ایران

صدرڈاکٹر محمود احمدي نژاد: امريکا اور يورپ کي غلط پاليسيوں پر تنقيد

ahmadinijadصدر مملکت نے امريکا کو ناقابل اعتماد قرارديا ہے اور يورپ کے اقتصادي بحران کو امريکا کي غلط پاليسيوں کي پيروي کا نتيجہ قرار ديا ہے –
صدر ڈاکٹر محمود احمدي نژاد نے جو اقوام متحدہ کي جنرل اسمبلي کے سالانہ سربراہي اجلاس ميں شرکت کے لئے نيويارک گئے ہوئے ہيں، پير کي شام ، امريکي ذرائع ابلاغ عامہ کے ڈائريکٹروں، ايڈيٹروں اور سينئر صحافيوں سے ملاقات ميں کہا ہے کہ يورپ کا اقتصادي بحران امريکا کي غلط پاليسيوں کي پيروي کا نتيجہ ہے – انہوں نے کہا کہ دنيا خود فيصلہ کررہي ہے کہ ايران کي اقتصادي مشکلات زيادہ ہيں يا يورپ کي جس نے امريکا کے کہنے پر ايراني تيل کا بائيکاٹ کيا ہے –
انہوں نے اسي طرح اقوام کے ايک دوسرے کو سمجھنے کي ضرورت پر زور ديتے ہوئے کہا کہ کثرت طلبي اور دوسروں کي دولت وثروت اور حقوق پر لالچ کي نگاہ اور امتيازي رويہ، تنازعات اور جنگوں کي زمين ہموار کرتا ہے –
انہوں نے اس جلسے ميں صحافيوں کے سوالات کے جواب ديئے اور شام کے حالات کے بارے ميں پوچھے گئے ايک سوال کے جواب ميں کہا کہ بيروني مداخلت نے شام کے عوام کي مشکلات بڑھادي ہيں –

انہوں نے ايران کے خلاف غاصب صيہوني حکومت کي دھمکيوں سے متعلق ايک سوال کے جواب ميں کہا کہ ہم صيہوني حکومت کي دھمکيوں کو اہميت نہيں ديتے ليکن ايران کي عظيم قوم اپنے دفاع کے لئے پوري طرح تيار ہے- انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم صيہوني حکومت کي دھمکيوں کو اہميت نہيں ديتے ليکن اگر کسي قسم کي جارحيت ہوئي تو علاقے کے تمام حالات درہم برہم اور پورا علاقہ تہس نہس ہوجائے گا –
صدر ڈاکٹر محمود احمدي نژاد نے ايران کے پر امن ايٹمي پروگرام پر امريکا اور اس کے اتحاديوں کے اعتراض کے تعلق سے پوچھے گئے ايک سوال کے جواب ميں کہا کہ جن کے پاس خود ايٹمي ہتھياروں کے ڈھير ہيں، وہ دعوي کرتے ہيں کہ انہيں بين الاقوامي امن و سلامتي کي فکر ہے ، ہم کہتے ہيں کہ اگر تمہيں فکر ہے تو اپنے ايٹم بم تلف کيوں نہيں کرتے ؟
صدر مملکت نے توہين رسالت کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حاليہ واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ صيہوني خود کو تباہي کے دہانے پر ديکھ رہے ہيں، اس لئے خود کو نجات دلانے کے لئے مہم جوئي کررہے ہيں ليکن انہيں معلوم ہونا چاہئے کہ اس قسم کے اقدامات سے انہيں کوئي فائدہ نہيں پہنچے گا –
انہوں نے ہولوکاسٹ جيسے مشکوک واقعات کے بارے ميں ہر قسم کي تحقيق کي مغرب کي جانب سے مخالفت کي طرف اشارہ کيا اور کہا کہ جہاں دنيا والوں کي ديني اقدارو مقدسات کي توہين کي اجازت ديجاتي ہے وہاں تاريخي تحقيقات پر پابندي نہيں ہوني چاہئے – صدر مملکت نے کہا کہ ہم واضح تضاد ديکھ رہے ہيں اور وہ يہ ہے کہ ايک طرف تو تاريخي واقعات کے بارے ميں سوال کرنے پر سزا دي جاتي ہے اور جيل بھيج ديا جاتا ہے اور دوسري طرف لوگوں کي ديني اقدار و مقدسات کي توہين کا جواز پيش کرنے کي کوشش کي جاتي ہے –
صدر ڈاکٹر محمود احمدي نژاد نے اسي طرح پير کي رات امريکي دانشوروں سے ملاقات ميں مختلف عالمي مسائل کے بارے ميں ايران کے نظريات کي وضاحت کي-
انہوں نے امريکي دانشوروں سے خطاب ميں کہا کہ ہم افغانستان کي سلامتي کو اپني سلامتي سمجھتے ہيں اور افغانستان سميت پورے خطے ميں قيام امن ميں تعاون کے لئے تيار ہيں – انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضي ميں بھي افغانستان ميں قيام امن ميں تعاون کيا ليکن امريکا نے اس کے جواب ميں تہران کو بدي کا محور قرار ديا-
انہوں نے کہا کہ ايک مشکل يہ ہے کہ امريکي سياستدانوں اور فيصلہ کرنے والوں کي شناخت علاقے کے زميني حقائق کے مطابقت نہيں رکھتي – صدر مملکت نے کہا کہ انہيں علاقے کے بارے ميں ہماري شناخت پر اعتماد کرنا چاہئے تاکہ اس کي اساس پر ہم افغانستان ميں پائيدار امن قائم کرنے ميں تعاون کرسکيں –
صدر مملکت نے شام کے بارے ميں کہا کہ ہم سمجھتے ہيں کہ امريکي شام کے بحران کے حل ميں مثبت اور تعميري کردار ادا کرسکتے ہيں ليکن وہ ايسا نہيں کررہے ہيں، انہيں شام کے عوام کے فيصلے اور انتخابات کا احترام کرنا چاہئے –
انہوں نے اسي طرح ايران کے پر امن ايٹمي پروگرام کے مسئلے ميں کہا کہ امريکيوں کو ايٹمي مسئلے ميں، خود سري ، ضد اور منہ زوري سے دور رہتے ہوئے ايراني قوم کے حقوق کے احترام کي اساس پر گفتگو کرني چاہئے –
صدر ڈاکٹر محمود احمدي نژاد نے کہا کہ امريکي ايک ايسے دہشتگرد گروہ کي حمايت کررہے ہيں جس کے ہاتھ سولہ ہزار ايرانيوں کے خون سے رنگين ہيں اور اس کا نام دہشتگردوں کي فہرست سے نکال رہے ہيں اور اس کے ساتھ ہي وہ دہشتگردي کے خلاف مہم کا نعرہ بھي لگاتے ہيں – صدر مملکت کا اشارہ ايم کے او کے بارے ميں امريکي پاليسيوں کي طرف تھا جس کا نام امريکا دہشتگرد گروہوں کي فہرست سے نکالنا چاہتا ہے – انہوں نے امريکا کي دوغلي پاليسيوں پر سخت تنقيد کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے دوہرے معيار اور دوغلي پاليسياں ايراني قوم کے اذہان پر منفي اثرات مرتب کرتي ہيں –
صدر ڈاکٹر محمود احمدي نژاد نے امريکيدانشوروں ، محققين اوراسکالروں کو مخاطب کرکے کہا کہ کمترين کام يہ تھا کہ امريکا ايران کے ايک مسافر برداري طيارے کو مار گرانے اور بے گناہ مسافروں کے قتل پر ايراني قوم سے معافي مانگتا –

متعلقہ مضامین

Back to top button