مشرق وسطی

شیخ سلمان کی اہم تقریر: جمعیۃالوفاق کی دعوت پر عوام کا عظیم اجتماع: انقلابی تحریک جاری رہے گی

shiitenews_sheikh_issa_qassim_inqlab_behrainبحرین کی اسلامی جمعیت الوفاق کے سیکریٹری جنرل شیخ سلمان نے عوام کو انقلابی جدوجہد جاری رکھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم نمائشی مذاکرات پر راضی نہیں ہونگے اور لوگوں کو دھوکا دینے کی ہر کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی”۔
ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی اسلامی جمعیت الوفاق کے سیکریٹری جنرل شیخ علی سلمان نے اس جماعت کی دعوت پر منعقدہ ہزاروں بحرینیوں کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہم اس دن کا انتظار کررہے ہیں جب ملک میں قومی آشتی کا دور دورہ ہوگا اور بحرین کی شیعہ اور سنی عوام کو پہنچنے والے تمام نقصانات اور صدمات کا ازالہ ہوگا۔
انھوں نے کہا: گذشتہ تین مہینوں کے جبر و ظلم کے دوران ملک کے پیکر پر گہرے گھاؤ لگے ہوئے ہیں اور عالمی سطح پر اس ضرورت کا احساس کیا گیا ہے کہ بحرین کو سنجیدہ اور حقیقی مذاکرات کی طرف بڑھنا چاہئے جو جمہوریت کے قیام پر منتج ہوں اور عوامی مطالبات کو پورا کرسکیں۔
یادرہے کہ بحرین میں انقلاب کے ابتدائی ایک مہینے میں عظیم ترین اور پانچ لاکھ تک کی تاریخی ریلیوں کے انعقاد کے بعد امریکیوں کے اشارے پر اس ملک میں آل سعود نے فوجی مداخلت کی اور اس وقت بحرین میں 10 ہزار سعودی گماشتے موجود ہیں۔ جبر و استبداد کے اس آغاز سے لے کر کل تک پورے ملک میں چھوٹی چھوٹی ریلیوں کا سلسلہ جاری رہا لیکن کل وفاق اسلامی کی دعوت پر ایک بار پھر عظیم ریلیاں منعقد ہوئیں اور عظیم اجتماع برپا ہوا جس سے شیخ علی سلمان نے خطاب کیا۔ ریلی اور اجتماع کا عنوان "وطن سب کے لئے” رکھا گیا تھا۔
ریلی کے ہزاروں شرکاء نے پرامن نعروں کا سلسلہ جاری رکھا۔
شیخ علی سلمان ـ جو القفول کی امام جمعہ بھی ہیں ـ نے اپنے خطاب میں کہا: میں ان والدین پر درود و سلام بھیجتا ہوں جنہوں نے آزادی اور کرامت کی راہ میں اپنے جگرگوشوں کی قربانی دی؛ میں ان نوجوانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو میدان اللؤلؤة میں حاضر ہوئے اور عدل و مساوات کا مطالبہ کیا۔ ان لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں جن کو مظاہروں میں شرکت کی پاداش میں روزگار سے محروم کیا گیا اور اپنا بے پایان درود و سلام بھیجتا ہوں ان افراد پر جنہوں نے بحرینی بچوں کا مستقبل روشن کرنے کے لئے جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
انھوں نے کہا: میں ضروری سمجھتا ہوں کہ بحرین کی عفیف اور پاکدامن خواتین، علمائے کرام، سیاسی شخصیات، قانوندانوں، ڈاکٹروں، اساتذہ، کھلاڑیوں، مؤلفین و مصنفین اور اہل قلم حضرات، روزنامہ نویسوں، شعراء اور پروفیسروں کا شکریہ ادا کروں جو بحرین کی آزادی اور عظمت و کرامت کی راہ میں اذیتکدوں میں قیدو بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ بہت جلد ان کی رہائی عمل میں آئے گی۔
انھوں نے ملک میں جائز حقوق کا مطالبہ کرنے والے عوام کو عدل و انصاف، برابری اور مساوات اور جمہوریت کے قیام کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا: حالیہ مہینوں میں یہ حقیقت کھل کر سامنے آئی ہے کہ بحرین کے عوام اس ملک کے بہتر مستقبل اور اہلیان بحرین کی آبرومندانہ زندگی کے لئے حقیقی اصلاحات کی ضرورت پر یقین رکھتے ہیں۔
انھوں نے کہا: بحرین کو تین مہینوں پر مشتمل بحرانی ایام کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ تین مہینے بحرین کے دامن پر بدنما داغ اور سیاہ دھبہ ہیں۔ یہ ایام بحریں کو سہنے پڑے ہیں اور سب نے دیکھا کہ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس صورت حال اور پرامن شہریوں کو قلع قمع کرنے کے سرکاری اقدامات پر کڑی تنقید کی اور ملک میں مذاکرات کا عمل شروع کرنے پر زور دیا۔
