عراق

عراق میں سبھی گروہوں کو حکومت میں حصہ داری ملےگی

amar_al_hakimعراق کے نائب صدرطارق الہاشمی کی سرپرستی میں ایک نئے گروہ کی طرف سے کئے جانےوالے بعض اقدامات کے جواب میں عراق کے نیشنل الائنس کے سربراہ عمارحکیم نے عراق کی آئندہ حکومت میں تمام گروہوں کوحصہ داری دئے جانے کی ضرورت پرزوردیا ہے ۔ عمارحکیم نے کہاکہ وہ حکومت میں ان تمام گروہوں کوشامل کئے جانے اورپارلیمانی نشستوں کے اعتبار سے ہرگروہ اورپارٹی کووزارتوں کی منصفانہ تقسیم کے اپنے فیصلے سے کسی بھی صورت میں صرف نظرنہيں کريں گےجنھوں نے عراق کے عام انتخابات میں حصہ لیا ہے  ۔  عمار حکیم کی طرف سے ایک قومی حکومت کی تشکیل کی ضرورت کے بارے میں یہ تاکید ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب عراق کے الیکشن کمیشن نے بغداد کے حلقے کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا کام تقریبا مکمل کرلیا ہے ووٹوں کی دوبارہ یہ گنتی ہاتھوں سے انجام دی گئی ہے ۔ بغداد میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے نتائج کے باضابطہ اعلان اورپھر عراق کی فیڈرل عدالت کی طرف سے عراق کے انتخابی نتائج کے حتمی اعلان کےساتھ ہی عراق کے سیاسی میدان میں بعد والےمرحلے کا کام شروع ہوجائے گا  جس میں پارلیمان کے اندر سب سے بڑے اتحاد یا دھڑے کی طرف سے وزارت عظمی کے عہدے کے لئے نام پیش کیا جانا ہے ۔ حکومت قانون اورنیشنل الائنس نے آپس میں اتحاد کرلینے کے بعد نہ صرف یہ کہ پارلیمنٹ کے سب سے بڑے اتحاد کی صورت میں خود کومتعارف کرایا ہے بلکہ وزارت ‏عظمی کے عہدے کی دعویداری بھی انہی کا حق ہے ۔ نیشنل الائنس کے ایک رہنما طہ ورع السعدی نے کہا ہے کہ حکومت قانون اورنیشنل الائنس نے وزارت عظمی کے نام پراتفاق کرلیا ہے اس درمیان یہ بھی اطلاعات ہيں کہ شیعوں اورکردوں کے درمیان بھی مذاکرات جاری ہیں تاکہ کردجماعتوں کوبھی حکومت میں حصہ داری کے تعلق سے اعتماد میں لیا جاسکے اسی سلسلے ميں کردجماعتوں کا ایک وفد مذاکرات کے لئے بغداد جانےوالا ہے ۔ اس وقت عراق کے سبھی گروہوں کی کوشش ہے کہ جیسے بھی ہوحکومت سازی کے عمل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کودورکیا جائے اورنئی حکومت تشکیل دینے کے عمل میں تیزی لائے جائے اس درمیان عراق کی سبھی شیعہ جماعتوں کی کوشش ہے کہ وہ ہرقسم کی ہنگامہ آرائیوں سے دوررہتے ہوئے مذاکرات کے ذریعہ تمام گروہوں کوحکومت ميں شامل ہونے کے لئے راضي کریں .

متعلقہ مضامین

Back to top button