ایران

ايران کے ايٹمي معاملے کے حل ميں لالچي اور تسلط پسند طاقتيں رکاوٹ ہيں آيت اللہ سيد علي خامنہ اي

syed ali khamnai122اسلامي ايران کي عدليہ کے پہلے سربراہ شہيد آيت اللہ بہشتي اور ان کے بہتر ساتھيوں کے يوم شہادت کي مناسبت سے ، عدليہ کے سربراہ آيت اللہ صادق آملي لاريجاني نے عدليہ کے کارکنوں کے ہمراہ بدھ کو تہران ميں قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي سے ملاقات کي-

قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے اس موقع پر اپنے خطاب ميں فرمايا کہ ايران کے پر امن ايٹمي معاملے ميں چند لالچي اور تسلط پسند ممالک نہيں چاہتے کہ يہ معاملہ حل ہو اور ان کي جانب سے رکاوٹيں ڈالے جانے کے باعث يہ معاملہ اب تک حل نہيں ہوسکا ہے –

آپ نے اس تحريري دستاويز کا حوالہ ديتے ہوئے جس پر آئي اے اي اے کے دستخط موجود ہيں، فرمايا کہ اس دستاويز ميں آئي اے اي اے نے اعتراف کيا ہے کہ ايران کي ايٹمي سرگرميوں سے متعلق جو اعتراضات تھے وہ برطرف ہوچکے ہيں بنابرين ايران کے ايٹمي پروگرام کا کيس بند ہوجانا چاہئے ليکن امريکيوں نے فورا ہي نئے مسائل کھڑے کئے کيونکہ وہ ايران پر دباؤ ڈالنے کے لئے ايٹمي معاملے کو مناسب حربہ سمجھتے ہيں –

قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے ايران کے پر امن ايٹمي معاملے ميں صيہونيوں کي سرگرميوں کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا کہ ايٹمي معاملے ميں اسلامي جمہوريہ ايران نے قانوني اور شفاف طور پر عمل کيا ہے اور استدلال کے لحاظ سے اس کي باتيں مدلل اور منطقي ہيں، ليکن دشمنوں کا ہدف دباؤ جاري رکھنا، ايراني قوم کو مايوسي ميں مبتلا کردينا اور اسلامي نظام کو تبديل کرنا ہے بنابريں وہ اس مسئلے کو حل نہيں ہونے دے رہے ہيں –

آپ نے فرمايا کہ ان کے لئے ايٹمي سرگرمياں، انساني حقوق، ڈيموکريسي اور کسي بھي چيز کي کوئي اہميت نہيں ہے ، وہ قوم کي پيشرفت روکنے اور ايران پر دوبارہ اپنا تسلط جمانے کي فکر ميں ہيں ، ليکن اسلامي جمہوريہ ايران خدا پر توکل اور عوام پر بھروسے کے ساتھ، پوري قوت اور خود مختاري سے کام ليتے ہوئے ان کے مقابلےپر ڈٹا ہوا ہے اور ايران کے مفادات کا دفاع کررہا ہے –

قائد انقلاب اسلامي نے اپنے خطاب کے ايک اور حصے ميں چودہ جون کو انجام پانے والے صدارتي اليکشن ميں ، ايراني قوم کي ، ہوشياري اوربصيرت پر مشتمل ، عظيم اور يادگار مجاہدانہ سياسي کارنامے کي قدرداني کرتے ہوئے فرمايا کہ اس سال انتخابات ميں عوام کي عظيم الشان شرکت کا راز ، اسلامي جمہوري نظام پر ان کا اعتماد، اس نظام سے ان کا لگاؤ، انتخابات کے منتظمين اور اس کي نگراني کرنے والوں پر بھروسہ اور ملک کي مسلسل پيشرفت کي اميد ہے اور يہ بہت اہم اور ناقابل انکار حقيقت ہے-

آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے منتخب صدر کي مدد کي ضرورت پر زور ديتے ہوئے کہا کہ دشمنوں کے تمام منصوبوں اور اہداف کي ناکامي ، پيشرفت اور ترقي کي بنياد کے عنوان سے پائيداري سلامتي کا وجود، دوسرے صدارتي اميدواروں کي نجابت اور منتخب صدر کے تعلق سے قانون کي پابندي اور قوم کے مفادات کے دفاع ميں اسلامي جمہوري نظام کا توانا اور مستحکم ہونا حاليہ انتخابات کے ديگر اہم نکات ہيں-

قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فرمايا کہ موجودہ حکومت اپني بعض کمزوريوں کے ساتھ ہي بعض مضبوط پہلوؤں کي بھي مالک ہے اور اگر اميدواروں نے کمزوريوں کے بيان کے ساتھ ہي انصاف سے کام ليتے ہوئے جو بنيادي تعميري کام کئے گئے ہيں انہيں بھي بيان کيا ہوتا تو زيادہ مناسب ہوتا –

متعلقہ مضامین

Back to top button