ایران

امام خمینی، اقوام عالم کے دلوں پرحکومت کررہے ہيں

imamاسلامی جمہوریہ ایران کے بانی اور رہبرکبیرانقلاب اسلامی کی حضرت امام خمینی کی رحلت کی اکیسویں برسی کل اسلامی جمہوریہ ایران اورپوری دنیا میں بڑے ہی عقیدت واحترام سے منائی گئی اس سلسلے کا مرکزی اورسب سے بڑا اجتماع تہران میں واقع امام خمینی (رح) کے حرم مطہر میں ہوا جہاں دسیوں لاکھ سوگواروں نے شرکت کی۔کل برسی کا دن چونکہ جمعہ کا دن تھا اس لئے تہران کی مرکزی نمازجمعہ بھی امام خمینی کے حرم مطہر میں ہی ادا کی گئی جس کی امامت رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کی ۔رہبرانقلاب اسلامی نے نمازجمعہ کے خطبے میں امام خمینی کے نظریات اورافکارپرروشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ امام خمینی کی ذات وہ ذات ہے جس نے اقوام عالم اورتیسری دنیا کی حکومتوں میں میں یہ جرائت پیدا کی کہ وہ امریکہ جیسے سامراجی ملک کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربات کریں ۔ رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی آفاقی تحریک اپنے دامن میں صاف وشفاف پیغامات کی حامل ہے اورامام خمینی کے دوٹوک موقف نے ہی اقوام عالم کوان کا گرویدہ بنادیا حقیقت یہ ہے کہ آج جس چیزنے سامراجی ایوانوں کی بنیادیں ہلا کررکھ دی ہيں اوراقوام عالم ميں تحرک وجنب وجوش پیدا کیا ہے وہ امام خمینی کا وہ راستہ اورمشن ہے جس پراسلامی انقلاب کی بھی بنیادیں استوارہيں اسی لئے رہبرانقلاب اسلامی نے انصاف کے حامی اسلام کی پاسداری ، ظلم کےمقابلے میں استقامت وپائمردی اورمظلوموں کی حمایت کو بنیادی فریضہ قراردیا ۔ اسی سچے نظریہ کی ہی بنیاد پرامام خمینی نے ایسے مکتب کو جوخود کواسلام توکہتا ہومگرظالموں کی خدمت کرتا ہو اورمظلوموں پرظلم کرتا ہو امریکی اسلام سے تعبیر کیا تھا، امام خمینی نے ایسے اسلام پرپڑی ہوئی نقاب کواتار پھینکا اوردنیا کے سامنے اصل  اسلام دوبارہ متعارف کرایا جورسول اسلام اورحضرات معصومین اوربزرگان دین نے لوگوں کے سامنے پیش کیا تھا۔ ایسا اسلام جس میں ظالم کے سامنے ڈٹ جانے کی قوت ہو، ایسا اسلام جومظلوموں کا حق دلانے کی توانائی رکھتا ہو  اورایسا اسلام جوانصاف کا قیام چاہتا ہو ۔امام خمینی نے اصل اسلام کودوبارہ متعارف کرانے کے لئے اسی اصل اسلام کی تعلیمات کی بنیاد پرہی ایران میں ایک اسلامی نظام قائم کیا۔ کیونکہ ان کا خیال تھا کہ جب تک ایک مضبوط اسلامی نظام قائم نہيں ہوگا اس وقت تک اسلام کے اصلی چہرے کواس دورمیں متعارف کرانا مشکل ہوگا۔ اسی بناپر امام خمینی نے اصل اسلام کی اقدار کوزندہ اوراس کی تعلیمات کوعام کرنے کے لئے اسلامی جمہوری نظام کواسلام کی حاکمیت کا مظہرقراردیا ۔ امام خمینی نے اپنے الہی وسیاسی وصیت نامے میں اپنی زندگي کے تمام مراحل کی طرح حیات کے آخری مرحلے میں بھی جس اندازمیں سامراجی قوتوں کوللکارا ہے اس سے دنیا کی قوموں میں بیداری کی ایسی لہر پیدا ہوگئی کہ جس کے اثرات روز بروزبڑھتے جارے ہيں آج پوری دنیا میں امریکہ اوراسرائیل کے تئيں نفرتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اوریہ سب کچھ اسلامی بیداری کی تحریک کاثمرہ ہے جس کے  بانی بلاشبہہ اس دورمیں امام خمینی کی ذات والاصفات ہے دراصل اسلامی انقلاب نے بیداری کا جوجذبہ پیدا کیا وہ صرف ایران میں شاہی حکومت کے خاتمے تک ہی محدود نہيں رہا بلکہ ایران کے اسلامی انقلاب نے دنیا کے تمام آمروں اورڈکٹیٹروں خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہوں وہ سرمایہ دارنہ نظام کی شکل کے آمرانہ نظامہائے حکومت ہوں یا سوشلسٹ طرزکے نظام حکومت ہوں سب کوچیلنج کیا اورسبھی کوآئينہ دکھایا ۔دوسری طرف ایران کا اسلامی جمہوری نظام عوامی ارادوں اورامنگوں پراستوار ہوا جوعوامی جمہوریت کے تمام تقاضوں کوپورا کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات پربھی پوری طرح مبتنی واستوار ہے اوراس کی زندہ مثال وعملی نمونہ غاصب اسرائیلی حکومت کے بارے میں امام خمینی  کا شفاف اوردوٹوک موقف ہے ۔ آج دنیا کی تمام انصاف پسند اقوام کواس بات کا اعتراف ہے کہ صہیونی حکومت ہی امن عالم کے لئے  سب سے بڑا ہے اوریہ حکومت ایک غاصب اورانسان دشمن حکومت ہے چنانچہ اس خیال ونظریہ کی تصدیق غزہ کے لئے بین الاقوامی امداد لے جانےوالے قافلے پراسرائیلی حکومت کے وحشیانہ حملے سے پوری طرح ہوجاتی ہے ۔ اسرائیلی حکومت نے دنیا کے انصاف پسندوں اورامن کے سفیروں پرحملہ کرکے اپنی انسان دشمن ماہیت ایک بار پھر دنیا کے سامنے آشکارہ کردی ہے ۔اس کا یہ مجرمانہ اقدام آج انسانی حقوق کے نام نہاد دعویداروں کے لئے بھی ایک بڑا چیلنج ہے جودوسرے ملکوں میں انسانی حقوق کی رٹ لگاتے نہيں تھکتے ۔درحقیقت امام خمینی کے افکار ونظریات نے جو اسلام کی الہی تعلیمات سے ہی عبارت ہیں عالمی سطح پرایک بہت بڑا انقلاب پیدا کردیا ہے ۔اسی تناظرمیں رہبرانقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ دشمنوں نے گذشتہ اکتیس برسوں میں اس انقلاب کے خلاف ہرطرح کی سازشیں کیں مگردشمنوں نے جتنی زیادہ دشمنی اورعداوتوں کا مظاہرہ کیا ایران کا اسلامی انقلاب اوراسلامی جمہوری نظام اتنا ہی زیادہ مستحکم وتوانا ہوتا گیا ۔ اس کی وجہ بھی صاف ہے کہ ایران کا اسلامی نظام جوامام خمینی نے متعارف کرایا وہ الہی اوراسلامی تعلیمات پراستوار ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود خداوندعالم نے لی ہے اوریہ وہ چیزہے جوامام خمینی کے گفتار وعمل ميں بھی ہویدا تھی۔یہی تووجہ ہے کہ جب ایران پرعراق کی بعثی فوج نے حملہ کیا اورایران کے ایک بہت بڑے علاقے پرقبضہ کرلیا جس میں خرمشہر بھی شامل تھا تواس وقت امام خمینی میں ذرہ برابربھی مایوسی کا مشاہدہ نہيں کیا گيا اورجب جانبازان اسلام نے بعثی افواج کے چنگل سے خرمشہر کوفاتحانہ اندازمیں آزاد کرایا تواس وقت بھی امام خمینی نے کوئي بھی فخریہ جملہ ارشاد نہيں فرمایا بلکہ توکل کے عظیم مرتبہ فائزہونے کی وجہ سے آپ نے یہی فرمایا کہ خرمشہر کوخدانے آزاد کرایا ہے ۔ بنابریں جس نظام کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالی نے لی ہو اس کوکسی بھی طرح کی سازش سے کمزورنہيں کیا جاسکتا ۔ یہ وہ حقیقت ہے دنیا جس کا گذشتہ اکتیس برسوں سے مشاہدہ بھی کررہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button