مشرق وسطی

بحرین / آل سعود – آل نہیان کی فورسز اپنا فوجی سازو سامان چھپا رہی ہیں

bherسعودی عرب اپنے ٹینکوں کی پلیٹ تبدیل کرکے اقوام متحدہ کی کلائمیٹ کنٹرول کمیٹی کو دھوکہ دے رہا ہے جبکہ بحرین میں احتجاجات کی سطح وسیع سے وسیع تر ہورہی ہے۔
ا کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ آل سعود کی فورسز بحرین میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کمیٹی کے وفد کو دھوکا دینے کے لئے اپنے ٹینک اور فوجی گاڑیاں چھپارہی ہیں۔ آل سعود اور امارات کی آل نہیان فورسز اپنا فوجی سازوسامان بندرگاہ سلمان کی طرف منتقل کرگئی ہیں اور ان کو رنگ و روغن دے کر اقوام متحدہ کی ٹیم کو جتانا چاہتی ہیں کہ یہ نئی گاڑیاں اور نیا سازوسامان ہے جو بحرینی حکومت نے حال ہی میں بیرونی ممالک سے درآمد کیا ہے۔
سلمان پورٹ سے ہی باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ مندرجہ بالا اقدام کے ساتھ ساتھ سعودی اور اماراتی فورسز اپنے ٹینک اور بکتر بند گاڑیوں کو بندرگاہ میں موجود کنٹینرز میں چھپا رہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ سعودیوں نے اقوام متحدہ کی ٹیم کو گمراہ کرنے کے لئے ضلع نامی فوجی چھاؤنی میں اپنی گاڑیوں کی نمبرپلیٹس تبدیل کرکے ان پر بحرینی نمبر پلیٹس نصب کی ہیں۔
دریں اثناء متعدد بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے انسانیت کے خلاف انجام پانے والے جرائم کے بارے میں تحقیق کرنے کی غرض سے بحرین جانے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ قابض فوجوں نیز بحرینی فورسز (جن میں بیرونی ممالک سے لائے گئے شہریت یافتہ افراد کی غالب اکثریت ہے اور بحرین کی اصطلاح میں ["مجنسین” = Naturalized] کہلاتے ہیں) کی جانب سے انسانوں پر ڈھائے جانے والے بلاواسطہ جرائم اور قیام امن کے بہانے کے پس پردہ ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں تحقیق کرنا چاہتی ہیں۔
ادھر مغربی ذرائع اور انسانی حقوق کی مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں نے بحرین کے نہتے عوام کے خلاف آل خلیفی، آل نہیانی اور ال سعودی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی شدید پامالی کی دستاویزات بھی فراہم کی ہیں۔
انسانی حقوق کی پامالی کی دستاویزات کو باضابطہ میڈیکل رپورٹس اور ویڈیوز کے ذریعے مستند اور مدلل کیا گیا ہے جن میں بحرین کے عوام کے خلاف طاقت کا بے تحاشا استعمال دکھایا کیا ہے تا کہ انہیں جائز شہری اور مدنی مطالبات سے روکا جائے اور ناامید کیا جائے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اتوار کے روز بحرین سے بعض سعودی فوجی دستے سعودی عرب کے منطقة الشرقیہ کی جانب پسپا ہوگئے تھے اور کہا گیا تھا کہ یہ دستے علاقے میں خالد بن سلطان کے دورے کے لئے امن و امان برقرار کرنے اور ان کا استقبال کرنے کی غرض سے بحرین سے واپس آئے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ منطقةالشرقیہ میں جائز حقوق کے لئے ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ میں وسیع سرکوبی کے باوجود، جاری ہے اور ان فورسز کو بھی اس علاقے کے مظلوم عوام کو کچلنے کے لئے بلوایا گیا تھا۔
سعودی عرب کے مشرقی علاقے کی لوگ بھی جمہوری حقوق کے لئے سرگرم ہیں اور وہ بھی اکیسویں صدی میں اپنے جائز حقوق سے مزید محروم رہنا پسند نہیں کرتے۔
اتوار کے روز بعض سعودی دستے الخُبر کی طرف پسپا ہوگئے تھے تا کہ بحرین میں سعودی فورسز کی تعداد اعلانیہ تعداد کے مطابق ہو۔
واضح رہی کہ سعودی عرب نے اعلان کیا تھا کہ اس نے بحرینی عوام کو کچلنے کے لئے 1000 فوجی بحرین روانہ کئے ہیں لیکن آل سعود کے گماشتوں کی تعداد چار ہزار سے بھی زائد تھی۔
کل پیر کے روز دمام میں بھی 200 معطل اکیڈمک خواتین نے دمام میں وزارت محنت و افرادی قوت کے برانچ کے سامنے دھرنا دیا اور مطالبہ کیا کہ انہیں اپنے کام پر واپس لے جایا جائے اور اس علاقے کے لوگوں کو با عزت زندگی گذارنے کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں جبکہ یہ علاقہ سعودی حکمرانوں کے لئے روزانہ 90 لاکھ بیرل تیل پیدا کرتا ہے۔
دریں اثناء بحرین میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اگر کسی وقت مظاہروں اور دھرنوں کا زور منامہ کے مرکز میں واقع میدان شہداء پر تھا تو یہ مظاہرے اب پورے ملک میں پھیل گئے ہیں اور آل سعود، آل نہیان اور ان کے حمایت یافتہ آل خلیفہ کی فورسز عوام کی صدا دبانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button