مشرق وسطی

آل خلیفہ ـ آل سعود اسرائیلی طرز سے عوام کو کچل رہے ہیں – اہم رپورٹ

baherin_palبحرین میں ان دنوں جو کچھ ہورہا ہے اس کی مثال آپ کو مقبوضہ فلسطین میں ہی مل سکتی ہے۔ اس رپورٹ میں صہیونی اور آل سعود اور آل خلیفہ کی رویوں میں موجود مماثلتیں بیان کی گئی ہیں۔
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین میں اگر صہیونی یہودی جلاد بے گناہ مسلمانوں کو اذیتیں دے رہے ہیں تو بحرین میں آل خلیفہ اور آل سعود سے وابستہ اور صہیونیوں کے تربیت بیرونی ایجنٹ ـ جن کا تعلق جنوبی ایشیا کے ان علاقوں سے ہے جہاں طالبان دہشت گردوں کا تسلط ہے ـ اس ملک کے مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کررہے ہیں۔ ایک غیرجانبدار انسان کو یہ سوال درپیش ہے کہ صہیونیوں اور آل خلیفہ اور آل سعود کے جلادوں میں اتنی مماثلت کیوں ہے؟
تقریباً دو مہینے قبل 14 فروری کو بحرینی عوام بشمول سنی و شیعہ نے اپنے جائز مدنی اور شہری حقوق کے حصول اور مطالبات کے لئے مغرب نواز آل خلیفہ حکمرانوں کے خلاف انتفاضہ کا آغاز کیا جو ابھی تک جاری و ساری ہے۔
انہیں آل خلیفہ حکمرانوں نے گولیوں سے جواب دیا اور جب اس خاندان کے بیرونی گماشتوں کو بیرونی امداد کی ضرورت پڑی تو آل خلیفہ نے دنیا کی تاریخ میں پہلی بار پست ترین اقدام کرتے ہوئے بیرونی افواج کو اپنے عوام کو کچلنے کے لئے جارحیت کی دعوت دی گئی اور خلیج فارس کی ساحلی ریاستوں کے چند حکمران خاندانوں نے آل خلیفہ کی اس ذلیلانہ دعوت پر لبیک کہتے ہوئے اپنی فوجیں بحرین روانہ کردیں وہی فوجیں جو صہیونی ریاست کے سامنے خاضع و خاشع ہیں اور غزہ میں ظلم ہوتا ہے تو ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔
بحرینی عوام کو ابھی تک ان کے حقوق نہیں ملے بلکہ اب تو انہیں اجنبی افواج کے مظالم کا سامنا ہے جو ہر بہانے سے ان کی تذلیل کرتے ہیں اور ان کے مقدسات کی توہین کرتے ہیں۔ خلیج فارس کی ریاستوں کے بیرونی گماشتے چیک پوسٹوں پر تعینات ہیں۔
حال ہی میں بحرین سے نکلنے میں کامیاب ہونے والے ایک بحرینی شہری نے مشرق وسطی کے ایک ملک میں ابنا کے نمائندے کو بتایا ہے کہ چیک پوسٹوں پر تعینات تمام کے تمام سیکورٹی اہلکارون کا تعلق یمن، اردن، سعودی عرب اور پاکستان سے ہے اور ان میں بحرینی لہجے میں عربی بولنے والا کوئی نہیں ہے بلکہ ان میں سے کئی افراد تو اردو یا انگریزی میں بات کرتے ہیں۔
اس وقت نہ اسپتال محفوظ ہیں نہ ہی مساجد و حسینیات اور نہ ہی بارگاہیں اور اور چادر و چاردیواری؛ لیکن ان تمام مسائل کے علاوہ جو بات خاص طور پر آل خلیفہ اور آل سعود کی کارکردگی میں قابل توجہ ہی وہ یہ ہے کہ ان کی کارکردگی مقبوضہ فلسطین میں قابض و غاصب صہیونیوں کی کاردگی سے مکمل مماثلت رکھتی ہے اور بعض مواقع پر تو یہ لوگ صہیونیوں سے بھی زیادہ درندگی اور غیر انسانی سلوک کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔
بحرین اور فلسطین ایک جیسے ہیں؛ کیوں؟ اس لئے کہ:
