مشرق وسطی

بحرین/ پرامن احتجاج کی طرف واپسی (جمعة العودة السلمية) کے لئے تیاریاں، وسیع مظاہروں کا اعلان

shiitenews_bahraini_protest_elanبحرین کی انقلابی عوام نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں ہنگامی حالت کے خاتمے کے بعد (جمعة العودة السلمية کے عنوان سے) جمعہ کے روز عظیم مظاہرے کئے جائیں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔
ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، "ثورة لؤلؤةالبحرينية” ویب سائٹ  نے انقلابِ 14 فروری اتحاد کے بیان کے حوالے سے جس میں اس اتحاد نے بحرینی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ "پرامن واپسی” کے مظاہروں میں وسیع شرکت کرکے بنیادی حقوق کے سلسلے میں اپنے مطالبات پر اصرار کریں اور ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھائیں ۔
بیان کے اہم نکات:
* ہماری ملت نے ارادہ کیا ہے کہ انسانی کرامت بحال ہو، آئین نافذ کیا جائے، اور یہ ایک مضبوط اور شکست ناپذیر ارادہ ہے: مطلوبہ تبدیلیاں رونما ہونگے اور تمام شہریوں کے لئے یکسان حقوق ضرور بحال ہونگے۔
* بحرین میں سیاسی نظام شہریوں پر تشدد کا راستہ اپنا کر سرکشی کی راہ پر گامزن ہوگیا ہے؛ حکومت نے لوگوں پر دباؤ بڑھانے اور ان کا قلع قمع کرنے میں انتہاپسندی سے کام لیا اور نہتے شہریوں کے خلاف طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا ہے۔ چنانچہ بحرینی عوام یکم جون (منگل کے روز) ایمرجنسی کی مدت کے خاتمے کے بعد جمعہ کے روز شہدائے لؤلؤہ اسکوائر (پرل اسکوائر) نیز الجفیر میں واقع امریکی اڈے کے قریب واقع اسکوائر کی طرف ریلیاں نکالیں گے تا کہ ہمارے مظلوم عوام اپنا پیغام دنیا کی بڑی طاقتوں تک پہنچا سکیں۔
* ہم بحرین میں قومی یکجہتی پر زور دیتے ہیں اور بحرینی معاشرے کے تمام طبقوں کے عوام آئندہ چند دنوں میں ایک بار پھر آہنی ارادے اور سڑکوں پر وسیع نیز ہماہنگ اور متحدہ شرکت سے ثابت کرکے دکھائیں گے کہ سب کا وطن ایک ہے اور یہ ہمارا حق ہے کہ اپنی پرامن جدوجہد کی طرف واپس پلٹیں اور ہمارا یہ اقدام قومی اتحاد و یکجہتی کی ضمانت فراہم کرے گا۔
* حکومت کی طرف سے سزائے موت کا کارڈ کھیلنے کا مقصد یہ ہے کہ عوام اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹ جائیں اور کسی بھی سیاسی مفاہمت کی صورت میں اپنے نقصانات کم کردے لیکن اس نے ہنگامی حالت کے دوران بعض حماقتوں کا ارتکاب کیا اور اس کوتوقع تھی کہ اس طرح عوام پر زیادہ سے زیادہ دباؤ پڑے گا اوربرسراقتدار خاندان کی فوجی سوچ کے حامل شکست خوردہ عناصر کو بقاء کے مواقع فراہم کئے جاسکیں گے۔ بحرین 14 فروری سے قبل اور 15 مارچ کے بعد کے مراحل سے سربلند ہو کر عہدہ برآ ہوا ہے اور اس نے سابقہ صفحات کو پلٹ دیا ہے اور یہ ثابت ہوچکا کہ ہم اپنے مطالبات میں استوار ہیں، کسی صورت میں اپنے مطالبات سے پسپا نہیں ہونگے اور اپنے مطالبات تک پہنچنے کے لئے پر عزم ہیں۔
* ہم مرد اور خواتین اسیروں،  بہادر مگر اسیر اساتذہ، انجنئروں، ڈاکٹروں، دینی راہنماؤں، وکلاء، کھلاڑیوں، اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے کارکنوں نیز معاشرے کے مختلف طبقوں، شہداء اور زخمیوں کے معزز خاندانوں اور قوم کے تمام بہادر اور شجاع گروہوں پر سلام و درود بھیجتے ہیں جو انتہاپسند اور ظالم حکمرانوں کی طرف سے سنگدلانہ اقدامات، ظلم و جبر اور نہایت دشوار مراحل سے گذرے ہیں اور اس کے باوجود طاغوتی قوتوں کے خلاف اپنی جمہوری جدوجہد کے لئے پرعزم ہیں۔
بحرین میں مختلف جماعتوں نے پر امن جدوجہد کی طرف لوٹنے کا اعلان کیا ہے تا ہم آل خلیفی حکمرانوں نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ عوام کو تناؤ کے ایام کی طرف لوٹنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
آل خلیفہ کی دفاعی فورسز کے کمانڈر خلیفہ بن احمد آل خلیفہ نے کہا ہے کہ آل خلیفہ کی فوج بحرین کی سڑکوں پر تعینات رہے گی اور کسی اور مقام پر منتقل نہ ہوگی اور ضرورت پڑی تو بادشاہ کے حکم کی تعمیل کرے گی۔
خلیفہ نے احتجاجیوں کو خبردار کیا: اگر وہ لوٹیں تو ہم بھی لوٹیں گے اور سیکورٹی ادارے اپنے فرائض پر عمل کریں گے۔
واضح رہے کہ آل خلیفی بادشاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ نے آٹھ مئی (2011) کو تین مہینوں سے یکم جنوری کو تین مہینوں سے جاری ہنگامی حالت کے خاتمے کا اعلان کیا تھا چنانچہ ہنگامی حالت تین دن بعد ختم ہورہی ہے۔
15 مارچ کو حمد بن عیسی آل خلیفہ نے بحرین میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا اور ساتھ ہی آل سعود کی جارح فوج نے بحرین کے تمام علاقوں پر جرم و جبر کا سلسلہ شروع کیا اور جبر کی قوتوں نے اپوزیشن راہنماؤں کو گرفتار کیا اور کئی راہنماؤں کو ٹارچر اور تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کردیا جبکہ سینکڑوں مرد اور خواتین آل خلیفہ کے اذیتکدوں میں پابند سلاسل کئے گئے اور یہ ان اکتیس شہداء اور دسیوں لاپتہ افراد کے علاوہ ہیں جو ان مہینوں کے دوران آل خلیفہ اور آل سعود کے درندگی کا شکار ہوئے ہیں۔
آل خلیفی جبر اور آل سعود کی جارحیت کے باوجود بحرینی عوام نے اب تک مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور جبر و تشدد کی انتہاؤں کے باوجود عوامی احتجاج بدستور جاری ہے جس کی وجہ سے آل خلیفیوں کو شدید خوف لاحق ہوگیا ہے اور وہ سخت مأیوس ہوچکے ہیں کیونکہ ان کے علاقائی اور بین الاقوامی آقا بھی اس کی مدد نہیں کرسکے ہیں اور عوام اپنے مطالبات پر بدستور قائم ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button