ایران

وہابیو! خبردار؛ اگر شیعہ مراجع نے فتوے دئے تو تمہارے دن اندھیری راتوں میں بدل جائیں گےآیت اللہ سید احمد خاتمی

khatmi4تکفیریوں کے ہاتھوں شیعیان مصر کے ایک عالم دین شیخ حسن شحاتہ سمیت ۵ افراد کے بہیمانہ قتل کے بعد گزشتہ شب، قم مسجد اعظم میں اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی اور حوزہ علمیہ قم کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں تہران کے خطیب نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے اپنے خطاب میں درج ذیل نکات کی طرف اشارہ کیا:

مصر کا یہ واقعہ ایک نئے انقلاب کا نقطہ آغاز
ہر آئے دن دنیا کے کسی نہ کسی کونےسے پیروان اہلبیت(ع) کے شہید ہونے کی خبر آتی ہے مخصوصا عراق، شام، پاکستان اور حالیہ دنوں میں مصر سے اس دردناک واقعہ کی خبر ملی۔
لیکن ایسا لگتا ہے کہ مصر میں اتفاق پانے والا یہ واقعہ ایسا نقطہ آغاز ہے جو انشاء اللہ مصر میں ایک نئے انقلاب کا باعث بنے گا۔

اس واقعہ کی طرف مختصر اشارہ
۱۵ شعبان کی مناسبت سے ایک گھر میں جشن ولادتِ مھدی موعود(ع) منایا جا رہا تھا اور تقریبا ۳۰ کے قریب افراد موجود تھے کہ ۲۰۰۰ تکفیریوں نے پوری پلاننگ کے ساتھ ان پر حملہ کیا اور چاروں طرف سے گھر کو گھیرے میں لے کر خاص طور پر اس عالم دین کو مارنے کی کوشش کی۔ صرف اس جرم میں کہ انہوں نے مکتب اہلبیت(ع) کا کیوں انتخاب کیا؟ ان کے ساتھ ان کے بھائی اور مزید تین افراد کو بھی شہید کر دیا اور بقیہ ۱۵ ،۱۶ افراد کو زخمی کیا۔

وہابیوں کی قتل و غارت کا تاریخ کے دیگر وقائع کے ساتھ فرق
یہ قتل نہ تاریخ کا پہلا قتل ہے اور نہ آخری، تاریخ کا پہلا قتل قابیل نے کیا اس کے بعد سلسلہ شروع ہو گیا۔ قرآن نے قتل و غارت کی ایک لمبی فہرست بیان کی ہے۔ بنی اسرائیل نے بین الطلوعین( طلوع فجر سے طلوع خورشید تک) ۴۰ نبیوں کا قتل کر دیا اور صبح کے بعد اپنے کاموں میں مشغول ہو گئے کہ گویا انہوں نے کچھ کیا ہی نہیں۔
لیکن اس وقت جو تکفیری وہابی مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں یہ اسلام کے نام پر اسلام کو بدنام کر رہے ہیں یہ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کا گلہ کاٹ رہے ہیں۔

اہلسنت وہابیت سے الگ ہیں
ہم اہلسنت کو وہابیوں سے الگ سمجھتے ہیں۔ سب سے پہلے جنہوں نے وہابیت کی مخالفت کی خود اہلسنت کے علماء تھے۔ محمد بن عبد الوہاب سب سے پہلے وہ شخص ہیں جنہوں نے وہابیت کی مخالفت شروع کی اور آج تک اہل سنت اور اہل تشیع نے بے شمار کتابیں اس فرقہ ضالہ کی گمراہی پر لکھی ہیں۔

وہابیت کی بنیاد ہی قتل و غارت پر پڑی
’’فرقۃ وھابیۃ اسست علی القتل‘‘۔ اس فرقہ کی ابتدا ہی قتل و غارت سے ہوئی۔ اور اب تک ہزاروں مسلمانوں کو انہوں نے اپنے ظالمانہ اقدامات کا نشانہ بنایا ہے۔ میں ایک مورد کی طرف اشارہ کرتا ہوں جس کو پڑھ کر میرے بدن کے رونگٹے کھڑے ہو گئے:
سن ۱۲۱۶ ہجری بروز غدیر کربلا میں رہنے والے مرد لوگ نجف اشرف زیارت کے لیے مشرف ہوئے۔ اُدھر ۱۲۰۰۰ وہابیوں کے لشکر نے اس فرصت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کربلا پر حملہ کر دیا اور تمام ضعیفوں، بچوں اور عورتوں کا قتل عام کر دیا اور شہر کو غارت کرکے لے گئے۔ تیس ہزار مسلمانوں کو اس حملے میں شہید کر دیا گیا۔
آج بھی وہ ویسے ہی کارنامے انجام دیتے ہیں۔ شام میں ایک سپاہی کو قتل کرتے ہیں اس کا کلیجہ نکال کر چباتے ہوئے ویڈیو بنا کر دنیا کو دکھلاتے ہیں۔ شام کے زینبیہ میں لوگوں کے گھروں میں گھس کر گھر کے تمام افراد کو ذبح کرتے ہیں اور ایک جوان لڑکے کو سولی پر لٹکا دیتے ہیں۔
اس فرقہ ضالہ میں قتل و غارت کوئی نئی چیز نہیں ہے یہ ان کا پیشہ ہے۔