1- بحرین اور فلسطین دونوں پر بیرونی قبضہ ہے
سب سے پہلی مشابہت یہ ہے کہ بحرین بھی فلسطین کی مانند مقبوضہ ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ اس ملک میں آل خلیفہ خاندان نامی نہایت چھوٹی اقلیت اس ملک کے مقدرات پر قابض ہے۔ مالکی مذہب کے پیروکار آل خلیفہ خاندان کا تعلق "العتوبی” عرب قبیلی سے ہے جو جو عدنانی عربوں کی شاخ "العنزہ” سے تعلق رکھتا ہے۔ العتوبی عرب گیارہویں صدی ہجری میں خشکسالی کی وجہ سے نجد سے کوچ کرکے کویت کی طرف آیا اور کویت کا آل صباح خاندان بھی قبائلی حوالے سے آل خلیفہ خاندان سے قبائلی رشتہ ہے۔ آل خلیفہ خاندان آل صباح کی اطاعت سے گریزاں تھا لہذا قطر کی طرف ہجرت کرگیا۔ اور تھوڑا عرصہ بعد بحرین میں گھس گیا اور بعد میں آل سعود اور برطانیہ کی حمایت سے یہ خاندان بحرین پر مسلط ہوا۔ جبکہ فلسطین پر بھی مہاجر یہودی بالکل اسی انداز میں انگریزوں کی مدد سے مسلط ہوگئے ہیں۔ اور جس طرح بیرون ملک سے آمدہ یہودیوں نے فلسطینیوں کو کچل ڈالا یہاں بھی انگریزوں اور انگریزوں کے علاقائی حلیف آل سعود کی حمایت سے آل خلیفہ نے بھی مقامی آبادی کو کچل ڈالا اور آج تک حکومت اور عوام کے درمیان نہ تو کوئی تعلق ہے اور نہ ہی کوئی رشتہ ایک بیگانہ خاندان بیرون ملک سے آمدہ افواج کی حمایت سے لوگوں کو کچل کر حکومت کررہا ہے اور جس طرح فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیمیں ظلم و جرم پر خاموش ہیں یہاں بھی ایسی ہی صورت حال ہے اور بڑی طاقتیں جس طرح کہ صہیونیوں کی حمایت کررہے ہیں آل خلیفہ اور آل سعود کے جبر کی حمایت بھی کررہی ہیں۔
2- سماجی ڈھانچے میں مماثلت
آل خلیفہ خاندان بحرین کے عوام کو ملکی رعایات نہیں سمجھتا کیونکہ ان کے درمیان ہر لحاظ سے اختلاف ہے لہذا اس خاندان نے 1971 میں ایران سے علیحدگی کے بعد سے اب تک اپنے لئے رعایا کی تشکیل کے لئے اس ملک کا سماجی ڈھانچہ تبدیل کرنے کی بہتیری کوششیں کی ہیں اور بیرون ملک سے لاکھوں تارکین وطن کو شہریت دے چکا ہے اور اب تو آل سعود خاندان کی ہدایت پر آئندہ ایک سال کے دوران مزید کئی لاکھ افراد کو شہریت دینے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔ یہ پالیسی مکمل طور پر صہیونی پالیسی ہے۔ صہیونیوں نے فلسطین پر انگریزوں کی حمایت سے تسلط جمانے کے بعد سے لے کر اب تک دنیا کے مختلف ممالک میں موجود یہودیوں کو فلسطین آنے کی ترغیب دلائی ہے اور سماجی ڈھانچے کو تبدیل کرنے میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوگئے ہیں۔ لیکن بحرین میں بیرونی عناصر معاشرے کا حصہ نہیں بن سکے ہیں۔
3۔ احتجاج کرنے والے عوام کی سرکوبی
