مشرق وسطی

بحرین کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی الوفاق نیشنل اسلامک سوسائٹی کے سیکرٹری جنرل علامہ علی سلمان کا خطاب

cheikh_ali_بسم اللہ الرحمن الرحیم دردو بر محمد و آل محمد ص
اس وقت جس قسم کی صورت حال سے ہم دوچار ہیں تقریباایسی ہی صورت حال سے ہم نوئے کی دہائی میں بھی دوچار تھے
نوئے کی دہائی میں بھی ہمارے مطالبات عادلانہ اورحق پر مبنی تھے  اس وقت ہمارا مطالبہ سن تہتر کے آئین کی پاسداری اور آئین کے مطابق عمل کرنے کا تھا اور اس وقت بھی ہماری سوسائٹی کے کچھ افراد ہمارے اس مطالبے کو سمجھ نہ سکے اور جب ہم نے مطالبات منوالیے اور تہتر کا آئین نافذ ہوا اور پارلمنٹ اور دستورکے مطابق گورنمنٹ چلنے لگی تو سب نے محسوس کیا کہ ہمارے مطالبات کی وجہ سے بحرین نے ترقی کی اور عوام پہلے سے بہتر پوزیشن میں آگئے ۔
آج ہم آئینی بادشاہت کا مطالبہ کر رہے ہیں ،ہم حکومت کی تشکیل میں عوامی شراکت چاہتے ہیں ،ہم عادلانہ انتخابی حلقوں کی تشکیل چاہتے ہیں ،ایک باصلاحیت پارلمنٹ چاہتے ہیں اور یہ مطالبات بھی عادلانہ اور حق پر مبنی ہیں جس کی عوام کو اور بحرین کے مستقبل کو سخت ضرورت ہے ۔
جس طرح پہلے کے مطالبات صحیح تھے اور آخر مان لینے پڑے اسی طرح یہ مطالبات بھی حق پر مبنی ہیں اور پورے ہونے جارہے ہیں ۔۔۔کیونکہ یہ موجودہ تبدیلیوں کے اندر سے ہی برآمد ہوئے ہیں اور ہر قسم کی سوسائٹی کو اس کی ضرورت ہے جس طرح دیگر عرب ملک کی عوام زندگی گذارنا چاہتی ہے اسی طرح بحرین کی عوام بھی چاہتی ہے ہمیں بھی تبدیلیوں کی ضرورت ہے ۔
جی ہاں ہر معاشرے کی اپنی خصوصیات ہیں جس کی جانب ہم متوجہ ہیں لیکن اس وقت خواہ حکومت میں بیٹھے لوگ ہوں یا حزب اختلاف ہو سب ایک حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں اور تبدیلی کا یہ عمل مسلسل کوشش اور کچھ طولانی وقت چاہتا ہے ،ہم اسی کوشش میں ہیں اور ہم نے جو مطالبات پیش کیے وہ یہی ہیں ہمارے مطالبات بحرینی عوام کے دل سے نکلنے والی آواز ہے ،بحرین کی مٹی سے ان مطالبات نے جنم لیا ہے اور بحرینی عوام کی پریشانیوں نے ہی انہیں پیش کیا ہے اور یہی چیز ان مطالبات کی طاقت اصل طاقت ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button