مقالہ جات

جناب خدیجہ(س) اسلام کی ممتاز اور عقلمند خاتون

hazrat khadijaبعثت کے دسویں سال ماہ مبارک رمضان کی دسویں تاریخ کو ام المومنین حضرت خدیجہ، مومنہ اور جانثار خاتون نے پیسٹھ سال بابرکت زندگی گزارنے کے بعد رحلت پائی اور رسول خدا(ص) نے انہیں اپنے ہاتھوں سے مکہ مکرمہ کے علاقے ’’حجون‘‘ میں دفن کیا اور ان کی مصیبت میں آپ کو اس قدر رنج و ملال ہوا کہ آپ نے اس سال کا نام’’ عام الحزن‘‘ رکھ دیا۔ حضرت خدیجہ(س) کی شخصیت مختلف پہلووں اور بلند مراتب کی حامل ہے جن میں سے ہر پہلو اور مرتبے کے بارے میں گفتگو کرنا تمام مسلمان خواتین کے لیے نمونہ عمل اور سرلوحہ زندگی قرار پا سکتا ہے۔ درج ذیل مضمون حضرت آیت اللہ العظمیٰ صافی گلاپئگانی کے قلم سے اس عظیم الشان خاتون کے سلسلے میں رقمطراز ہوا ہے:
حضرت خدیجہ (س) اپنے ماں اور باپ دونوں کی طرف سے جزیرۃ العرب کے شریف ترین خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ آپ کمال اور فہم و ادراک کا برجستہ نمونہ تھیں کہ جن کی مثال مردوں اور عورتوں میں بہت کم نظر آتی ہے۔
خداوند عالم کی مشیت تھی کہ آپ حرم نبوت کی بے بدیل بانو، آسمان امامت و ولایت کے گیارہ ستاروں کی ماں اور عقل، ادب، حکمت، بصیرت اور معرفت میں ممتاز اور نابغہ ہوں۔
جی ہاں، وہ خدیجہ تھیں، طاہرہ تھیں، قریش کے خواتین کی سردار اور اسلام میں ان چار خواتین میں سے ایک جو تمام خواتین جنت پر فضیلت رکھتی ہیں۔ آپ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ کے لیے اللہ کی عظیم نعمت اور رحمت تھیں۔
ایسے مرد کے لیے جو سماج میں، بڑے بڑے کارنامے انجام دینے میں مشغول ہو اور عظیم مقاصد رکھتا ہو، سکون پہنچانے والی سب سے بہترین چیز اس کی ہوشیار، عقلمند، مہربان اور دلسوز زوجہ ہوا کرتی ہے۔
اگر مرد گھر کے باہر دشمنوں کے ساتھ مصروف جنگ ہو، ان کے وحشیانہ حملوں، ان کی مسخرہ بازیوں اور اذیتوں کا کا سامنا ہو اور گھر میں بھی جاہل، بد اخلاق، ڈرپوک اور کمزور بیوی سے پالا پڑا ہو کہ جو اس کو اس کے کام اور مقصد سے روکے اور اس کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اس کے ساتھ لڑائی جھگڑا کرے اور اس کو دشمنوں کے سامنے جھکنے پر مجبور کرے اور شوہر کے ان کاموں پر نالاں ہو تو ایسے میں نہ صرف وہ شوہر کی مشکلات کو کم نہیں کر پائے گی بلکہ دوگنا کر دے گی۔
بغیر شک کے ایسے مرد کی مشکلات میں ہمیشہ اضافہ ہوتا رہے گا اس لیے کہ نہ صرف اس کی زوجہ نے اس کی مشکلات کے حل میں اس کی مدد نہیں کی بلکہ اپنے غیر منطقی اور جاہلانہ برتاو سے اس کی مشکلات کو دوگنا چگنا کر دیا ہے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ خداوند متعال کی طرف سے آسمانی رسالت پر مامور تھے کہ دنیا میں موجود خرافات، شرک، بت پرستی، ظلم و ستم، فقر و جہل، فتنہ و فساد، باطل ادیان اور دیگر تمام اخلاقی و سماجی برائیوں کے ساتھ جہاد کریں۔
دوسری طرف سے مشرکین نے بھی اپنی تمام تر طاقت کو آنحضرت کے ساتھ مقابلے کے لیے استعمال کیا تاکہ آپ اور اپ کے ساتھیوں کو شکست دیں۔
