مشرق وسطی
شام میں سعودی – صہیونی سازشیں طشت ازبام
العالم کی رپورٹ کےمطابق دمشق میں ایک خفیہ ٹھکانے سےایک گروہ کو گرفتار کیا گیا ہےجس نے سعودی عرب اور صہیونی ریاست کی مشترکہ کوششوں سےحکومت شام کو نقصان پہنچانے کی سازش کا راز فاش کیا ہے۔
یہ خفیہ اڈہ ایک گھر میں قائم تھا اور یہ گھر اسے ایک سعودی شہری نے کرائے پر لیا تھا۔رپورٹ کے مطابق اس خفیہ ٹھکانے کو حکومت کے خلاف پوسٹر اور بینرز تیار کرنے اور مظاہرین کو قتل کرنے والوں کو پناہ دینے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔
العالم نے ایک اور رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دمشق میں ہی سعودی عرب کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ بندر بن سلطان سے وابستہ ایک ایسے تخریبی گروہ کا پتہ چلا ہے جو صدر بشار اسد کو بدنام کرنے کے لئے ان کے قریبی ساتھیوں کو حالیہ بدامنی میں ملوث ہونے کا پروپیگنڈہ کرتا تھا۔
بندر بن سلطان ، جن کا ہیونی ریاست کے ساتھ معاہدہ اب کھل کر سامنے آگیا ہے، شام میں فرقہ وارانہ اختلافات کو ھوا دینےکی سازش کر رہے تھے اب حکومت اور عوام کی ہوشیاری سے ناکام ہوگئی ہے۔
بنا کی رپورٹ کے مطابق آج ہی کویتی پارلیمان کے سلفی وہابی اراکین نے کہا ہے کہ مشرق وسطی میں بشار اسد کی حیثیت صدام جیسی ہے اور وہ ان کے فکری ساتھیوں اور علاقے میں ان کی فکر کے غلبے کے لئے اہم خطرہ ہیں۔
چند روز قبل ان ہی اراکین نے ایران کو اپنے لئے خطرہ قرار دیا تھا چنانچہ یہ بات بخوبی ظاہر ہوتی ہے کہ ان حضرات کو صہیونی مخالف اور مزاحمتی تحریک کے حامی ممالک سے ہی کیوں خطرہ محسوس ہوتا ہے؟
عجیب بات ہے کہ بحرین اور شام کے سلسلے میں وہابیوں اور صہیونیوں نیز امریکیوں کے موقف میں ذرہ برابر فرق نظر نہیں آتا۔۔۔!؟