عراق

طارق الہاشمی کی سپردگی کا مطالبہ

shiitenews tariq alhasmi iraqعراق کے نائب صدر طارق الہاشمی جس پر عراق میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے کافی عرصے سے کردستان علاقے میں پناہ لئے ہوئے ہے اور کردستان کے اعلی حکام اس کی میزبانی کا کام انجام دے رہے ہیں اور یہی موضوع اس کے مقدمے کی سماعت میں مزید تاخیرکا سبب بنا ہے۔

نوری المالکی نے طارق الہاشمی کے مقدمہ کی جلدسے جلد سماعت کے لئے کردستان کے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اسے بغداد کی عدالت عظمی کے حوالے کردیں۔ نوری مالکی کا کہنا ہے کہ طارق الہاشمی کا مقدمہ صرف اور صرف عدالتی مسئلہ ہے لیکن بعض لوگ اسے سیاسی مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حکومت بغداد کے مطابق کردستان کے اعلی حکام نے طارق الہاشمی کو بغداد کی عدالت کے حوالے نہ کر کے مقدمے کو مزید پیچیدہ بنانے میں مدد کی ہے اوراس عدالتی معاملے کو سیاسی مسئلے میں تبدیل کر دیا ہے۔
عراق کے کردستان علاقے میں طارق الہاشمی کی موجودگی نے حکومت بغداد اور کردستان کے اعلی حکام کے درمیان کدورتوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ان کدورتوں کا اثر اتنا زیادہ ہوا کہ گزشتہ ہفتوں میں بعض وہ اختلافات جو حکومت بغداد اور اعلی کرد حکام کے درمیان موجود تھے اور قومی مصلحتوں کی بنا پر انھیں پس پردہ ڈال رکھا تھا ان میں دوبارہ کشیدگی پیدا ہوگئی۔
کردستان علاقے سے تیل کی پیداوار، عراقی آئین کے آرٹیکل ایک سو چالیس پر عمل درآمد اور اسی طرح اس ملک کے نظام کو ایک فیڈرل سسٹم کے ذریعے چلانے کی بحث جیسے موضوعات کہ جن کے بارے میں مدتوں سے کوئی ذکر نہ تھا کردستان میں طارق الہاشمی کے پناہ لینے کی وجہ سے کردستانی حکام کی جانب سے دوبارہ سنائی دینے لگے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ بعض علاقائی تحریکیں کردستان علاقے میں طارق الہاشمی کی موجودگی سے فائدہ اٹھا کر اپنے نسلی مفادات حاصل کرنا چاہتی ہیں اور در حقیقت وہ اس موضوع کو نوری مالکی اور بغداد حکومت پر دباؤ کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہیں۔
بہت سے سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ اگر چہ طارق الہاشمی پر الزامات اور کردستان میں اس کاپناہ لیناصرف ایک عدالتی موضوع ہے لیکن اس نے مختصر سی مدت میں عراق میں ایک بہت بڑا بحران کھڑا کر دیا ہے ان تمام چیزوں کے باوجود حکومت اور پارلیمنٹ میں با اثر سیاسی گروہوں کی حکمت عملی اور اسی طرح سیاسی گروہوں کے صبر وتحمل نے عراق کی سیاسی فضا کوپر سکون وہموارکر رکھا ہے۔
اور ایسے نازک حالات میں العراقیہ پارٹی کے بعض ارکان کی حکومت کی کابینہ اور پارلیمانی اجلاس میں واپسی نے بھی عراق کے سیاسی ماحول کو خوشگوار بنانے میں بہترین کردار ادا کیا ہے لیکن طارق الہاشمی کے مقدمے کی سماعت کا متوقف رہنا اور اس سلسلے میں عراق کے بعض اہم سیاسی مبصرین کے درمیان ہونے والے تذکرے نے اس بات کا مزید خوف لاحق کر دیا ہے کہ طارق الہاشمی کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کہیں اس مسلے کو اور بھی پیچیدہ نہ بنا دے۔
بعض خبریں اس بات کی عکاسی کر رہی ہیں کہ کچھ گروہ اس بات کی کوشش میں ہیں کہ طارق الہاشمی کو ملک سے بھگا دیں اور کچھ ایسی بھی رپورٹیں ہیں جو ظاہر کر رہی ہیں کہ طارق الہاشمی کردستان علاقے میں رہنے کے باوجود عراق کے مختلف شہروں میں بعض شرپسند عناصر کے ذریعے دہشت گردانہ کاروائیوں میں مصروف ہے۔
اس طرح کی خبریں آنے کے بعد نوری مالکی نےحکومت کے وزیراعظم اور ملک کے منتظم اعلی کی حیثیت سے طارق الہاشمی کو بغداد کی عدالت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرا ق کے وزیر اعظم نے اس نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس ملک کی عدالت عظمی خود ایک آزاد و خود مختار عدالت ہے، طارق الہاشمی کے مقدمے کے بارے میں بغداد کی عدالت عظمی سے عدل و انصاف کی تاکید کی ہے اور کردستان کے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ عراق کی امن وسلامتی اور عظیم مصلحتوں کا خیال رکھتے ہوئے طارق الہاشمی کے مقدمے کی جلد سے جلد سماعت کے لئے اس ملک کی حکومت اورعدالت کا بھرپور ساتھ دیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button