ان سب مشکلات، پریشانیوں اور دشمنوں کی طرف سے پہچنے والی اذیتیوں کے بعد جب پیغمبر اکرم(ص) دشمنوں کے درمیان سے واپس گھر آتے تھے اگر زوجہ کا منہ چڑھا ہوا دیھکتے تو ان کی حالت کیا ہوتی؟ وہ بھی ایسی زوجہ جو خواتین قریش کی سردار اور اتنی ثروت کی مالکن اگر دلسوزی اور خوش روئی کے ساتھ گھر میں برتاو نہ کرتی اور آنحضرت سے یہ مطالبہ کرتی کہ وہ اپنے مقصد سے دستبردار ہوجائیں تو آپ کیا کرتے؟
لیکن اللہ کے لطف نے حضرت خدیجہ کے دل میں دعوت اسلام کی حقانیت کو درک کرنے کے لیے ایک گوشہ پیدا کر دیا، اس طرح سے ان کے دل کو نورانی اور اپنی حکمت و معرفت سے سرشار کیا کہ کبھی بھی گھر میں پیغمبر اکرم(ص) کے ساتھ شکستہ پیشانی سے برتاو نہیں کیا۔
جی ہاں! حضرت خدیجہ سب سے پہلی وہ خاتون ہیں جنہوں نے دین اسلام کو دل و جان سے قبول کیا اور پیغمبر اکرم(ص) کے ساتھ اسلام کی پہلی نماز ادا کی اور وہ بھی ایسے عالم میں جب مردوں میں سے علی علیہ السلام کے علاوہ کوئی بھی آپ (ص) کے ساتھ نہیں تھا۔
پیغمبر اکرم(ص) نے کبھی بھی جناب خدیجہ کو فراموش نہیں کیا اور ہمیشہ ان کے اخلاق حسنہ اور ان کی خوبیوں کو یاد کیا کرتے تھے۔ اور ان خواتین کے ساتھ بھی حسن سلوک کرتے تھے جو جناب خدیجہ کی دوست تھیں۔ عایشہ کا کہنا ہے: مجھے ازواج پیغمبر میں سے کسی پر اتنا حسد نہیں ہوا جتنا خدیجہ پر ہوا اس لیے کہ پیغمبر ہمیشہ اسے یاد کرتے تھے اور اگر گوسفند ذبح کرتے تھے تو خدیجہ کی دوستوں کے لیے بھی بھیجتے تھے(۱)
جناب عایشہ سے منقول ایک اور روایت میں ہے کہ: رسول خدا (ص) گھر سے باہر نہیں نکلتے تھے مگر یہ کہ خدیجہ کو یاد کرتے تھے اور ان کی تعریف کرتے تھے۔ ایک دن میرے صبر کا پیمانہ بھر گیا اور میں نے کہا: وہ تو صرف ایک بوڑھیا تھی اور خدا نے اس کے بدلے میں اس سے بہتر آپ کو دی ہیں۔
پیغمبر اکرم (ص) اس طرح غضبناک ہوئے کہ آپ کے سر کے بال غصے کی وجہ سے ہلنے لگے اس کے بعد فرمایا: ’’ نہ، خدا کی قسم، خدا نے اس سے بہتر مجھے نہیں دی، وہ اس وقت مجھ پر ایمان لائی جب سب لوگ کافر تھے، اس نے اس وقت میری تصدیق کی جب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس نے اس وقت مجھ پر اپنا مال لٹایا جب سب نے مجھے محروم کر دیا اور خدا نے صرف اسی سے مجھے اولاد دی جبکہ باقی کسی سے اولاد نہیں ہوئی۔‘‘ (۲)
انس بن مالک نے روایت کی ہے کہ رسول خدا (ص) نے فرمایا: کائنات کی بہترین خواتین مریم بن عمران، آسیہ بن مزاحم، خدیجہ بن خویلد اور فاطمہ بن محمد صل اللہ علیہ و آلہ ہیں‘‘۔ (۳)
صحیحین میں عایشہ سے مروی ہے کہ’’ پیغمبر اکرم نے خدیجہ کو جنت میں ایسے گھر کی خوشخبری دی کہ جس میں نہ رنج و الم ہو گا نہ زحمت و پریشانی‘‘ (۴)
جی ہاں! حضرت خدیجہ تمام اخلاقی فضایل و کمالات کی مالکہ تھی کہ خواتین عالم کو چاہیے کہ انہیں اپنے لیے نمونہ عمل قرار دیں اور ایک بلند مرتبہ اسلامی خاتون کی صفات کو ان میں تلاش کریں و السلام علیها و علی بعلها و بنتها و صهرها و اولادها الائمة المعصومین الطاهرین.

حوالہ جات
1. اسدالغابه، ج 5، ص 436
2. وہی حوالہ.
3. اسد الغابه، ج 5، ص 437 ـ الاستیعاب، بهامش الاصابة، ج 4، ص 284 و 285.
4. الاصابة، ج 4، ص 282 ـ اسدالغابة ، ج 5، ص 438 اور اسی مضمون کی حدیث تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 26 میں بھی ذکر ہوئی ہے۔

ترجمہ: افتخار علی جعفری

متعلقہ مضامین

Back to top button