاری تھا۔
انھوں نے کہا: یہ دباؤ کبھی بالواسطہ دھمکیوں کی صورت میں نمایاں ہوجاتا تھا اور ہم سے تقاضا ہورہا تھا کہ اہل تشیع کے عقائد کو متنازعہ بنادیں اور انہیں کافر قرار دیں لیکن میں نے اس دباؤ کے پس پردہ سیاسی اہداف کا اندازہ لگالیا تھا اور پھر ہم غیر مسلموں کو کافر قرار دینے کے خلاف ہیں تو یہ کیونکر ممکن ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو کافر قرار دے۔ (1)
شیخ الازہر نے سید حسن نصر اللہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: اسلام کو سید حسن نصر اللہ جیسے عظیم مجاہد پر فخر ہے؛ ایسے مجاہد جنہوں نے صہیونیوں کو ایسا سبق سکھایا جسے وہ کبھی بھی نہ بھلاسکیں گے اور سید حسن نصر اللہ اور حزب اللہ میں ان کے ساتھی جس مذہب سے بھی تعلق رکھتے ہوں مسلمان اور مجاہد ہیں۔
اس ملاقات میں حزب ناصری کے اراکین نے ڈاکٹر الطیب کے خطاب کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا: ہم شیخ الازہر کے بیانات کی حمایت کرتے ہیں اور دنیا میں اہل تشیع کے خلاف موجودہ فتاوی تمام کے تمام صہیونی ریاست (اسرائیل) کے مفاد میں ہیں اور ہم مصر کی عظیم جامعةالازہر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرے۔
شیخ الازہر نے کچھ عرصہ قبل اعلان کیا تھا کہ : میں ہر اس مقام کا دورہ کرنے کے لئے تیار ہوں جہاں  مسلمان رہتے ہوں کیونکہ میری دلی خواہش ہے کہ پوری دنیا کے مسلمانون سے تعاون کروں اور مسلمانوں کے درمیان وحدت کو تقویت پہنچاؤں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)۔ شیخ الازہر کی اس حکیمانہ بات سے معلوم ہوا کہ اگر مسلمان دوسرے مسلمان کو کافر قرار دے تو اس نے درحقیقت اپنے کفر کا اعلان کیا ہے یا کم از کم اس نے اپنے آپ کو متنازعہ بنایا ہے کیونکہ جب کوئی مسلمان کسی مسلمان کو غیر مسلم قرار دے تو باہر سے دیکھنے والے شخص کو اس امکان تک پہنچنے میں آسانی ہوگی کہ یہ ایک اندرونی مسئلہ ہے جو سیاسی مقاصد کے تحت بھی ہوسکتا ہے اور یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ جو گروپ دوسرے گروپ کو کافر قرار دے رہا ہے کیا وہ خود مسلمان ہے یا یہ کہ اپنا کفر چھپانے کے لئے دوسرے مسلمان کو کافر قرار دے رہا ہے؟۔
مسلمانون کو کافر کہنے کے سلسلے میں رسول اللہ (ص) کی احادیث:
ہم شیعہ یا سنی یا وہابی یا سلفی یا دیوبندی یا بریلوی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی یا حنفی سب کے سب مسلمان کہلاتے اور کہلواتے ہیں کیونکہ ہمارا دعوی ہے کہ ہم رسول اللہ (ص) کی امت کے افراد ہیں اور آپ (ص) کے لائے ہوئے دین کے ارکان ہیں اور ہمیں اپنی مسلمانی ثابت کرنے کے لئے ثابت کرنا پڑتا ہے کہ ہم واقعی آپ (ص) کے پیروکار ہیں چنانچہ اگر ایک قدم پیچھے رہ جائیں تو مسلمان نہیں ہیں اور اگر ایک قدم آگے بڑھائیں تو بھی مسلمان نہیں ہیں بس ہمیں رسول خدا کے نقش قدم پر چلنے کا حکم ہے۔ چنانچہ ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ رسول اللہ (ص) کیا فرماتے ہیں کہ کون کافر ہے؟ یہ البتہ الگ بات ہے کہ اگر کوئی ایک معاشرے میں رہتا ہے اور وہ کافر بھی ہے تو اس کی جان و مال و ناموس کو اسلام نے تحفظ کی ضمانت فراہم کی ہے اور یہ کہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ اپنا عقیدہ زبردستی کسی پر ٹھونس دے یا کسی کو عقیدے کی بنا پر مہدور الدم قرار دے اور اگر کوئی صرف اس لئے کسی کا خون بہانا جائز قرار دے کہ اس کی فکر اور دوسروں کی فکر میں فرق ہے تو اس کی مثال حتی دور جاہلیت میں بھی ملنا مشکل ہے۔
دیکھتے ہیں کہ تکفیر اور دوسروں کو کافر قراردینے کے بارے میں رسول اللہ (ص) کی تعلیمات کیا ہیں:
1- رسول اللہ (ص) نے فرمایا: اسلام کئی ستونوں پر قائم ہے: خدا کی وحدانیت پر شہادت،  میری نبوت و رسالت پر شہادت، خدا کی جانب سے نازل ہونے والے تمام احکام و اقدار کا اقرار اور جہاد … پر اعتقاد؛ پس اگر مسلمان گناہ کریں تو انہیں تکفیر نہ کرو اور انہیں کافر قرار نہ دو، اور ان کے شرک پر گواہی نہ دو۔
2. رسول اللہ (ص) نے فرمایا: اپنی ملت کے افراد کو کافر نہ کہو خواہ وہ گناہ کبیرہ ہی کے مرتکب کیوں نہ ہوئے ہوں۔
3. رسول اللہ (ص) نے فرمایا: جو مسلمان دوسرے مسلمان کو کافر قرار دے اور وہ واقعی کافر ہو تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے لیکن اگر وہ کافر نہ ہو تو کافر قرار دینے والا شخص خود کافر ہوجاتا ہے۔
4- رسول اللہ (ص) نے فرمایا: گناہ کے ارتکاب کے بہانے لاالہ الا اللہ کہنے والوں کو کافر قرار نہ دو کیونکہ جو شخص ایسا کرے وہ خود کفر سے قریب تر ہوجاتا ہے.
در مجموع این احادیث ر.ک. جامع الاصول ، ج1 ص10 و 11 و کنز العمال ، ج1 ، ح؟؟؟؟ .
رسول اللہ (ص) نے فرمایا: من کَفَّرَ‌ مومناً صار كافراً – جو شخص کسی مومن کو کافر کھے وہ خو د کافر ہو جائےگا۔ موطأ مالک
Source: TNA

متعلقہ مضامین

Back to top button