ایران

صیہونی جارحیت کی حمایت سے انسانی حقوق کے جھوٹے دعویدار مزید بے نقاب ہوگئے، سید علی خامنہ ای

rehbar syed ali khamnaiانقلاب اسلامی ایران کے سربراہ آیت اللہ عظمٰی سید علی خامنہ ای نے غزہ کے نہتے، مظلوم اور بےگناہ عوام پر صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے صیہونی رہنماوں کی حیران کن سبعیت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے غزہ کے مظلوم عوام کے قتل عام پر اسرائیل کی حمایت کرکے بے شرمی کی انتہائی کر دی ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اسلامی ممالک بالخصوص عرب ممالک کی حکومتیں اپنے رویہ کی اصلاح کریں اور غزہ کے مظلوم مگر شجاع اور سربلند عوام کی بھرپور امداد اور گذشتہ کئی سالوں سے جاری محاصرے کو ختم کروانے کے لئے کوشش کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی ایران کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ غزہ کی تحریک مزاحمت کی کامیابی سے سیکھے کہ دشمن سے نجات اور اس پر غلبہ کی راہ فقط قیام اور مزاحمت ہے۔

آیت ‌الله العظمٰی سید خامنه‌ ای کا کہنا تھا کہ غزہ کے غیر فوجی اور بے گناہ عوام پر صہیونیوں کے حارحانہ اور وحشیانہ حملوں سے جہاں اسلام کا ضمیر بیدار اور ان کی عظیم تحریک بیداری اسلامی میں ایک تازہ روح پیدا ہو جانی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر صیہونی حکومت کی موجودہ بربریت سے یہ بات مکمل طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ قابض حکومت وحشی ہے اور ان میں انسانیت کی بو تک نہیں ہے۔ اسلامی انقلاب کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں صیہونیوں کے ان جرائم نے جہان اسلام کے دشمنوں اور بین الاقوامی اداروں میں جمہوری اسلامی ایران کے مخالفین کی اصلیت کو دنیا کے سامنے پوری طرح آشکار کر دیا ہے۔

سید علی خامنہ ای کا استکباری رہنماوں کی جانب سے صیہونی جرائم کی مکمل حمایت پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے صیہونیوں کی اس سنگدلی اور بے رحمی پر ذرا برابر ناراضگی کا اظہار نہیں کیا بلکہ ان جرائم کی مکمل حمایت اور ان جرائم کا ارتکاب کرنیوالوں کی تشویق اور ان کی حوصلہ افزائی کا باعث بنے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ان ممالک نے اپنے اس رویہ سے یہ بات آشکار کی ہے کہ امت اسلامیہ کے غصیلے اور قابل نفرت دشمن اخلاقی و انسانی اقدار سے کس قدر دور ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں صیہونیوں کی وحشی گری کے حمایت کرنیوالے امریکہ سمیت دیگر ممالک کس طرح انسانی حقوق کی بات کرسکتے ہیں، اور خود انسانی حقوق کی علمبرداری کا دعویٰ کرکے دیگر ممالک پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگا سکتے ہیں۔؟ رہبر انقلاب اسلامی ایران کا مزید کہنا تھا کہ غزہ پر جارحیت کے واقعہ پر اسلامی اور عرب ممالک کا کردار اور ردعمل بھی مناسب نہیں تھا کیونکہ کچھ ممالک نے صرف زبانی اس کام کی مذمت کی ہے اور بعض نے تو زبانی طور پر بھی صیہونیوں کی مذمت نہیں کی۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ عالم اسلام کو غزہ کے نہتے شہریوں پر صیہونیوں کے وحشیانہ حملوں سے بیدار ہو جانا چاہیے اور مسلمان اقوام کی عظیم تحریکوں میں نئی روح پڑ جانی چاہیے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج تہران میں ایران کی رضاکار فورس بسیج کے ہزاروں جوانوں سے خطاب میں غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے مجرمانہ اور وحشیانہ حملوں کو اس حکومت کی حیرت انگیز درندگی کی علامت قرار دیا۔ ایران نے روحانی پیشوا نے تمام اسلامی ممالک بالخصوص عرب حکومتوں سے کہا کہ غزہ کے سلسلے میں اپنی پالیسیوں کی اصلاح کرکے غزہ کے مظلوم، دلیر اور سربلند عوام کا محاصرہ ختم کرانے میں ان کی مدد کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ پر صیہونی حکومت کے تازہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر ہونے والے حملوں میں صیہونیوں نے حیرت انگیز درندگی کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ ثابت ہوگیا ہے کہ صیہونی حکام مکمل طور پر وحشی ہیں اور ان میں انسانیت کا نام و نشان تک نہیں ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ غزہ کے خلاف صیہونی جرائم سے عالم اسلام کے دشمنوں اور عالمی اداروں میں اسلامی جمہوری ایران کے دشمنوں کے چہرے سے نقاب ہٹ گيا۔ انہوں نے سامراجی نظام کے حکام کی جانب سے صیہونی مظالم کی حمایت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے بے رحم اور سنگ دل صیہونی حکومت سے برہمی کا اظہار تک نہیں کیا، بلکہ صیہونی مجرموں کی حمایت کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی اور ان کی تقویت کا باعث بنے ہیں، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امت اسلامیہ کے دشمن کس قدر اخلاق و انسانیت سے دور ہیں۔
 
ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکہ سمیت سامراجی حکام جنہوں نے غزہ میں صیہونی حکام کے المناک جرائم کی حمایت کی ہے، آخر کس طرح بے شرمی سے انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں اور خود کو دیگر ملکوں اور قوموں کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اہل قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے واقعات کے حوالے سے اسلامی اور عرب ملکوں کا رویہ بھی کوئی مناسب رویہ نہیں تھا کیونکہ بعض نے صرف باتوں پر اکتفا کیا اور بعض نے تو بات بھی نہیں کی اور صیہونی حکومت کی زبانی مذمت بھی نہیں کی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button