عراق

عراق میں حکومت کی تشکیل امید افزا خبریں

shiite_iraq_flag-300x200سات مارچ دو ہزار دس کو ہونے والے عراق کے پارلیمانی انتخابات ایک ایسے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں کہ اب یہ بات آسانی سے کہی جا سکتی ہے کہ عراق میں نئی حکومت کی تشکیل کے راستے میں حائل رکاوٹیں آہستہ آہستہ ختم ہورہی ہیں ۔ انتخابات کے بعد نتائج اس انداز سے سامنے آئے کہ کسی بھی اتحاد یا پارٹی کو واضح اکثریت نہ مل سکی جس کی وجہ سے کسی بھی ایک اتحاد کے لئے حکومت بنانا ممکن نہ رہا۔ عراق کے ان انتخابات میں نوری مالکی کے اتحاد حکومت قانون کو نواسی عمار حکیم کے اتحاد نیشنل الائنس کو ستر اور ایاد علاوی کے اتحاد العراقیہ کو اکانوے نشستیں ملی تھیں سات مارچ سے لیکر سات مئی تک عراق میں حکومت کی  تشکیل کے حوالے سے کئی اندرونی اور بیرونی رکاوٹیں سامنے آئیں عراق مخالف قوتوں نے سیاسی بدامنی کے علاوہ دہشت گردی کی متعدد کاروائیاں بھی انجام دیں تا کہ نوری مالکی کی حکومت کو دباؤ میں لاکر ان پر اپنی مرضی مسلط کریں ۔عراق میں حکومت بنانے کے لئے ایک سو ترسٹھ نشستوں کی ضرورت ہے اور نوری مالکی اور عمار حکیم کے پاس اس وقت ایک سو انسٹھ نشستیں ہیں بہرحال کئی ہفتوں سے جاری صلاح و مشورے کے بعد نوری مالکی کی قیادت والے اتحاد حکومت قانون اور عمار حکیم کی زير قیادت اتحاد نیشنل الائنس کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ وہ آپس میں اتفاق رائے اور اتحاد کے ذریعہ حکومت تشکیل دیں گے ۔ اس بات کا اعلان دونوں اتحادوں کےعہدیداروں نے باضابطہ طور پر ایک پریس کانفرنس میں کیا۔جس وقت اس بات کا اعلان کیا گيا وہاں دونوں اتحادوں کے اعلی عہدیدار بھی موجود تھے مشترکہ بیان میں کہا گيا ہے کہ دونوں اتحاد کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے کا مقصد عراقی عوام کی امنگوں اور خواہشات کو عملی جامہ پہنانا ہے ۔ قومی خصوصیات اور لائق و اہل افراد کی شرکت نیز بنیادی آئين کی پاسداری کی اساس پر حکومت کی تشکیل وہ اہم باتیں ہیں جنہیں دونوں اتحاد کے باضابطہ بیان میں شامل کیا گیا ہے اور ان پر زور بھی دیا گيا ہے ۔ بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ نوری مالکی اور عمار حکیم کے اتحادوں کے درمیان اتفاق رائے آئندہ کی حکومت کی تشکیل کا راستہ ہموار کردے گا کیونکہ عراق کے بنیادی آئین کے مطابق پارلیمنٹ کے سب سے بڑے دھڑے کو جس کے پاس پارلیمنٹ کی نصف سے زائد نشستیں ہوں حکومت بنانے کا حق ہے۔تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق کرد ڈیموکرٹیک پارٹی اور کرد ڈیموکرٹیک محاذ کے الائنس نے بھی نوری مالکی اور عمار حکیم کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ اہلسنت کے معروف اتحادوں حزب اسلامی اور متفقہ محاذ نے بھی اکثریتی گروپ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے ۔خوش آئند بات یہ ہے کہ نوری مالکی اور عمار حکیم کے اتحاد نے یہ بات زوردیکر کہی ہے کہ عراق میں ایسی حکومت تشکیل دی جائیگي جس میں سب گروہوں کونمائندگي حاصل ہوگی ۔نیشنل الائنس کی عہدیدار لیلی الخفاجی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے اتحاد کا موقف ہے کہ عام انتخابات میں جتنے بھی امیدوار کامیاب ہوئے ہیں وہ سب عوام کے نمائندے ہیں لہذا انہیں سیاست سے الگ نہیں رکھا جانا چاہئے ۔ایک ایسے وقت جب عراق کے مختلف سیاسی اتحادوں کے درمیان حکومت کی تشکیل کےلئے گرما گرم بحثیں چل رہی ہیں قابض فوجوں نے اپنی سازشوں میں تیزی پیدا کردی ہے ۔ بعض سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ قابض فوجیں اور انکے پالیسی ساز ادارے عراق کے حالیہ انتخابات میں اکانوے نشستیں جتنے والے اتحاد کے سربراہ کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔ ایاد علاوی کی گزشتہ چند ماہ کی اندرون اور بیرون ملک سرگرمیاں اس بات کا پتہ دے رہی ہیں کہ وہ باہر سے دیئے گئے مخصوص ایجنڈے پر کام کررہے ہیں اور اگر انہیں عراقی سیاست میں مطلوبہ مقام نہ ملا تو وہ کوئي بھی انتہائي قدم اٹھاسکتے ہیں ۔ایادعلاوی کی طرف سے داخلی جنگ کی دھمکیوں کو اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔بہرحال یہ بات مسلم ہے کہ عراق کی عوام اور انکی قیادت باہمی اتحاد اور سیاسی یکجہتی سے دشمن کی تمام سازشوں کوناکام بناسکتی ہیں اس وقت عراق میں وزیر اعظم کے عہدے کو سب سے زيادہ اہمیت دی جارہی ہے اس عہدے کے لئے تین بڑے نام سامنے آئے ہیں جن میں کسی ایک کے وزير اعظم بننے کے امکانات روشن ہیں۔ سابق وزير اعظم نوری مالکی سابق نائب صدر عادل عبدالمہدی اور ابراہیم جعفری میں سے کسی ایک کا وزير اعظم بننا قطعی ہے تا ہم صدر کے عہدے کے لئے جلال طالبانی کا نام سب سے زیادہ فیوریٹ ہے ۔عراق جس سیاسی بحران سے گزررہا ہے اس میں نئی منتخب حکومت کا فوری قیام انتہائی ضروری ہے کیونکہ بعض قوتیں اس خلا سے فائدہ اٹھاکر عراق میں ایک بار پھر سیاسی عدم استحکام اور تشدد کی لہر کو بڑھانا چاہتی ہیں جو عراق اور خطے دونوں کے  لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ان حالات میں عراقی عوام اور عراقی قیادت کو پہلے سے بڑھ کر مستعدی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button