ان وحشتناک واقعات کے موجب کون لوگ ہیں؟
تین گروہ ان دردناک واقعات کے موجب ہیں:
پہلا: ان حوادت اور واقعات کو انجام دینے والے وہ سادہ لوح افراد ہیں جن کا برین واش کیا جاتا ہے اور کئی سال ان پر کام کیا جاتا ہے کہ ایک شیعہ کو قتل کرو گے تو سیدھے جنت میں جاو گے، پیغمبر اکرم(ص) کے مہمان بنو گے! ایسے ہی جیسے ۳۰ ہزار کو کربلا میں لایا گیا تا کہ قربۃ الی اللہ سید الشہدا(ع) کا قتل کریں۔
دوسرا: وہابیوں کے خائن مفتی جو قتل و غارت پر مبنی فتوے دے کر عام لوگوں کو ان وحشیانہ کاموں کے لیے اکساتے ہیں۔ وہابی مفتیوں کے لیے انسانوں کے قتل کا فتویٰ دینا ایسے ہے جیسے حلوہ کھانا ہو۔ خداوند عالم سورہ نساء کی ۹۴ ویں آیت میں فرماتا ہے: ” وَلاَ تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا” جو شخص تمہارے سامنے ایمان کا اظہار کرتا ہے اسے کافر نہ کہو تاکہ تم اس بہانےسے متاع دنیا حاصل کر سکو۔ جو شخص اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے تم اسے کافر کہنے کا حق نہیں رکھتے۔
ان آیات کے علاوہ پیغمبر اکرم (ص) کی متعدد ایسی روایات ہیں جنہیں شیعہ و سنی تمام علماء نے نقل کیا ہے: کنز العمال ج۳ ص۳۶۵ میں پیغمبر اکرم (ص) سے روایت نقل ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: "كفّوا عن أهل لا إله إلا الله لا تكفّروهم بذنب، فمن أكفر أهل لا إله إلا الله فهو إلى الكفر أقرب” یعنی جو شخص اہل لا الہ اللہ کو کافر کہے وہ خود کافر ہے۔
اسی صفحے پر دوسری حدیث بیان ہوئی ہے: "أیما رجل مسلم کفر رجلاً مسلماً فان کافراً والاکان هو الکافر” اگر ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو کافر کہے اگر وہ حقیقت میں کافر ہو گیا ہو تو ٹھیک ورنہ کہنے والاخود کافر ہے۔
لہذا نہ صرف یہ مفتی سنت رسول اسلام(ص) کے خلاف عمل کر رہے ہیں بلکہ قتل ہونے والے تمام مسلمانوں کا خون بھی ان کی گردنوں پر ہے اور وہ خود ان احادیث کی روشنی میں کافر ہیں۔
تیسرا: مسلمانوں کے درمیان ان ناگوار حوادث کا تیسرا سبب امریکہ اور صہیونیت ہے۔ بیداری اسلامی اور تبلیغ اسلامی کے مقابلے میں انہوں نے ان واقعات کو وجود میں لاکر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ دین اسلام، قتل و غارت اور وحشی گری کا دین ہے۔ لہذا اسلام کے نزدیک مت جانا اسلام درندگی سیکھاتا ہے۔
اس بات کی دلیل یہ ہے کہ کون نہیں جانتا کہ طالبان کے ہاتھ مسلمانوں کے خون میں رنگین ہیں۔ لیکن امریکہ بھر پور کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان طالبان کو رسمی طور پر قبول کر لے۔ اور وہ قطر میں اپنا رسمی دفتر کھول کر بیٹھیں اور سب انہیں قبول کریں۔ آخر کیوں؟ اس لیے کہ طالبان کی امریکہ حمایت کر رہا ہے۔

شیعوں کا کیا جرم ہے کہ انہیں قتل کیا جائے؟
شیعوں کو کس جرم میں قتل کیا جا رہا ہے؟ اس سوال کا جواب سورہ بروج کی ۹ ویں آیت میں ہے: "وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيد”. قرآن کہتا ہے ان کا جرم ایمان ہے۔ ان کا جرم اہلبیت(ع) کی پیروی ہے۔ ان کا جرم یہ ہے کہ اسلام ناب محمدی(ص) کے پیروکار ہیں۔ وہ اسلام جو پیغمبر اسلام (ص) لے کر آئے تھے اس میں قرآن و عترت ایک ہیں۔ وہ چونکہ قرآن اور عترت کو جدا کرنا چاہتے ہیں لہذا عترت کے ماننے والوں کا گلہ کاٹتے ہیں۔
سب سے بڑی مشکل جو استعمار نے ایران کے لیے کھڑی کر رکھی ہے وہ بھی اسی وجہ سے ہے کہ ایران چونکہ اسلام ناب محمدی کا علمبردار ہے لہذا دنیا میں اس کی مقبولیت نہ ہو۔
اہلبیت(ع) کے ماننے والوں کا جرم طول تاریخ میں یہی رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ پیروان اہلبیت (ع) اس پر فخر کرتے ہیں چاہے ان کے گلے کٹ جائیں۔

