عراق

عراق میں پولنگ کے دوران تشدد، بیس ہلاک

shiite_iraq_election_killing

عراق میں صدام حکومت کے خاتمے کے بعد ہونے والے دوسرے پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں پولنگ جاری ہے اور اب تک تشدد کے واقعات میں بیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پولنگ کے دوران دارالحکومت بغداد میں مارٹر کے حملے اور دھماکے ہوئے ہیں۔

ان انتخابات میں انیس ملین ووٹر تین سو پچیس ممبر پالیمنٹ منتخب کریں گے۔ انتخابات کے لیے عراق میں سکیورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے اور ایران کے ساتھ عراقی سرحد کو بند کردیا گیا ہے۔ اور انتخابات کے لیے دو لاکھ سکیورٹی اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہیں۔

تاہم شدت پسندوں نے انتخابات کو ناکام بنانے کے لیے پرتشدد کارروائی کرنے کا اعادہ کیا ہے۔ اور ملک بھر میں سکیورٹی سخت ہونے کے باوجود بغداد اور بغداد کے جنوب میں واقع ایک شہر بیجی میں مارٹر گولے فائر کرنے کی اطلاعات ہیں۔

تقریبا ڈیڑھ ہزار بین الاقوامی مبصرین ان انتخابات کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ایران میں شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر نے ایک بیان میں عراق کی عوام سے کہا ہے کہ وہ انتخابات میں بھرپور حصہ لیں اور تشدد کو مسترد کریں۔

انتخابات شروع ہونے سے قبل عراق کے وزیرِ اعظم نورالمالکی نے عراقی عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ پارلیمانی انتخابات میں بھرپور حصہ لے کر جمہوریت کو مضبوط کریں۔

عراقی کے وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا تھا ’میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ جموریت کا فائدہ اٹھائیں ۔۔۔ اور آپ سب کو ووٹ ڈالنے جانا چاہیے۔‘

ان انتخابات میں انیس ملین ووٹر تین سو پچیس ممبر پالیمنٹ منتخب کریں گے۔ اور انتخابات کے لیے دو لاکھ سکیورٹی اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہیں۔

عراق کے سنہ دو ہزار تین میں عراق پر حملے کے بعد سے دوسرے انتخابات ہیں۔ اس سے قبل سنہ دو ہزار پانچ میں انتخابات ہوئے تھے جس میں ملکی شیعہ جماعتوں کی مدد سے وزیر اعظم بنے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button