عراق

بحرین میں مظاہرین پرتشدد کا سلسلہ جاری،علماء و مراجعین اور اہم شخصیات کا اظہار مذمت

Aytullah_Sistaniبحرین میں پرامن مظاہرین پرسعودی وہابی فوج کےوحشیانہ حملے کی مختلف شخصیتوں نےمذمت کی ہے۔رپورٹ کےمطابق عراق کےبزرگ مرجع تقلید آيت اللہ العظمی سیستانی نے بحرین کےنہتےمظاہرین پرتشدد کی مذمت کرتےہوئےبحرینی حکام سےمطالبہ کیاہے وہ مظاہرین پروحشیانہ تشدد کاسلسلہ بند کریں۔
عراقی وزیراعظم نوری المالکی نےبعض عرب ممالک کی جانب سےبحرین میں فوج بھیجےجانےپرتشویش ظاہرکی ہے۔عراقی وزیراعظم نےبغدادمیں اسلامی کانفرنس تنظیم کےجنرل سکریٹری اکمل الدین احسان اوغلوسےملاقات کےبعداپنےبیان میں کہاہے کہ بعض ملکوں کی جانب سےبحرین فوج بھیجےجانےسےصورت حال پیچیدہ اورقبائلی تشدد کی آگ بھڑک اٹھےگی ۔عراقی وزیراعظم نےقبائلی اورتکفیری اقدامات کےمقابلےمیں متحد رہنےکی اپیل کرتےہوئےاسلامی کانفرنس تنظیم سےمطالبہ کیاکہ وہ بحرین کےسلسلےمیں اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ علی اکبرصالحی نےبحرین کی صورت حال اوربعض پڑوسی ممالک کی مداخلت پرتشویش ظاہرکرتےہوئےاقوام متحدہ کےجنرل سکریٹری بان کی مون، اسلامی کانفرنس تنظیم کےجنرل سکریٹری احسان اوغلو اورعرب لیگ کےجنرل سکریٹری عمروموسی کےنام الگ الگ خط روانہ کرکےبحرین کےامورمیں بعض پڑوسی ممالک کی مداخلت پرتشویش ظاہرکی ہے۔ علی اکبرصالحی نےاپنےخط میں بحرین میں بعض عرب ممالک کی جانب سےفوج بھیجےجانےکوعالمی قوانین کےخلاف قراردیتےہوئےکہاکہ یہ کیسےقبول کیاجاسکتاہےکہ کوئی حکومت اپنےہی شہریوں کوکچلنےکےلئےغیرملکی فوجیوں کوبلائے۔
علی اکبرصالحی نےبحرین میں سعودی عرب کی فوجی مداخلت پرعالمی برادری کےسکوت کوعالمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی قراردیتےہوئےاسےعالمی تعلقات میں غلط بدعت سےتعبیرکیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button