انھوں نے کہا: تیں مہینوں کے دوران بحرین کے پیکر پر شدید ترین زخم لگائے گئے اور عوام نے یہ زخم برداشت کئے اور ان مظالم اور ان گہرے زخموں نے جائز حقوق کے حصول کے لئے پرامن جدوجہد کے لئے عوام کے عزم کو دوبالا کردیا اور ان تیں مہینوں نے ملک کا مستقبل بہتر کرنے کے لئے اصلاحات کی ضرورت کو نمایاں کردیا۔ بحریں کے عوام نے بہترین مقام پر اور بہترین زمانے میں قربانیاں دیں اور احتجاج کیا تا کہ بحرین اور بحرینیوں کے لئے بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جاسکے۔
جمعیت الوفاق الاسلامی کے سیکریٹری جنرل نے جمہوریت، مدنی حکومت، آئینی بادشاہت اور منتخب پارلیمان کے قیام اور منصفانہ اور آزادانہ نیز شفاف انتخابات کے ذریعے شہریوں کے درمیان سیاسی نمایندگی کے حوالے سے عدل و مساوات کے قیام، عوام کی خواہش اور رائے نیز قومی ارادے کی بنیاد پر حکومت کی تشکیل، بنیادی آزادیوں کے احترام اور انسانی حقوق کی رعایت پر زور دیا اور کہا: ہم جس حکومت کے قیام کے منتظر ہیں جس میں تمام شہریوں کو "شہری” کا درجہ ملے نہ کوئی کم ہو اور نہ ہی کوئی زیادہ ہو اور شہریوں کے درمیان دین و مذہب، قبیلی اور قوم یا رنگ و نسل کی بنیاد کی بنیاد پر کسی قسم کا کوئی امتیاز روا نہ رکھا جاتا ہو۔
انھوں نے کہا کہ بہت سی قوتوں نے علاقے کے اہل سنت کی رائے عامہ کو بحرین کے انقلاب کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی تا کہ بحرین کی عوامی تحریک کا تشخص بدلا جاسکے اور اس پر ایک فرقہ وارانہ تحریک کا لیبل لگایا جاسکے؛ ان قوتوں نے پروپیگنڈا کیا کہ بحرین میں ایک شیعہ حکومت کے قیام کے لئے تحریک چلی ہے لیکن یہ ایک بہت بڑا جھوٹ ہے کیونکہ ہم شیعہ اور سنی کے امتیاز کے بغیر ملک میں حقیقی جمہوریت کے خواہاں ہیں اور ہم اپنے بچوں کے لئے خوبصورت مستقبل یقینی بنانا چاہتے ہیں۔
شیخ علی سلمان نے کہا: ہمارے یہ تمام مطالبات قانونی اور جائز مطالبات ہیں جو ہماری اصلاح پسندی کی علامت ہیں اور ان مطالبات کا نہ ایران سی کوئی تعلق ہے اور نہ ہی کسی اور ملک سی اور ہمیں یقین ہے کہ ان مطالبات پر عملدرآمد کی صورت میں بحرین معاشی میدان میں ترقی کرے گا اور سماجی لحاظ سے استحکام پائے گا جبکہ بحرینی عوام کے خوشحال، آزادی اور آبرومندانہ زندگی کی ضمانت فراہم ہوسکے گی۔
انھوں نے کہا: بحرین تمام بحرینیوں کا ملک ہے اور بحرین کے شیعہ اور سنی عوام اپنے ملک سے قلبی محبت کرتے ہیں اور کسی صورت میں بھی بحرین کو چھوڑ کر کہیں بھی نہیں جائیں گے اور ہم ایسے ملک کے قیام کے لئے چشم براہ ہیں جس میں شیعہ اور سنی عوام کا احترام لازم ہوگا۔
جمعیت الوفاق کے سیکریٹری جنرل نے کہا: ہماری جماعت سیاسی مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ اور وسیع البنیاد مذاکرات کا خیر مقدم کرتی ہے. اور ملک کے تمام مسائل و مشکلات کے بنیادی حل کے خواہاں ہے۔
اسلامی جمعیت الوفاق کے سیکریٹری جنرل نے زور دے کر کہا:
بحرین کی اسلامی جمعیت الوفاق کے سیکریٹری جنرل نے عوام کو انقلابی جدوجہد جاری رکھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم نمائشی مذاکرات پر راضی نہیں ہونگے اور لوگوں کو دھوکا دینے کی ہر کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی”۔
انھوں نے عوام کو دعوت دی کہ پرامن مظاہرے جاری رکھیں، پرامن دھرنوں کا اہتمام کرتے رہیں کیونکہ یہ ہمارا حق ہے اور ہمیں اپنے شہداء کے خون کی حرمت کا تحفظ کرنا ہے، عوامی اور سرکاری املاک کی حفاظت کرنے ہے اور اپنے حقوق ضروری حاصل کرنے ہیں۔
شیخ علی سلمان نے کہا: اگر منصفانہ اور حقیقی مذاکرات یقینی ہوجائیں اور عوام ان مذاکرات کی حمایت کریں تو اس کا سیدھا مطلب یہ ہوگا کہ ملک استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے لیکن اگر مذاکرات نمائشی ہوں اور عوام ان مذاکرات کی مخالفت کریں تو ایسی صورت میں ملک کے اندر موجودہ بحران مزید گہرا اور مستحکم ہوجائے گا اور ملک کے لئے مطلوبہ استحکام عملی صورت اختیار نہیں کرسکے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button