شیخ حسن شحاتہ کا اہلبیت (ع) سے عشق
شیخ حسن شحاتہ اور ان کے بھائی کا اسی بات پر فخر تھا کہ انہیں اہلبیت (ع) سے عشق ہے۔ ان کا آخری انٹریو جو نشر ہوا اس میں اہلبیت اطہار(ع) سے صرف عشق تھا۔ اس میں وہ کہہ رہے تھے: خدا کا شکر ہے کہ ہمارے والد نے بچپنے سے ہمیں محبت علی(ع)، فاطمہ(س) اور اہلبیت(ع) میں پروان چڑھایا۔ اسی وجہ سے انہیں مظلومانہ قتل کر دیا گیا لیکن یاد رکھیں شہید حسن شحاتہ زندہ ہیں۔

صرف مذمت کرنا کافی نہیں ہے
مصر کے وزیر اعظم اور صدر جمہوریہ نے اس واقعہ کی مذمت کی۔ لیکن مذمت کرنا کافی نہیں ہے۔ انہوں نے پانچ افراد کا بلا جرم قتل کیا ہے اور نص قرآن کے مطابق ان کا قصاص ہونا چاہیے۔
ہم مصریوں سے بھی کہتے ہیں کہ مصریوں کی اہلبیت اطہار(ع) سے محبت ۱۴ سو سال پرانی ہے۔ تم لوگوں سے اس طرح کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

تکفیریوں کو خبردار
ہم تمام تکفیریوں کو کھلے عام خبردار کرتے ہیں: ان باتوں کو کان کھول کر سن لیں شیعہ مراجع بھی فتویٰ دینے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اور خدا کے فضل و کرم سے ان کے فتووں میں تمہارے فتووں سے زیادہ جان ہے۔ اگر یہ شیطانیاں جاری رہیں تو شیعہ مراجع بھی میدان عمل میں اتر آئیں گے اور تمہارے دن تاریک راتوں میں بدل دیں گے۔ تم یہ سوچتے ہو کہ صرف تمہارے اندر طاقت ہے؟!
ہمارے مراجع شعور رکھتے ہیں وہ نہیں چاہتے کہ اللہ کی زمین میں خون خرابا ہو۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ امریکہ کی سازش ہے اور امریکہ یہی چاہتا ہے کہ شیعہ سنی کے درمیان قتل و غارت شروع ہو تاکہ یہ خود ہی ایک دوسرے کو ختم کر دیں۔ اسے پروگرامنگ کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔ اسے ڈالر خرچ کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔ امریکہ کی سازش کو موبمو یہ وہابی مفتی عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔

اے علمائے اہلسنت! شجاع بنو
آخر میں ایک بات ایران اور دنیائے اسلام کے علمائے اہلسنت کی خدمت میں عرض کرو۔
ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو آپ نے جناب حجر بن عدی کی نبش قبر کے سلسلے میں شجاعت کا مظاہرہ کیا اور میدان میں اتر کر اس واقعہ کی بھرپور مذمت کی۔
لیکن میرا اہلسنت کے علماء سے ایک سوال ہے وہ یہ ہے کہ کیا یہ واقعات علت ہیں یا معلوم؟ یقینا یہ ناگوار واقعات وہابی تفکر کی معلول ہیں۔ تکفیری تفکر کی معلول ہیں۔ لہذا اپنے اندر شجاعت پیدا کرو اور علت کا ڈت کر مقابلہ کرو۔ ویسے ہی جیسے علمائے اہل تشیع نے شجاعت کا مظاہرہ کیا اور برطانیہ کا پیدا کردہ فرقہ ’’بہائیت‘‘ کو کافر اورنجس قرار دے کر یہ واضح کر دیا کہ اس فرقہ کا اہل تشیع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ شجاعت ہم اہلسنت کے علماء سے دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ بھی واضح الفاظ میں یہ کہیں کہ اس وہابی تکفیری گروہ کا اہلسنت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے اسلام کو بدنام کر دیا ہے اہلسنت کو بدنام کر دیا ہے۔ اے علمائے اسلام! اسلام کی فریاد کو پہنچو، اس دین کی فریاد کو پہنچو جس سے تم عشق رکھتے ہو۔

متعلقہ مضامین

Back to top button