آیت اللہ نظری منفرد: تاج پوشی حضرت مہدی (عج) کا مفہوم اور بشارتِ انبیاء
حوزہ قم کے استاد کا خطاب — مہدویت ایک مسلم حقیقت، قرآن و احادیث سے ثابت عقیدہ

شیعیت نیوز : مسجد جمکران کے ذیلی ادارے "اندیشکدہ مهدویت و انقلاب اسلامی” کی جانب سے منعقدہ سلسلہ وار نشستوں "از خاتم تا خاتم” کی پہلی نشست میں حوزہ علمیہ قم کے استاد آیت اللہ نظری منفرد نے خطاب کیا۔
انہوں نے آغاز میں حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے یوم تاج پوشی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بعض افراد اعتراض کرتے ہیں کہ کسی امام کے لیے تاج پوشی کا ذکر نہیں ملتا لیکن حضرت ولی عصر کے لیے کیوں کیا جاتا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ آخرالزمان میں نجات دینے والے ہیں اور تمام انسان ان کے ظہور کے منتظر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :
انہوں نے "بشارتهای دو منجی” کے عنوان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تبشیر انبیاء کا ایک بنیادی فریضہ ہے، جیسا کہ قرآن میں آیا ہے: یَا أَیُّهَا النَّبِیُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاهِداً وَمُبَشِّراً وَنَذِیراً۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی حضرت مہدی علیہ السلام کی آمد کی بشارت دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تورات و انجیل میں بھی رسول خاتم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشارت موجود ہے، لیکن یہودیوں نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر ان بشارتوں کو چھپایا۔ قرآن نے ایسے لوگوں کے بارے میں سورہ بقرہ میں تین بار "وَیْل” کا لفظ استعمال کیا ہے، جو حق کو بدل کر خدا کی طرف منسوب کرتے ہیں۔
آیت اللہ نظری منفرد نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ولی عصر علیہ السلام کے درمیان کچھ مشترکہ خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نے کمسنی میں اپنے والدین کو کھو دیا تھا، اور یہ اللہ کی حکمتوں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے آیت قرآنی وَلَقَدْ کَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وعدہ یقینی طور پر حضرت مہدی علیہ السلام سے متعلق ہے اور خدائی وعدہ کبھی ٹل نہیں سکتا۔
مزید کہا کہ مہدویت سے متعلق روایات متواتر ہیں، خواہ وہ لفظی ہوں یا معنوی، اور یہ ثابت کرتا ہے کہ مہدویت کا عقیدہ اہل تشیع و اہل سنت دونوں کے نزدیک ایک مسلم حقیقت ہے۔
اختتام پر انہوں نے شیخ صدوق کی کتاب کمال الدین و تمام النعمة کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مؤلف نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے کہ یہ تالیف خود حضرت ولی عصر علیہ السلام کے حکم سے کی گئی، تاکہ غیبت کی حقیقت لوگوں پر آشکار ہو۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عقیدہ مہدویت ہمارے بزرگ علما کے ہاں راسخ اور یقینی ہے۔