مقالہ جات

لاہور میں منہاج القران کے کارکنوں اور ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف کا قتل شہباز حکومت کی نگرانی میں کالعدم تنظیم نے کیا – خفیہ ادارے

kaladmخفیہ اداروں کی مرتب کردہ رپورٹس کا مطابق لاہور میں ڈاکٹر طاہر القادری کے چودہ کارکنوں کے قتل میں ایک کالعدم دیوبندی دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ المعروف اہلسنت والجماعت کے مسلح افراد پولیس کے ہمراہ پر امن سنی بریلوی عوام پر تشدد میں ملوث تھے عینی شاہدین اور میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ماڈل ٹاؤن میں سنی بریلوی قتل عام میں سپاہ صحابہ کے نائب صدر ملک اسحاق دیوبندی کا باڈی گارڈ رانا طارق بھی شامل تھا بتایا جاتا ہے کے اسی گروہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اگلے ہی دن متحدہ قومی موومنٹ کی خاتون رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف کو قتل کیا – خفیہ اداروں کی اطلاعات کے مطابق دہشت گردی کی ان دونوں کاروائیوں میں کلیدی کردار رانا ثنااللہ اور رانا مشہود نے ادا کیا جن کے کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ سے گہرے روابط ہیں – سانحہ ماڈل ٹاؤن سے ایک ہفتہ قبل وزیر اعلی شہباز شریف کے دفتر میں کالعدم تنظیم کے معاویہ اعظم طارق، خادم ڈھلوں، غلام رسول شاہ اور مولوی محمد حسین دیوبندی کی رانا ثنااللہ اور رانا مشہود سے ملاقات ہوئی جس میں طاہر القادری اور دیگر سنی بریلوی علما اور کارکنوں کے ساتھ سختی کرنے کا فیصلہ ہوا – اس فیصلے کو وزیر اعلی شہباز شریف اور وزیر اعظم نواز شریف کی مکمل تائید حاصل تھی – یاد رہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف پر سعودی دباؤ ہے کہ وزیرستان میں خارجی دیوبندی اور وہابی دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کا خاتمہ کیا جائے – اس آپریشن کی مخالفت میں کالعدم دیوبندی جماعت سپاہ صحابہ اہلسنت والجماعت بھی پیش پیش ہے جس کی ویب سائٹوں پر پاک فوج کے خلاف زہریلا پروپیگنڈ ہ کیا جا رہا ہے طے شدہ منصوبے کے تحت فرقہ وارانہ دیوبندی اور سلفی پولیس والوں کو سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے مسلح افراد کے ساتھ ماڈل ٹاؤن میں منہاج القران اور پاکستان عوامی تحریک کے نہتے سنی بریلویوں کو قتل کرنے پر مامور کیا گیا اس سانحے میں پندرہ سے زیادہ سنی بریلوی شہید ہوۓ جبکہ نوے سے زائد زخمی ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اگلے ہی دن معاویہ اعظم طارق نے وزیر اعلی شہباز شریف سے پندرہ منٹ طویل ٹیلیفون گفتگو کی جس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ اور معاویہ اعظم طارق کے درمینان مختصر بات چیت فون پر ہوئی – بتایا جاتا ہے کہ معاویہ اعظم نے سپاہ صحابہ کے غلام رسول شاہ اور محمد حسین دیوبندی کو لاہور میں ایک ہائی ویلیو ٹارگٹ کے بارے میں بتایا جس کے چند گھنٹے بعد ایم کیو ایم کی خاتون ایم این اے طاہرہ آصف کو لاہور میں دن دھاڑے شناخت کے بعد قتل کر دیا گیا یاد رہے کہ اس سے قبل بھی کالعدم دیوبندی جماعت سپاہ صحابہ کے دہشت گرد ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی کو شہید کر چکے ہیں جن میں منظر امام اور رضا حیدر شامل ہیں محترمہ طاہرہ آصف کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شریف برادران کے پالتو تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں معصوم سنی عوام کے قتل کی مذمت کی تھی. وہ ملک کی محکوم اور مظلوم عوام کے حقوق کے لئے بولتی تھیں. وہ مذہبی انتہا پسندی اور تکفیری دہشت گردی کے خلاف بولتی تھیں.وہ پنجاب کے عوام کو بیدار کر رہی تھیں.