عراق

کیا جعفر الصدر غیر متوقع طور پر عراق کے وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

shiite_jaffar_al_sadrعراق کے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ حزب الدعوة کے مرکزی رہنما جعفر الصدر عراق کے آئندہ وزیر اعظم ہو سکتے ہیں کہ جن کی شخصیت غیر متوقع طور پر غیر ملکی سفارتکاروں کی بھی مرکز نگاہ بنی ہوئی ہے۔شیعت نیوز کے مطابق جعفرالصدر کہ جن کی عمر تقریباً چالیس سال ہے اور حزب الدعوة کے مرکزی رہنما بھی ہیں حزب الدعوة کے بانی اور معروف شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ باقر الصدر کے فرزند بھی ہیں جنہیں سابق ڈکٹیٹر صدام ملعون نے نو اپریل انیس سو اسی میں شہید کر دیا تھا۔
شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق عراق کے کچھ سیاسی ذرائع کی خواہش ہے کہ جعفر الصدر کو عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کی جگہ آئندہ وزیر اعظم منتخب کیا جائے جس کی ایک اہم وجہ عراقی سیاسی حلقوں کی طرف سے نوری المالکی کی شخصیت پر عدم اعتماد کا ہونا ہے،واضح رہے کہ عراقی معروف شیعہ رہنما اور مہدی ملیشیا کے سربراہ مقتدیٰ الصدر اور ان کے سیاسی گروپ کی طرف سے بھی نوری المالکی کو دوبارہ عراقی وزیر اعظم منتخب کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا گیاہے جس کی ایک وجہ نوری المالکی کی حکومت کا ماضی میں مہدی ملیشیا کے ہزاروں مجاہدین کے خلاف بصرہ اور صدر سٹی میں فوجی آپریشن کرنا اور ہزار سے زائد مجاہدین کو شہید کرنا جبکہ ہزاروں کو ذخمی و گرفتار کرنا ہے۔اسی سبب مقتدیٰ الصدر اور ان کے حامیوں کو نوری المالکی پر شدید تحفظات ہیں۔اور انہوں نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم نوری المالکی کی جماعت اسٹیٹ آف لاءکولیشن نے اس تاثر کو مسترد کردیا ہے اور ایس ایل سی کے ترجمان حسن الصانید کا کہناہے کہ مالکی کا سیاسی اتحاد( ایس ایل سی )عراقی وزیر اعظم کے لئے نوری المالکی کو ہی نامزد کر رہا ہے۔ جبکہ عراق کے سیاسی حلقوں کا یقین ہے کہ جعفر الصدر تمام حلقوں کے لئے عراق کے وزیر اعظم کے طور پر قابل قبول ہیں جبکہ کئی سیاسی حلقے مالکی کے طرز حکومت پر عدم اعتماد کا اظہارکر رہے ہیں۔
شہید باقر الصدر کے جواں صاحبزادے نے اعلیٰ مذہبی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر کیا ہے اور عوامی اور اجتماعی کاموںکا انتخاب کرتے ہوئے عراق میں ایک جدید عراقی طرز حکومت کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔واضح رہے کہ خطہ میں موجود علاقائی دباﺅ عراقی سیاسی اتحادوں کو مجبور کرے گا کہ جلد از جلد عراقی حکومت کو قائم کیا جائے کیونکہ حکومت کے قیام میں سست روی عوام پر منفی اثرات مرتب کرے گی۔
انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق وزیر اعظم نوری المالکی کا اتحاد اب تک انیس میں سے دس صوبوںمیں واضح برتری کے ساتھ کامیابی حاصل کر چکاہے ،جبکہ باقاعدہ سرکاری اور حتمی نتائج مارچ کے آخر تک آنے کی امید ہے ۔واضح رہے کہ عراقی پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے شیعہ نیشنل الائنس کا کہنا ہے کہ امریکہ عراقی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوششوں میں سر گرم عمل ہے جبکہ امریکہ اور سعودی عرب کی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح انتخابات کے نتائج کو موخر کروا دیا جائے اور اپنی مرضی کے نتائج کے مطابق عراقی انتظامیہ کی تشکیل دی جائے ،الائنس کا کہنا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کی ان کوششوں کو کسی بھی صورت کامیاب نہیںہونے دیا جائے گا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button