فلسطین میں نہتے عوام ـ چونکہ غاصب ریاست کے نزدیک اغیار کے زمرے میں آتے ہیں اور حکام ان کی رائے سے اقتدار میں نہیں آئے بلکہ زور زبردستی سے اس ملک پر قابض ہوگئے ہیں ـ صہیونیوں کے توپوں، ٹینکوں، جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نیز مختلف قسم کے روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کا نشانہ بنتے ہیں اور بحرین میں بھی چونکہ عوام آل خلیفہ خاندان کے نزدیک اغیار سمجھے جاتے ہیں، اسی لئے بالکل صہیونیوں کی طرح انہیں ان ہی ہتھیاروں کا نشانہ بناتا ہے اور آل خلیفی قابضین نیز ان کے بیرونی کرائے کے جلاد، تمام دستیاب وسائل اور ہتھیاروں سے نہتے عوام کو نشانہ بناتے ہیں اور انہیں کچلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
4۔ لوگوں کو خانہ و کاشانہ چھوڑنے اور کوچ کرنے پر مجبور کرنا
فلسطینی پناہ گزینوں کا مسئلہ عشروں سے عالمی اداروں کے سردخانوں میں سڑ رہا ہے اور چالیس لاکھ سے زائد فلسطینی دنیا کے مختلف ممالک میں دربدر کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ صہیونیوں نے مقامی آبادی کو ان کے مأوی و مسکن سے بے دخل کرکے ان کی سرزمین پر قبضہ جمایا ہوا ہے اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے جبکہ بحرینی عوام بھی گذشتہ عشروں سے اسی صورت حال کا سامنا کررہے ہیں۔ لاکھوں بحرینی صرف اس وجہ سے ملک چھوڑنے پر مجبور کئے گئے ہیں کہ وہ ملک میں بولنے، رائے دینے، مقدرات کا فیصلہ کرنے اور جمہوریت اور انسانی حقوق کا مطالبہ کرنے یا ایسا ہی مطالبہ کرنے والے راہنماؤں سے تعلق کی بنا پر بحرین سے نکال دیئے گئے ہیں اور یہ مسئلہ موجود انقلاب کی وجہ سے مزید شدت اختیار کرگیا ہے اور آل سعود آل خلیفہ کے درمیان طے پانے والے خفیہ معاہدے میں لاکھوں بحریینوں کو اس ملک سے کوچ کرنے پر مجبور کرنا بھی شامل ہے۔
5- مقدس مقامات اور عوام کے گھر تباہ کرنا
معاصر دنیا کی تاریخ میں لوگوں کی گھر تباہ کرنے کے واقعات سب سے پہلے مقبوضہ فلسطین میں رونما ہوئے۔ صہیونیوں نے فلسطین میں لوگوں کے گھروں اور ان کے مقدس مقامات کو منہدم کرنے کا سلسلہ آج تک جاری رکھا ہوا ہے تاکہ اس سرزمین کی مقامی آبادی کی رہائش کے تمام محرکات کا خاتمہ کیا جاسکے۔ صہیونیوں کو فلسطینی گھروں کے انہدام کے لئے امریکی کمپنی کیٹر پیلر کے بلڈوزر خاص طور پر فراہم کئے گئے۔ کچھ عرصہ قبل ان امریکی بلڈوزروں کی تصویریں بہت سے روزناموں کے پہلے صفحات پر فلسطین کے انہدام کی علامت کے طور پر بہت سے عالمی روزناموں کے پہلے صفحات کی زینت بنی رہی۔ بحرین میں بھی اس صہیونی اقدام کی تقلید کی گئی اور آل خلیفہ کے جلادوں نے صہیونیوں سے براہ راست تربیت حاصل کرکے اپنے مخالفین کے گھر اور وہ ان کے مقدس مقامات کو ویران کررہے ہیں اور ان کے پاس بھی امریکی اوریورپی بلڈوزر ہیں جس طرح کہ وہ امریکی اور یورپی ہتھیاروں اور گیسوں سے عوام کا قتل عام کررہے ہیں۔ وہ مساجد، حسینیات اور مزارات کو بھی منہدم کررہے ہیں اور ان کے گھروں کو بھی صوتی بموں اور گیس شیلوں کا نشانہ بنا رہے ہیں یوں آل خلیفی اور آل سعودی گماشتے انسانیت سوز مظالم میں صہیونی جلادوں سے چند قدم آگے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button