ایران

پاکستانی شیعوں کے قتل عام پر آیت الله نوری همدانی کا شدید مذمت

norihamdaniحضرت آیت الله نوری همدانی نے اپنے ایک بیان میں پاکستانی شیعوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی ہے اور تکفیری دہشت گرد گروہ کے اعمال کو روشن محاربہ، زمین پر فساد اور بغاوت و فتنہ جانا ہے اور کہا: اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ منظم دہشت گردی امریکا اور عالمی صہیونیست کی منصوبہ شدہ پروگرام کے تحت ہے۔
رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله حسین نوری همدانی نے اپنے ایک بیانیہ میں پاکستان کے شیعوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی ہے۔ بیانیہ کا متن بہ شرح ذیل ہے۔

بسم الله الرحمن الرحیم
انا لله و انا الیه راجعون

افسوس کے ساتھ کافی عرصہ سے پاکستانی عوام تکفیری مجرم گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں اور قتل و غارت گری کا نشانہ بنے ہوئے ہیں (وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن یُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِیزِ الْحَمِیدِ) سوره بروج آیه 8 اور اس دفعہ بھی تقریبا ۴۰۰ لوگ خودکش دھماکے میں شہید اور زخمی ہوئے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ مجرمانہ دہشت گردی، قتل و غارت، اور ناامنی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ منظم دہشت گردی امریکا اور عالمی صہیونیست کی منصوبہ شدہ پروگرام کے تحت ہے اور ان کی حمایت کے ساتھ تکفیری مجرم کے ذریعہ انجام ہو رہا ہے۔
اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کا ہدف فنتہ کو ایجاد کرنا، شیعہ اور سنی میں داخلی جنگ اور امت اسلامی کی تضعیف ہے اور یہ اس خطے میں استکبار مذموم مقاصد کے حصول میں ممد و معاون ہے۔ میں واضح طور پر اعلان کرتا ہوں کہ دہشت گرد تکفیری گروہ، خدا، رسول خدا (ص)، اسلام اور مسلمین کے ساتھ محارب کا حکم رکھتے ہیں اور اس قسم کے مجرمانہ کام اسلامی فقہ، مسلمانوں کے اجماع اور تمام مذاہب اسلامی میں، قرآن مجید، سنت پیغمبر(ص) اور اہل بیت (ع) کے مطابق عنوان (محارب،مفسد فی الارض اور اسی طرح بغی اور فتنہ) کے واضح مصداق ہیں۔
یہ بے رحم مجرموں نے شیعہ اور اھل سنت کو قتل عام کرنے کے علاوہ تمام اسلامی امت اور اسلامی معاشرہ پر ظلم کیا ہے۔
آیا رسول خدا (ص) نے نہیں فرمایا: سواب المسلم فسوق و قتاله کفر (صحیح مسلم کتاب ایمان)، ہم بین الاقوامی برادری، او آئی سی، اسلامی ممالک کے سربراہوں اور خصوصا پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی انسانی، بین الاقوامی اور اسلامی ذمہ داری کو انجام دے اور فی الفور امن و امان کے مسئلہ کو قائم کرے اور ٹھوس انداز میں دہشت گرد تکفیری گروہوں کے خلاف کاروائی کرے۔ امت اسلامی کے تمام طبقات میں وحدت اسلامی کی حفاظت اور اس کی تقویت اور فنتہ اور اختلاف سے پرہیز اور صبر کے دامن کو تھامے رکھنا بصیرت کی علامت اور دینی فریضہ ہے۔
ایسی صورت حال میں پوری دنیا میں موجود علمائے اسلام خصوصا مفتیان دین پر وحدت کو مضبوط کرنے اور اختلاف سے پچنے اور امت کو آگاہ کرنے کے سلسلے میں خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ہم سب کو چاہیئے کہ ظالم تکفیریوں اور ان کے حامی عالمی استکبار امریکہ اور اسرائیل کے مقابلے میں متحد ہو جائیں اور واضح موقف اپنائیں۔
آخر میں حضرت ولی اللہ اعظم (عج)، پوری امت اسلامی اور خصوصا پاکستانی عوام کو اس غمناک واقعہ کے سلسلے میں تعزیت عرض کرتا ہوں اور خداوند سے دعا گو ہوں کہ وہ اس عظیم واقعہ کے مظلوم شہدا کو اپنی رحمت میں جگہ عنایت کرے اور ان کے تمام ورثاء کو صبر جزیل عنایت فرمائے اور زخمیوں کو جلد از جلد شفائ کاملہ عطا فرمائے۔

و سیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون

حسین نوری همدانی

متعلقہ مضامین

Back to top button