ان کے ان جرائم کی وجہ نون لیگ نے سپاہ صحابہ کے مذہبی انتہا پسند عناصر کے ذریعہ ان کو دھمکیاں دینا شروع کی.انہوں نے بہت دفعہ سیکورٹی مانگی مگر مذہبی انتہا پسندوں کی سرپرست نون لیگ کی حکومت نے ان کو سیکورٹی نہیں دی .بالآخر وہ مذہبی انتہا پسندوں کا نشانہ بن گئیں اور دو دن زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوکرشہید ہوگئیں طاہرہ آصف نے ایک ایسے صوبے میں حق پرستی کا پرچم بلند کیا جہاں کی حکومت طالبان اور سپاہ صحابہ کی سرپرست ہے اور پولیس اپنی بربریت کے آگے چنگیز خان کو بھی مات کرتی ہے ۔ انہیں دھمکیاں بھی ملتی رہیں، عملی طور پر بھی انہیں خوفزدہ کیا جاتا رہا۔ لیکن وہ ڈری نہیں، سہمی نہیں اور گھبرائی نہیں۔ اور بالآخر اسی جدوجہد میں شہادت کو گلے سے لگا لیا طاہرہ آصف کا قتل ایک انسان ہی کا قتل نہیں ہے بلکہ پنجاب کو ایک خاندان کی آمریت سے نجات دلانے والی سفیر کا قتل ہے۔ نواز لیگ بوکھلاہٹ میں اپنا حواس کھو بیٹھی ہے اور وہ تبدیلی کی ہر آواز کو دبانے کے لیے اندھا دھند قتل عمد پر اُتر آئی ہے۔ کل مبشر لقمان نے جس طرح اے آر وائی ٹی وی پر ان ظالموں کاکچا چٹھا کھولا ہے انھیں قاتلوں کا سرغنہ قرار دیا ہے اس کے بعد اے آروائی نیوز کی بندش نے انکے چہروں سے نقاب اُلٹ دیے ہیں نون لیگ کی ظالم حکومت نے طالبان کی مخالف جماعت پاکستان عوامی تحریک کے مرکز پر جس طرح قتل عام کیا اس نے چنگیزخان کی بربریت کی یاد تازہ کردی. نون لیگ کے رہنما تو کھلے عام کالعدم تنظیموں کے لوگوں سے نہ صرف ملتے ہیں بلکہ ان سے انتخابی اتحاد بھی کرتے ہیں جبکہ طالبان کی مخالف جماعت کی ایم این اے کو انہی انتہا پسندوں کے ہاتھوں راستے سے ہٹادیتے ہیں نون لیگ کی یہ حرکتیں ظاہر کرتی ہیں اور طالبان کی حامی جماعتوں کی سرپرستی اور طالبان اور مذہبی انتہا پسندی کے مخالفین جماعتوں پر ظلم کی انتہا کرتے ہیں.ان کا یہ اقدام واضح کرتا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف آپریشن کا بدلہ طالبان مخالف جماعتوں سے لے رہے ہیں ایک جانب جہاں نون لیگ اور تکفیری دیوبندی خوارج سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی کی جانب سے بے گناہ اہل سنت بریلوی عوام کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے تو دوسری جانب منہاج القرآن انتظامیہ اور اہل سنت بریلوی عوام سے سانحہ لاہور پر اظہار ہمدردی کرنے کے لئے آنے والی ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی طاہرہ آصف بھی دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کی درندگی کا نشانہ بن گیی مصدقہ اطلاعات کے مطابق ان کی نقل و حرکت کی مخبری پولیس میں موجود مشتاق سکھیرا (جو کہ سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی کا سرپرست ہے ) کے ٹاؤٹوں نے لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ کے تکفیری دہشت گردوں کو فراہم کی جس کے بعد معاویہ اعظم طارق، غلام رسول شاہ دیوبندی اور مولوی محمد حسین دیوبندی کی زیرنگرانی ہونے والی کاروائی میں طاہرہ آصف کو گھات لگا کر حملہ کرنے کے بعد شہید کیا گیا طاہرہ آصف سنی بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتی تھیں اور ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کی ہدایت پر بریلوی اور شیعہ مسلمانوں کے درمیان ہم آہنگی اور اتحاد کے لئے کام کرنے میں مصروف تھی جس کے نتیجے میں تکفیری دیوبندی نواز حکومت کی جانب سے لشکر جھنگوی کو یہ ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ انھیں راستے سے ہٹا کر سعودی عرب کی پٹھو دیوبندی وہابی خلافت کے لئے راہ ہموار کرے –

متعلقہ مضامین

Back to top button