
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید فرمائي ہے کہ ایران کی سفارتکاری کو معاشرے میں الھی اقدار اور عوام کی ایک ساتھ موجودگی ر مبنی اسلامی نظام کے جدید نظریۓ کی تشریح اور وضاحت کرنی چاہیے۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمي خامنہ ای نے آج وزارت خارجہ کے حکام اور بیرون ملک تعینات ایرانی سفیروں سے خطاب کے دوران علاقے میں اسلامی بیداری اور مغربی ملکوں کے حالات کو بے مثال اور نہایت اہم قراردیا اور فرمایا کہ ایران کی وزارت خارجہ کو ان حساس اور نازک حالات میں معاشرے میں الھی اقدار اور عوام کی ایک ساتھ موجودگی پر مبنی اسلامی نظام کے جدید نظریۓ کی تشریح اور وضاحت کے سلسلے میں موثر کردار ادا کرنا چاہیے ۔ رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمي سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عالمی سامراج اسلام کے نام سے ہی وحشت میں مبتلا ہوجاتا ہے کیونکہ اسلام سامراج کی بنیادوں یعنی ظلم و جارحیت اور قبضے کا مقابلہ کرتا ہے ۔ آپ نے فرمایا اسی وجہ سے تسلط پسند ممالک اسلام کی طرف قوموں کی توجہ سے ہی بوکھلا جاتےہیں، جیسا کہ انہوں نے گذشتہ چند مہینوں میں قوموں کے مظاہروں کی اسلامی علامتوں اور انتخابات میں اسلامی پارٹیوں کے کامیاب ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلام ہی کی بنا پر اسلامی نظام سے عالمی سامراج دشمنی کررہا ہے اور اسلام نے ہی اسلامی جمہوریہ ایران کی تشکیل اور گزشتہ تین دہائيوں کے دوران حاصل ہونے والی ترقی میں اساسی کردار ادا کیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ملت ایران کے منتخب کردہ نظام نے اسلام کے نام پر اور اسلام کے نعرے لگا کر ہی ترقی حاصل کی ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی موجودہ پوزیشن کو مجاہد مومنین کے لئے خدا تعالی کے وعدوں کے پورے ہونے سے تعبیر فرمایا۔ آپ نےفرمایا کہ ملت و حکام کی کوششوں ، جہاد اور ایمان کی بدولت انقلابی تحریک کے ابتدائي دنوں کی تہی دستی اور بے کسی اب عزت وسربلندی میں تبدیل ہوچکی ہے اور وہ بھی اسطرح کہ آج ملت ایران کے نعرے ایسے ملکوں میں سنے جارہے ہیں جو گذشتہ تیس برسوں سے ملت ایران کے دشمن تھے ۔ آپ نے فرمایا کہ یہی ترقی وپشرفت کے حقیقی معنی ہیں۔ آپ نے حسنی مبارک اور انور سادات کے زیر نگین رہنے والے مصر میں اللہ اکبر اور دیگر اسلامی نعروں کی طرف اشارہ کرتےہوئےفرمایا کہ اسکی اہمیت نہیں ہے کہ یہ نعرے کہاں سے حاصل کئے گئے ہیں بلکہ اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ ملت ایران کی باتیں اور اسکے نعرے جو وہ گذشتہ تیس برسوں سے لگارہی ہے اس وقت خلیج فارس، شمالی افریقہ اور مشرق وسطی میں سنائي دے رہے ہیں۔