عراق

المالکی سبقت لے گئے/ تین جماعتی اتحاد کی تشکیل

 

shiite_iraq_al_maliki_election
تازہ ترين اطلاعات کے مطابق المالک کا اتحاد سات صوبوں میں دوسرے اتحادوں اور جماعتوں سے سبقت لے گیا ہے۔
الیکشن ہائی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ المالکی کی قیادت میں متشکلہ اتحاد ـ حکومتِ قانون ـ نے 6 شیعہ صوبوں اور بغداد میں دوسرے اتحادوں سے سبقت حاصل کی ہے۔
ایاد علاوی کی قیادت میں تشکیل یافتہ اتحاد نے پانچ سنی نشین صوبوں اور کردوں کے اتحاد نے کردستان کے تین صوبوں میں دوسری  جماعتوں سے سبقت حاصل کی ہے جبکہ سید عمار حکیم کا اتحاد “قومی اتحاد” تین شیعہ نشین صوبوں میں پہلے نمبر پر ہے۔
مالکی نجف، واسط، بغداد، بابِل، بصرہ، المثنی میں اور ایاد علاوی نینوا، الانبار سمیت تین صوبوں میں دوسروں سے آگے ہیں اور میسان، قادسیہ سمیت تین صوبوں میں میں عمار حکیم کا اتحاد پہلے نمبر پر ہے۔
سنی اکثریتی علاقوں میں ایاد علاوی کو ـ جو شیعہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں مگر لادین ہیں ـ سب سے زیادہ ووٹ ملے اور یوں سنیوں نے مذہبی تعصب کو ووٹ نہیں دیا ہے۔
یادرہے کہ عراق کی تمام شیعہ اور سنی علاقوں میں المالکی کو بھی اچھے خاصے ووٹ ملے ہیں۔
دریں اثناء تین سیاسی احزاب نے المالکی کو دوبارہ وزیر اعظم بنانے کے سلسلے میں اتفاق کرلیا ہے۔
المالکی کے سیاسی اتحاد کے رہنما عباس البیاتی نے کہا ہے کہ سیاسی اتحاد “حکومت قانون” نے ایک پانچ رکنی کمیٹی قائم کی ہے جو دوسرے احزاب اور اتحادوں کے ساتھ مذاکرات کرکے نئی حکومت کی تشکیل کے لئے مقدمات فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی نے اب تک 4 کامیاب اتحادوں کے ساتھ بات چیت کی ہے جبکہ دیگر احزاب اور جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے لئے دروازے کھلے رکھے گئے ہیں اور ہم نے تین اصلی اتحادوں کی طرف سے وزارت عظمی کے لئے المالکی کی نامزدگی کے بارے میں مثبت اشارے وصول کئے ہیں۔
دوسری طرف سے المالکی کے ایک قریبی ذریعے نے بتایا ہے کہ کردوں نے بھی علاوی کی بجائے نوری المالکی کی حمایت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس ذریعے نے بتایا کہ المالکی مرکزی اور جنوبی صوبوں میں دیگر اتحادوں پر سبقت لے گئے ہیں اور اکثریتی ووٹ حاصل کرنے کے پیش نظر وہ عراق میں دوبارہ حکومت بنانے کے لئے تیار ہورہے ہیں۔
کردوں نے کہا ہے کہ وہ المالکی کی حمایت کررہے ہیں کیونکہ ایاد علاوی کے اتحاد نے کہا ہے کہ عراق کا مستقبل میں بننے والا صدر کرد کی بجائے ایک عرب ہونا چاہئے اور کرد جماعتیں العلاوی کے اس اعلان سے ناراض ہوگئے ہیں۔
کردستان کے خودمختار ریجن کے وزیر اعظم برھم صالح نے کہا ہے کہ صدارت کے لئے کردوں کے امیدوار پھر بھی جلال طالبانی ہیں۔
عراقی حزب الدعوہ کا ایک نمائندہ آنے والے دنوں میں کردستان کے صوبے اربیل کا دورہ کرکے کرد رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کرے گا کیونکہ نوری المالکی کو عراق کا نیا وزیر اعظم بننے کے لئے کردوں کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔
کردوں نے انتخابات سے قبل اعلان کیا تھا کہ اگر نوری المالکی انتخابات میں پارلیمان میں اکثریتی نشستیں حاصل نہ کرسکی تو وہ ایاد علاوی کی حمایت کریں گی بشرطیکہ العلاوی کا اتحاد صدارتی انتخابات میں جلال طالبانی کی حمایت کرے۔
کردستانی اتحاد نے انتخابات کے بعد بھی کہا تھا کہ ایاد علاوی وزیر اعظم ہو اور نوری المالکی نائب صدر ہوں مگر طارق الہاشمی نے کہا کہ صدر کرد کی بجائے عرب ہونا چاہئے جس کی وجہ سے کردوں نے ناراض ہوکر وزارت عظمی کے لئے نوری المالکی کی نامزدگی کی حمایت کا اعلان کیا۔
دوسری طرف سے المالکی نے اپنے قومی تفکر کی بنیاد پر پارلیمان میں پندرہ نشستیں جیتنے والے “جبہةالتوافق” کے ساتھ اتحاد کی کوششیں بھی شروع کررکھی ہیں۔

 

Source: ABNA

متعلقہ مضامین

Back to top button